انسانی امراض سے ہونے والا بھاری عالمی مالیاتی نقصان

مہلک بیماریوں کے علاج پر وسیع پیمانے پر توجہ دے کر پیداواری عمل کے اس قدر بھاری خسارے کو قابو میں لایا جا سکتا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر بیماریوں کی ابتدا سگریٹ نوشی اور بادہ خواری سے ہوتی ہے۔فوٹو:فائل

ورلڈ اکنامک فورم نے انسانوں کو لاحق ہونے والی مختلف مہلک بیماریوں کے حوالے سے ایک عالمی رپورٹ شایع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہلاکت خیز امراض میں مبتلا ہونے والے لوگ اقتصادیات کے پیداواری عمل سے باہر رہ جاتے ہیں جس سے عالمی معیشت کو کم از کم دو کھرب (ٹریلین) ڈالر سالانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مہلک بیماریوں کے علاج پر وسیع پیمانے پر توجہ دے کر پیداواری عمل کے اس قدر بھاری خسارے کو قابو میں لایا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیماریوں میں مبتلا افراد معاشی عمل سے مکمل باہر نہ بھی نکلیں تو اپنے کام پر موجود رہتے ہوئے ان کی کارکردگی میں نمایاں کمی آ جاتی ہے۔ اس کا اثر بھی دنیا کی مجموعی معاشی صورت حال پر پڑتا ہے۔


رپورٹ میں مشورہ دیا گیا ہے کہ اس مسئلہ پر کارپوریٹ کارکردگی کو فروغ دے کر امراض قابو پایا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صنعتی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی یافتہ ممالک کو اپنے شہریوں کے علاج معالجے کے لیے اپنے قومی بجٹ میں بھاری رقوم مختص کرنا پڑتی ہیں اور یہ رقم بھی پیداواری وسائل سے کاٹی جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تمام مہلک بیماریوں میں سے پندرہ بیماریوں میں مبتلا افراد کی حالت زیادہ نازک ہوتی ہے جن پر امور صحت پر خرچ ہونے والی رقم کا 80 فیصد خرچ ہو جاتا ہے۔ ان بیماریوں میں ذیابیطس (شوگر) دل کی شریانوں کی بیماریاں، ذود حسی، حرکت قلب کی ناہمواری اور پھیپھڑوں کی جھلی کی بیماریاں علاوہ ازیں گردوں کی بیماری اور ریڑھ کی ہڈی کا درد بھی ان بیماریوں میں شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر بیماریوں کی ابتدا سگریٹ نوشی اور بادہ خواری سے ہوتی ہے۔ اگر حکومتیں صحت کے امور پر توجہ دیں تو بیماریوں میں کمی ہو سکتی ہے اور صحت مند افراد بہتر معاشی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
Load Next Story