پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں عطا تارڑ کی عبوری ضمانت منظور
عدالت کا 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست منظور کرتے ہوئے عطا تارڑ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم
سیشن عدالت نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کی پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت نے قلعہ گجر سنگھ پولیس کو عطا تارڑ کو گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے عبوری درخواست ضمانت 14 ستمبر تک منظور کر لی۔ عدالت نے عطا تارڑ کو شامل تفتیش ہونے کا بھی حکم دے دیا۔عدالت نے 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض عبوری درخواست ضمانت منظور کی۔
ایڈیشنل سیشن جج یاسین موہل کی عدالت میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ پیش ہوئے۔فاضل جج نےریمارکس دیے کہ تارڑ صاحب! آپ پر تو الزامات لگے ہوئے ہیں۔ جس پر عطا تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ مجھ پر ڈپٹی اسپیکر پر حملے کا الزام لگایا گیا ہے۔ میں تو اس دن اسمبلی میں موجود ہی نہیں تھا۔ یہ سب سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
قبل ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں لاہور کی سیشن عدالت میں فرہاد علی شاہ اور رانا اسد اللہ کی وساطت سے درخواست ضمانت دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پولیس نے پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں نامزد کر دیا ہے جب کہ میں ریکارڈ یافتہ نہیں ہوں۔ پولیس نے بدنیتی کی بنیاد پر نامزد کیا ہے ۔
عطا تارڑ کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، خدشہ ہے پولیس گرفتار کر لے گی۔ عدالت عبوری ضمانت منظور کرکے پولیس کو گرفتاری سے روکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت نے قلعہ گجر سنگھ پولیس کو عطا تارڑ کو گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے عبوری درخواست ضمانت 14 ستمبر تک منظور کر لی۔ عدالت نے عطا تارڑ کو شامل تفتیش ہونے کا بھی حکم دے دیا۔عدالت نے 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض عبوری درخواست ضمانت منظور کی۔
ایڈیشنل سیشن جج یاسین موہل کی عدالت میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ پیش ہوئے۔فاضل جج نےریمارکس دیے کہ تارڑ صاحب! آپ پر تو الزامات لگے ہوئے ہیں۔ جس پر عطا تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ مجھ پر ڈپٹی اسپیکر پر حملے کا الزام لگایا گیا ہے۔ میں تو اس دن اسمبلی میں موجود ہی نہیں تھا۔ یہ سب سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
قبل ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں لاہور کی سیشن عدالت میں فرہاد علی شاہ اور رانا اسد اللہ کی وساطت سے درخواست ضمانت دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پولیس نے پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں نامزد کر دیا ہے جب کہ میں ریکارڈ یافتہ نہیں ہوں۔ پولیس نے بدنیتی کی بنیاد پر نامزد کیا ہے ۔
عطا تارڑ کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، خدشہ ہے پولیس گرفتار کر لے گی۔ عدالت عبوری ضمانت منظور کرکے پولیس کو گرفتاری سے روکے۔