ایم اے کے امتحانات یونیورسٹی سے باہر غیر قانونی مراکز بنائے جانے کا انکشاف

ان مراکز پر درجنوں امیدوار پرچے حل کررہے ہیں

ان مراکز پر درجنوں امیدوار پرچے حل کررہے ہیں جبکہ یونیورسٹی کے’’ایگزامینیشن سینٹرز‘‘ سے امتحانی کاپیاں اور سوالیہ پرچے پہنچائے جاتے ہیں۔ فوٹو ایکسپریس

جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے تحت جاری ایم اے پرائیویٹ کے سالانہ امتحانات کے دوران یونیورسٹی سے باہر غیرقانونی امتحانی مراکز بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ امتحانی مراکز یونیورسٹی کے بعض ملازمین اور سینٹر سپرنٹنڈنٹ کے تعاون سے قائم کیے گئے ہیں جہاں درجنوں امیدوار پرچے حل کررہے ہیں جبکہ ان غیرقانونی امتحانی مراکز میں یونیورسٹی میں قائم ''ایکزامینیشن سینٹرز'' سے امتحانی کاپیاں اور سوالیہ پرچے پہنچائے جارہے ہیں، ادھر معاملے سے کئی روز سے آگاہ یونیورسٹی کے ناظم امتحانات نے بلاآخر پیر کی شام کارروائی کرتے ہوئے اس وقت کئی حل شدہ امتحانی کاپیاں اپنے قبضے میں لے لیں جب انھیں ایک سینٹر میں موجود دیگر امتحانی کاپیوں کے ساتھ شامل کرنے کیلیے لایا جارہا تھا۔


تاہم اس معاملے کو دبانے کیلیے پکڑے گئے افراد کو معافی تلافی کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ کاپیوں کو دیگر امتحانی کاپیوں میں شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ''ایکسپریس''کو یونیورسٹی سے حاصل ہونے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ فزیالوجی کے نزدیک سائنس فیکلٹی کے کلاس رومز میں قائم کیے گئے امتحانی مراکز میں پرچہ ختم ہونے کے بعد غیرقانونی امتحانی مراکز سے کاپیاں لاکر متعلقہ مرکز میں جمع کرانے کی کوشش کی جارہی تھی کہ اسی اثنا میں ناظم امتحانات نے ایک گاڑی کو روک کر اس میں سے کچھ امتحانی کاپیاں برآمدکرلیں،

یہ امتحانی کاپیاں یونیورسٹی سے باہرقائم کیے گئے غیرقانونی امتحانی مراکز سے لائی گئی تھیں، واضح رہے کہ جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے تحت2 جولائی سے شروع ہونے والے ایم اے پرائیویٹ کے امتحانات سے تاحال یونیورسٹی کے اطراف قائم ایک کوچنگ سینٹر اور فزیکل ایجوکیشن کالج کے قریب ایک گھر میں غیرقانونی امتحانی مرکز قائم ہے، ان غیرقانونی امتحانی مراکز کیلیے یونیورسٹی کے امتحانی مراکز سے امتحانی پرچے اورکاپیاں امتحان شروع ہونے کے کچھ دیر بعد متعلقہ افرادکے حوالے کردی جاتی تھیں اور امتحان ختم ہونے کے بعد ان کاپیوں کو رول نمبر کے ساتھ دیگرکاپیوں میں شامل کردیا جاتا تھا، حیرت انگیز طور پر جو افراد غیرقانونی امتحانی مراکز میں پرچے حل کررہے تھے ان کی حاضری کا اندراج امتحانی مراکز کی ''اٹینڈنس شیٹ'' پرکردیا جاتا تھا۔

''ایکسپریس''کو ذرائع نے بتایاکہ جامعہ کراچی کے ناظم امتحان اس صورتحال سے واقف تھے تاہم ٹیم ورک نہ ہونے کے سبب وہ غیرقانونی امتحانی مراکز تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے جبکہ مافیاکے دبائوکے سبب وہ ابتدائی دنوں میں اس معاملے کو نظر انداز بھی کرتے رہے، ''ایکسپریس''نے جب پروفیسر ارشد اعظمی سے اس واقعے کے حوالے سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھاکہ وہ ان اطلاعات پر کارروائی کی کوشش کررہے ہیں تاہم انھوں نے واقعے کی صحت سے انکارکیا، ادھر یونیورسٹی کیمپس کے اہلکار نے بتایاکہ ناظم امتحانات نے انھیں اس واقعے سے خود آگاہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ تین کاپیاں پکڑی گئی ہیں جو امتحانی مرکز میں دیگرکاپیوں میں شامل کی جارہی تھیں ۔
Load Next Story