بھارت پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات پر سے پابندی اٹھانے پر تیار
پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات جلد معمول پر آجائیں گے۔چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ
سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بھارت' پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی درآمد کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم پر تیار ہو چکا ہے ' پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات جلد معمول پر آجائیں گے۔
اپنے ایک انٹر ویو کے دورا ن و زیراعظم کے خصوصی معاون مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ نئے معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کی مزید 160 اشیا ء کی درآمد پر سے پابندی اٹھا لے گا۔طے پایا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی 1209 اشیا ء کی درآمد پر عائد پابندی اٹھا لے گا۔ بھارت نے پاکستان کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک کا درجہ دے رکھا ہے لیکن پاکستان کی بہت سی اشیا ء کی درآمد پر اس نے پابندی لگا رکھی ہے'اب ٹیکسٹائل مصنوعات پر سے پابندی اٹھانے سے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بڑھنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے تجارت کے دوران پاکستان اب بھی کچھ شعبوں کو حساس فہرست میں رکھے گا جس میں ادویات اور گاڑیاں بنانے کے شعبے شامل ہیں'دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات معمول پر آنے سے سے پاکستان کی بھارت کو برآمدات تین گنا ہو جائیں گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات غیر اعلانی طور پر ہو رہے تھے جن کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کو اپنی اپنی منڈیوں تک غیر امتیازی رسائی کا اسٹیٹس دینے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
اپنے ایک انٹر ویو کے دورا ن و زیراعظم کے خصوصی معاون مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ نئے معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کی مزید 160 اشیا ء کی درآمد پر سے پابندی اٹھا لے گا۔طے پایا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی 1209 اشیا ء کی درآمد پر عائد پابندی اٹھا لے گا۔ بھارت نے پاکستان کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک کا درجہ دے رکھا ہے لیکن پاکستان کی بہت سی اشیا ء کی درآمد پر اس نے پابندی لگا رکھی ہے'اب ٹیکسٹائل مصنوعات پر سے پابندی اٹھانے سے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بڑھنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے تجارت کے دوران پاکستان اب بھی کچھ شعبوں کو حساس فہرست میں رکھے گا جس میں ادویات اور گاڑیاں بنانے کے شعبے شامل ہیں'دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات معمول پر آنے سے سے پاکستان کی بھارت کو برآمدات تین گنا ہو جائیں گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات غیر اعلانی طور پر ہو رہے تھے جن کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کو اپنی اپنی منڈیوں تک غیر امتیازی رسائی کا اسٹیٹس دینے پر رضامند ہو گئے ہیں۔