فیس نہ ہونے پر سرٹیفیکٹ دینے سے انکار پر طالبعلم نے خودکشی کرلی
سرٹیفیکٹ نہ ملنے کے باعث طالب علم کا انجینیئرنگ کالج میں داخلہ منسوخ ہوگیا تھا
انجینیئرنگ میں داخلہ حاصل کرنے والے ذہین طالب علم نے کالج کی جانب سے فیس جمع نہ ہونے کے باعث سرٹیفیکٹ دینے سے انکار پر خودکشی کرلی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ دل سوز واقعہ ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں پیش آیا جہاں جکولا انجیت نامی طالب علم نے شری گیاتری کالج سے امتیازی نمبروں کے ساتھ انٹر کا امتحان پاس کرنے کے بعد انجینیئرنگ کالج کا ٹیسٹ میں بھی کامیابی حاصل کرلی تھی اور اب صرف تعلیمی اسناد جمع کرانی تھی۔
انجیت غریب والدین کا بچہ تھا اور آخری سمسٹر کی فیس جمع نہ کراسکا تھا جب وہ سرٹیفیکٹ کے لیے کالج گیا تو انتظامیہ نے پہلے فیس جمع کرانے کا مطالبہ کیا۔
انجیت کے والدین نے یقین دہانی کرانی کہ آپ فی الحال سرٹیفیکٹ جاری کریں ہم پیسے آتے ہی فیس جمع کرادیں گے۔ ابھی مالی حالات بہت خراب ہیں اور یہ بچے کے مستقبل کا معاملہ ہے جو ہماری غربت ختم ہونے کی آخری امید بھی ہے۔
کالج انتظامیہ نے غریب والدین کی ایک نہ سنی اور انھیں باہر نکال دیا۔ بار بار کالج جاکر درخواست کرنے کے باوجود انتظامیہ نے سرٹیفیکٹ جاری نہ کیا اور ادھر انجینئرنگ کالج میں اسناد جمع کرانے کی آخری تاریخ نکل گئی۔
اس صورت حال پر انجیت بہت دل برداشتہ تھا اور اسی غم میں اس نے چھت سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
بھارت میں پرائیوٹ تعلیمی اداروں کی اس غنڈہ گردی کے باعث کئی نوجوان خودکشی کرلیتے ہیں لیکن تاحال حکومت کی جانب سے نی تو کوئی پالیسی وضع کی گئی ہے اور نہ اس مافیا کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ دل سوز واقعہ ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں پیش آیا جہاں جکولا انجیت نامی طالب علم نے شری گیاتری کالج سے امتیازی نمبروں کے ساتھ انٹر کا امتحان پاس کرنے کے بعد انجینیئرنگ کالج کا ٹیسٹ میں بھی کامیابی حاصل کرلی تھی اور اب صرف تعلیمی اسناد جمع کرانی تھی۔
انجیت غریب والدین کا بچہ تھا اور آخری سمسٹر کی فیس جمع نہ کراسکا تھا جب وہ سرٹیفیکٹ کے لیے کالج گیا تو انتظامیہ نے پہلے فیس جمع کرانے کا مطالبہ کیا۔
انجیت کے والدین نے یقین دہانی کرانی کہ آپ فی الحال سرٹیفیکٹ جاری کریں ہم پیسے آتے ہی فیس جمع کرادیں گے۔ ابھی مالی حالات بہت خراب ہیں اور یہ بچے کے مستقبل کا معاملہ ہے جو ہماری غربت ختم ہونے کی آخری امید بھی ہے۔
کالج انتظامیہ نے غریب والدین کی ایک نہ سنی اور انھیں باہر نکال دیا۔ بار بار کالج جاکر درخواست کرنے کے باوجود انتظامیہ نے سرٹیفیکٹ جاری نہ کیا اور ادھر انجینئرنگ کالج میں اسناد جمع کرانے کی آخری تاریخ نکل گئی۔
اس صورت حال پر انجیت بہت دل برداشتہ تھا اور اسی غم میں اس نے چھت سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
بھارت میں پرائیوٹ تعلیمی اداروں کی اس غنڈہ گردی کے باعث کئی نوجوان خودکشی کرلیتے ہیں لیکن تاحال حکومت کی جانب سے نی تو کوئی پالیسی وضع کی گئی ہے اور نہ اس مافیا کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی ہوئی ہے۔