بھارت سے فوڈ آئٹمز منگوانے متعلق فیصلہ زیر غور ہےمفتاح اسماعیل
حکومت اتحادیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بھارت سے فوڈ آئٹمز منگوانے کا فیصلہ کرے گی،مفتاح اسماعیل
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ سپلائی کی کمی اور قلت کی صورتحال دیکھ کر بھارت سے فوڈ آئٹمز منگوانے سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پغام میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک سے زیادہ بین الاقوامی ایجنسیوں نے حکومت سے رابطہ کیا ہے، بین الاقوامی ایجنسیوں نے زمینی راستے سے بھارت سے فوڈ آئٹمز لانے کی اجازت مانگی ہے۔
۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سپلائی اور قلت کی صورتحال دیکھ کر حکومت اتحادیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے بھارت سے فوڈ آئٹمز منگوانے کا فیصلہ کرے گی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت سپلائی کی کمی کی بنیاد پر فوڈ آئٹمز منگوانے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے گی۔
قبل ازیں وزیر تجارت نوید قمر نے بھارت سے سبزی خریدنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن درآمد نجی شعبہ کرے گا، حکومت سہولت کار کا کردار ادا کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر پلوشہ خان نے بھارت سے سبزیوں کی درآمد کا معاملہ اٹھا دیا، پلوشہ خان نے سوال کیا کہ کیا وزارت خزانہ تجارت بھارت سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کرنے پر غور کررہی ہے کیوں کہ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ نجی کمپنیاں بھارت سے درآمد کی تجویز دے رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:وفاقی کابینہ نے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری دے دی
اجلاس میں موجود وزیرتجارت نوید قمر نے تردید کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں ہوا، فی الحال ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ان ممالک سے بھی نجی شعبہ سبزیاں درآمد کرے گا حکومت صرف سہولت کار کا کردار ادا کرے گی اور ٹماٹر پیاز کی درآمد کیلئے ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔
نوید قمر نے بتایا کہ بھارت سے درآمد کے حوالے باتیں سامنے آرہی ہیں لیکن بھارت سے درآمد کی اب تک اجازت نہیں دی گئی ہے البتہ بھارت سے درآمد کا فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
وزیر تجارت نے کہا کہ بھارت سے سبزیوں کی درآمد کیلئے یہ بھی دیکھا جائے گا کہ خارجہ پالیسی پر کیا اثرات پڑھیں گیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے زرعی شعبہ کو بہت نقصان ہوا اور آنے والے مہینوں میں ہمیں زرعی مصنوعات میں مزید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے کیوں کہ سیلاب سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
نوید قمر کا مزید کہنا تھا کہ نئی فصل پانی کے کھڑا ہونے سے کاشت نہیں ہوسکتی،اسی بات کا فائدہ اٹھا کر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ حکومت نے آلو کو اسٹریٹیجک ذخائر کےلیے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ ٹماٹر اور پیاز کی درامد پر 21 فی صد ٹیکس ختم کرنے کے لیے کابینہ کو سمری بھجوائی ہے۔
دوسری جانب چیئرمین کمیٹی شوکت ترین نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت کی باتیں تو ہو رہی ہیں لیکن ایران اور افغانستان کے ساتھ ٹرانزکشن کا مسئلہ ہے لہذا ای کامرس کے ذریعے آڑھتی کو نکال دینے کا نظام لایا جائے۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پغام میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک سے زیادہ بین الاقوامی ایجنسیوں نے حکومت سے رابطہ کیا ہے، بین الاقوامی ایجنسیوں نے زمینی راستے سے بھارت سے فوڈ آئٹمز لانے کی اجازت مانگی ہے۔
۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سپلائی اور قلت کی صورتحال دیکھ کر حکومت اتحادیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے بھارت سے فوڈ آئٹمز منگوانے کا فیصلہ کرے گی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت سپلائی کی کمی کی بنیاد پر فوڈ آئٹمز منگوانے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے گی۔
قبل ازیں وزیر تجارت نوید قمر نے بھارت سے سبزی خریدنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن درآمد نجی شعبہ کرے گا، حکومت سہولت کار کا کردار ادا کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر پلوشہ خان نے بھارت سے سبزیوں کی درآمد کا معاملہ اٹھا دیا، پلوشہ خان نے سوال کیا کہ کیا وزارت خزانہ تجارت بھارت سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کرنے پر غور کررہی ہے کیوں کہ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ نجی کمپنیاں بھارت سے درآمد کی تجویز دے رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:وفاقی کابینہ نے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری دے دی
اجلاس میں موجود وزیرتجارت نوید قمر نے تردید کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں ہوا، فی الحال ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ان ممالک سے بھی نجی شعبہ سبزیاں درآمد کرے گا حکومت صرف سہولت کار کا کردار ادا کرے گی اور ٹماٹر پیاز کی درآمد کیلئے ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔
نوید قمر نے بتایا کہ بھارت سے درآمد کے حوالے باتیں سامنے آرہی ہیں لیکن بھارت سے درآمد کی اب تک اجازت نہیں دی گئی ہے البتہ بھارت سے درآمد کا فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
وزیر تجارت نے کہا کہ بھارت سے سبزیوں کی درآمد کیلئے یہ بھی دیکھا جائے گا کہ خارجہ پالیسی پر کیا اثرات پڑھیں گیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے زرعی شعبہ کو بہت نقصان ہوا اور آنے والے مہینوں میں ہمیں زرعی مصنوعات میں مزید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے کیوں کہ سیلاب سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
نوید قمر کا مزید کہنا تھا کہ نئی فصل پانی کے کھڑا ہونے سے کاشت نہیں ہوسکتی،اسی بات کا فائدہ اٹھا کر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ حکومت نے آلو کو اسٹریٹیجک ذخائر کےلیے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ ٹماٹر اور پیاز کی درامد پر 21 فی صد ٹیکس ختم کرنے کے لیے کابینہ کو سمری بھجوائی ہے۔
دوسری جانب چیئرمین کمیٹی شوکت ترین نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت کی باتیں تو ہو رہی ہیں لیکن ایران اور افغانستان کے ساتھ ٹرانزکشن کا مسئلہ ہے لہذا ای کامرس کے ذریعے آڑھتی کو نکال دینے کا نظام لایا جائے۔