سیلاب متاثرین کوحکومتی امداد سیاسی بنیادوں پر تقسیم کی جارہی ہےسراج الحق

سیلاب زدگان تک بروقت امداد نہ پہنچی تو حکمرانوں کے محلات کا رخ کریں گے،امیر جماعت اسلامی پاکستان

فوٹو:فائل

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین میں حکومتی امداد سیاسی بنیادوں پر تقسیم کی جارہی ہے۔

خانیوال میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کا کہنا تھا کہ سیلاب زدگان تک بروقت امداد نہ پہنچی تو وہ حکمرانوں کے محلات کا رخ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلڈانکوائری کمیشن 2010ء کی رپورٹ پر عمل درآمد ہو جاتا تو اتنی تباہی نہ آتی۔ پیشگی اطلاعات کے باوجود لوگوں کی نقل مکانی کا بندوبست نہیں کیا گیا۔ ظالم حکمرانوں نے مجبور اور بے بس انسانوں کو پانی کی موجوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں افراد کی عمر بھر کی کمائی سیلاب میں بہہ گئی،بچے، بزرگ، خواتین کھلے آسمان کے نیچے بھوکے پیاسے بیٹھے ہیں، فصلیں تباہ اور مویشی سیلاب کی نذر ہوگئے، سیلاب زدگان کے پاس سر چھپانے کے لیے خیمے نہیں، حکومتی امداد غائب یا سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی، صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی تھی البتہ حکمرانوں میں حرکت تب پیدا ہوئی جب ایشین بنک نے خیرات کا اعلان کیا۔ یہ وقت آزمائش کا، قومی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم خود اپنے مجبور بھائیوں، بہنوں اور بچوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔ قوم دل کھول کر عطیات دے، مخیرافراد سیلاب زدگان کی مدد کریں۔


سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان سیلابی علاقوں میں موجود ہیں، قوم امداد اور عطیات جماعت اسلامی، الخدمت فاؤئڈیشن کو پہنچائے۔کوہستان میں چار افراد کے پانی میں بہہ جانے کا الم ناک حادثہ حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ اور اس بات کا ثبوت ہے کہ انھوں نے مصیبت کے وقت کبھی بھی عوام کا ساتھ نہیں دیا۔ اگر بروقت ہیلی کاپٹر پہنچ جاتا تو معصوم افراد کی جان بچائی جا سکتی تھی، قیامت کے روز کوہستان کے مظلوموں کا ہاتھ اور حکمرانوں کا گریبان ہو گا۔ اس سے بڑھ کر ظلم کیا ہو گا کہ لوگوں کی جان بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر دستیاب نہیں مگر حکمران اپنے نجی دوروں کے لیے یہ سہولیات استعمال کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سیلاب سے بڑی تباہی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جاگیرداروں اور وڈیروں نے پانی کی گزرگاہوں پر قبضے کر رکھے ہیں، ان لوگوں نے اپنی جاگیریں اور محلات بچانے کے لیے سیلابی پانی کا رخ غریبوں کی بستیوں اور شہروں کی جانب موڑ دیا۔ اگر ڈیم تعمیر کر لیے جاتے، بندھ اور بیراجوں کو مضبوط کیا ہوتا تو اتنی تباہی نہ آتی۔

انھوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وفاقی و صوبائی محکمے نااہل ثابت ہوئے۔ مختلف محکموں کی آپس میں سردجنگ جاری ہے اور لوگ بے سہارا بیٹھے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں بھی آپس میں دست و گریبان ہیں، سیلاب زدگان پر سیاست نہ کی جائے۔

سراج الحق نے کہا کہ انھوں نے مسلسل کئی روز بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب میں سیلاب زدگان کے درمیان گزارے اور جماعت اسلامی الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ بھی لیا۔ ہمارے پاس محدود وسائل ہیں مگر ہم ان وسائل کو مکمل طور پر متاثرہ افراد کی مدد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ مقامی ایم این ایز اور ایم پی ایز کہیں موجود نہیں اور ان کے محلات اور ڈیروں میں عوام کو سرچھپانے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ لوگوں کی بے بسی دیکھ کر یقین ہو گیا ہے کہ ملک 22کروڑ عوام کا نہیں صرف دوتین فیصد حکمران اشرافیہ کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو لٹیروں سے نجات دلانے کے لیے عوام کو جدوجہد کرنا ہو گی۔ سیلاب زدگان کو بھیک نہیں اپنا حق چاہیے۔
Load Next Story