فلم اداروں کے دفاتر پر تالے فلمی منڈی ’’رائل پارک‘‘ پریس مارکیٹ میں تبدیل
60ء کی دہائی میں رائل پارک میں فلم کا کاروبار عروج پر تھا اس وقت یہاں 250سے 300فلمی دفاتر موجود تھے۔
پاکستان فلموں کی فلمی منڈی رائل پارک پرنٹنگ پریس مارکیٹ میں تبدیل، معروف فلمی اداروں کے دفاتر کو تالے لگ گئے،فلمی حلقوں کا حکومت سے اسے تاریخی ورثہ قرار دے کر محفوظ کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جانے کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق رائل پارک 1940ء سے 1945ء کے دور میں وجود میں آیا۔ اس دور میں بھارتی فلموں کی نمائش کے لیے جو فلم تقسیم کار ادارے بنے ۔ ان میں میاں رفیع اختر کا سپرآرٹ پروڈکشنز ، اے کے جان کا بلال پروڈکشن ، ایورنیو پکچرز ، ملک ٹاکیز اور قاضی خورشید الحسن کا انڈیا فلم بیورو شامل تھے۔ قیام پاکستان کے بعد اس جگہ کو مستقل طور پر فلم منڈی کا درجہ دے دیا گیا۔ 60ء کی دہائی میں رائل پارک میں فلم کا کاروبار عروج پر تھا اس وقت یہاں 250سے 300فلمی دفاتر موجود تھے جن کے ذریعہ ہر ہفتہ باقاعدگی سے 6سے8فلموں کی نمائش ہوا کرتی تھی ۔
لاہور کے علاوہ پنجاب کے دوسرے شہروں سے آنے والے نمائش کنندگان اور سینما مالکان کے باعث ہر وقت میلہ کا سماں لگا رہتا تھا۔ لکشمی چوک میں واقع کنگ سرکل ہوٹل اس دور کے فنکاروں کی آماجگاہ تھا۔ سنیئر فنکار رضا میر، سریش، اوم پرکاش، سلیم رضا، ایم اسماعیل، امرناتھ، ایم اجمل ، عزیز کاشمیری ، ایم جے رانا ، ساون ، سدھیر ، مظہر شاہ ، علائو الدین وغیرہ اکثر شام کے اوقات میں یہاں موجود ہوا کرتے تھے۔
کئی شاہکار فلموں کی منصوبہ بندی اس ہوٹل میں ایک چائے کی پیالی پر کی گئی ۔ یہاں کی مشہور عمارات میں کلیان مینشن، خٹک منزل ، الفضل بلڈنگ ، بلال بلڈنگ ، مسعود مینشن، رضیہ مینشن، درانی مینشن، ثریا مینشن، گابا بلڈنگ، گیتا بھون بلڈنگ وغیرہ شامل تھیں جن میں سے اکثر کا وجود ختم ہوچکا ہے یا ان میں توڑ پھوڑ کرکے وہاں پرنٹنگ پریس لگا دیے گئے ہیں ۔ اکثر فنکاروں کے فلمی دفاتر یہاں موجود تھے جن میں مظہر شاہ ، نجم الحسن، سلمیٰ ممتاز، فاضل بٹ، سدھیر، اعجاز درانی، سنگیتا، یوسف خان، عنایت حسین بھٹی، رنگیلا، خلیفہ نذیر ، بدرمنیر، عمر شریف وغیرہ شامل ہیں اس کے علاوہ اہم فلمی شخصیات اور نامور ہدایتکار، فلمساز سیدعطاء اللہ شاہ ہاشمی ، میاں فرزند علی ، چوہدری سلیم سرور جوڑا، جمشید ظفر، محمد سرور بھٹی، اسلم ڈار، یونس ملک ، چوہدری عارف، اسلم ناتھا، سیٹھ سلیم اشرفی، پرویز ملک ، نذرالاسلام ، سیدنور، عزیز جہانگیری، نعیم خان، سلیم خان، جلال الدین خٹک سمیت دیگر کئی اہم لوگوں کے دفاتر موجود تھے۔
ایک اندازہ کے مطابق یہاں 200 سے زائد فلمی دفاتر موجود تھے لیکن اب صرف چند فلمساز اداروں ، ماما فلمز، ایورنیو پکچرز،سنگیت فلمز، میاں خالد فیروز، اسلم ڈار، شان مصطفیٰ، چوہدری اعجاز کامران، پلے پکچرز، الفضل پکچرز، پیرا گون کے علاوہ جی ایس اینڈ کو وغیرہ رہ گئے ہیں ۔ باقی چاروں طرف پرنٹنگ پریس کا جال پھیل گیا ہے ۔فلمساز صفدر خان نے کہا کہ کسی زمانہ میں فلم کے آغاز سے اس کی ریلیز تک کے سارے مراحل رائل پارک میں طے ہوا کرتے تھے۔
تفصیلات کے مطابق رائل پارک 1940ء سے 1945ء کے دور میں وجود میں آیا۔ اس دور میں بھارتی فلموں کی نمائش کے لیے جو فلم تقسیم کار ادارے بنے ۔ ان میں میاں رفیع اختر کا سپرآرٹ پروڈکشنز ، اے کے جان کا بلال پروڈکشن ، ایورنیو پکچرز ، ملک ٹاکیز اور قاضی خورشید الحسن کا انڈیا فلم بیورو شامل تھے۔ قیام پاکستان کے بعد اس جگہ کو مستقل طور پر فلم منڈی کا درجہ دے دیا گیا۔ 60ء کی دہائی میں رائل پارک میں فلم کا کاروبار عروج پر تھا اس وقت یہاں 250سے 300فلمی دفاتر موجود تھے جن کے ذریعہ ہر ہفتہ باقاعدگی سے 6سے8فلموں کی نمائش ہوا کرتی تھی ۔
لاہور کے علاوہ پنجاب کے دوسرے شہروں سے آنے والے نمائش کنندگان اور سینما مالکان کے باعث ہر وقت میلہ کا سماں لگا رہتا تھا۔ لکشمی چوک میں واقع کنگ سرکل ہوٹل اس دور کے فنکاروں کی آماجگاہ تھا۔ سنیئر فنکار رضا میر، سریش، اوم پرکاش، سلیم رضا، ایم اسماعیل، امرناتھ، ایم اجمل ، عزیز کاشمیری ، ایم جے رانا ، ساون ، سدھیر ، مظہر شاہ ، علائو الدین وغیرہ اکثر شام کے اوقات میں یہاں موجود ہوا کرتے تھے۔
کئی شاہکار فلموں کی منصوبہ بندی اس ہوٹل میں ایک چائے کی پیالی پر کی گئی ۔ یہاں کی مشہور عمارات میں کلیان مینشن، خٹک منزل ، الفضل بلڈنگ ، بلال بلڈنگ ، مسعود مینشن، رضیہ مینشن، درانی مینشن، ثریا مینشن، گابا بلڈنگ، گیتا بھون بلڈنگ وغیرہ شامل تھیں جن میں سے اکثر کا وجود ختم ہوچکا ہے یا ان میں توڑ پھوڑ کرکے وہاں پرنٹنگ پریس لگا دیے گئے ہیں ۔ اکثر فنکاروں کے فلمی دفاتر یہاں موجود تھے جن میں مظہر شاہ ، نجم الحسن، سلمیٰ ممتاز، فاضل بٹ، سدھیر، اعجاز درانی، سنگیتا، یوسف خان، عنایت حسین بھٹی، رنگیلا، خلیفہ نذیر ، بدرمنیر، عمر شریف وغیرہ شامل ہیں اس کے علاوہ اہم فلمی شخصیات اور نامور ہدایتکار، فلمساز سیدعطاء اللہ شاہ ہاشمی ، میاں فرزند علی ، چوہدری سلیم سرور جوڑا، جمشید ظفر، محمد سرور بھٹی، اسلم ڈار، یونس ملک ، چوہدری عارف، اسلم ناتھا، سیٹھ سلیم اشرفی، پرویز ملک ، نذرالاسلام ، سیدنور، عزیز جہانگیری، نعیم خان، سلیم خان، جلال الدین خٹک سمیت دیگر کئی اہم لوگوں کے دفاتر موجود تھے۔
ایک اندازہ کے مطابق یہاں 200 سے زائد فلمی دفاتر موجود تھے لیکن اب صرف چند فلمساز اداروں ، ماما فلمز، ایورنیو پکچرز،سنگیت فلمز، میاں خالد فیروز، اسلم ڈار، شان مصطفیٰ، چوہدری اعجاز کامران، پلے پکچرز، الفضل پکچرز، پیرا گون کے علاوہ جی ایس اینڈ کو وغیرہ رہ گئے ہیں ۔ باقی چاروں طرف پرنٹنگ پریس کا جال پھیل گیا ہے ۔فلمساز صفدر خان نے کہا کہ کسی زمانہ میں فلم کے آغاز سے اس کی ریلیز تک کے سارے مراحل رائل پارک میں طے ہوا کرتے تھے۔