پاکستان نے ملائیشین طیارے کی موجودگی کی رپورٹس مسترد کر دیں
طیارہ پاکستانی حدود سے دورگم ہوا،ریڈارزنے نہیں دیکھا،رابطہ کیاگیا توتلاش میں مدد کریں گے،مشیرہوابازی شجاعت عظیم
پاکستان نے ملائیشین طیارے کی موجودگی کی میڈیارپورٹس مستردکردی ہیں اور واضح کیا ہے کہ گمشدہ ملائیشین طیارہ پاکستان میں کہیں موجودنہیں ہے۔
وزیراعظم کے مشیرشجاعت عظیم نے میڈیاکو بتایاکہ جہازپاکستان کی طرف نہیں آیا۔ ان سے جب ان رپورٹس کے حوالے سے سوال کیاگیا توانھوں نے کہاکہ پاکستان کی سول ایوی ایشن کے ریڈارزنے یہ طیارہ نہیں دیکھا۔ شجاعت عظیم کے مطابق یہ طیارہ پاکستانی حدودسے بہت دورگم ہوگیا تھا اور ریڈارز پربھی ظاہر نہیں ہو سکاتو پاکستان میں اس کے ہونے کاکوئی امکان نہیں۔ تاہم ان کاکہنا تھاکہ ان کاڈویژن الرٹ ہے اور اس حوالے سے تمام معلومات کی پیروی کررہاہے۔ انھوں نے کہاکہ اس وقت بحرہند میں مختلف ممالک کے 95 جہاز موجود ہیں جس میں سے کسی نے بھی ہم سے رابطہ نہیں کیا۔ مشیروزیراعظم کاکہنا تھاکہ سول ایوی ایشن رابطہ کرنے پراس حوالے سے مکمل تعاون کرے گی۔
ادھرملائیشیاکے وزیرِاعظم نجیب رزاق نے کہاہے کہ لاپتہ مسافرطیارے کے مواصلاتی نظام کوجان بوجھ کرناکارہ بنایاگیا تھا۔ لاپتہ مسافرطیارے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ سیٹلائٹ اورریڈار سے حاصل ہونے والے شواہدکی بنیادپر کہاجا سکتاہے کہ طیارے کاراستہ تبدیل کرکے اس کا رخ ملائیشیاکے اوپرسے بھارت کی طرف کردیاگیا۔ طیارہ آخری رابطے کے بعد 7گھنٹے تک محوپرواز رہا۔ انھوں نے کہاکہ طیارہ قازقستان سے بحرہندکے درمیان کہیں بھی ہوسکتا ہے۔ امریکااور بھارت طیارے کی تلاش میں مدد کررہے ہیں۔ آن لائن کے مطابق ملائیشیاکے وزیراعظم نے بھی پریس کانفرنس میں طیارہ پاکستان میں اترنے کی امریکی رپورٹس کونظر اندازکردیا۔ قبل ازیں امریکی ذرائع ابلاغ کاکہنا تھاکہ ہوسکتا ہے کہ مسافرطیارہ 22سو میل کاسفر طے کرکے پاکستان یااس کے قریب کسی علاقے میں اتر گیاہو۔
وزیراعظم کے مشیرشجاعت عظیم نے میڈیاکو بتایاکہ جہازپاکستان کی طرف نہیں آیا۔ ان سے جب ان رپورٹس کے حوالے سے سوال کیاگیا توانھوں نے کہاکہ پاکستان کی سول ایوی ایشن کے ریڈارزنے یہ طیارہ نہیں دیکھا۔ شجاعت عظیم کے مطابق یہ طیارہ پاکستانی حدودسے بہت دورگم ہوگیا تھا اور ریڈارز پربھی ظاہر نہیں ہو سکاتو پاکستان میں اس کے ہونے کاکوئی امکان نہیں۔ تاہم ان کاکہنا تھاکہ ان کاڈویژن الرٹ ہے اور اس حوالے سے تمام معلومات کی پیروی کررہاہے۔ انھوں نے کہاکہ اس وقت بحرہند میں مختلف ممالک کے 95 جہاز موجود ہیں جس میں سے کسی نے بھی ہم سے رابطہ نہیں کیا۔ مشیروزیراعظم کاکہنا تھاکہ سول ایوی ایشن رابطہ کرنے پراس حوالے سے مکمل تعاون کرے گی۔
ادھرملائیشیاکے وزیرِاعظم نجیب رزاق نے کہاہے کہ لاپتہ مسافرطیارے کے مواصلاتی نظام کوجان بوجھ کرناکارہ بنایاگیا تھا۔ لاپتہ مسافرطیارے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ سیٹلائٹ اورریڈار سے حاصل ہونے والے شواہدکی بنیادپر کہاجا سکتاہے کہ طیارے کاراستہ تبدیل کرکے اس کا رخ ملائیشیاکے اوپرسے بھارت کی طرف کردیاگیا۔ طیارہ آخری رابطے کے بعد 7گھنٹے تک محوپرواز رہا۔ انھوں نے کہاکہ طیارہ قازقستان سے بحرہندکے درمیان کہیں بھی ہوسکتا ہے۔ امریکااور بھارت طیارے کی تلاش میں مدد کررہے ہیں۔ آن لائن کے مطابق ملائیشیاکے وزیراعظم نے بھی پریس کانفرنس میں طیارہ پاکستان میں اترنے کی امریکی رپورٹس کونظر اندازکردیا۔ قبل ازیں امریکی ذرائع ابلاغ کاکہنا تھاکہ ہوسکتا ہے کہ مسافرطیارہ 22سو میل کاسفر طے کرکے پاکستان یااس کے قریب کسی علاقے میں اتر گیاہو۔