اسلام آباد کچہری حملہ ڈیوٹی پرتعینات پولیس اہلکار بھاگ گئے تھے ابتدائی رپورٹ

جس دن واقعہ پیش آیااس روز انسپکٹر ارشد نے وائرلیس کنٹرول کو ڈیوٹی اوکے کی جھوٹی رپورٹ دی،ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ

چیف کمشنر جواد پال نے ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ وزارت داخلہ کوارسال کردی ہے۔ فوٹو؛فائل

سانحہ ایف ایٹ کچہری میں دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ میں وفاقی پولیس کی نااہلی سامنے آئی ہے جس کے مطابق حملے کے وقت ڈیوٹی پر تعینات اہلکار یا تو بھاگ گئے یا چھپ گئے تھے۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنرمجاہد شیر دل کی جانب سے کی گئی جوڈیشل انکوائری میں ججز، وکلا، پولیس اہلکاروں سمیت 165 افراد کے بیانات ریکارڈ کئے گئے، ان بیانات کی روشنی میں ایس ایس پی آپریشنزڈاکڑ رضوان اور پولیس کی نااہلی کھل کرسامنے آ ئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی آپریشنز ڈاکڑرضوان، ایس پی جمیل ہاشمی اور اے ایس پی عزیز حملے کے بعد ہی پہنچے، کچہری پر حملہ کرنے والوں کی تعداد 4 سے 6 تھی اور وہ فٹ بال گراؤنڈکی جانب سے داخل ہوئے۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس دن واقعہ پیش آیااس روز انسپکٹر ارشد نے وائرلیس کنٹرول کو ڈیوٹی اوکے کی جھوٹی رپورٹ دی، ڈیوٹی پر تعینات اہلکار حملے کے وقت بھاگ گئے یاچھپ گئے، صرف 3 اہلکاروں ادریس، نور نواز اور بہار احمد نے حملہ آوروں پرجوابی فائرنگ کی جب کہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے ایس ایس پی ڈاکٹررضوان نے اپنی فورس کوطلب کرنے کی بجائے رینجرزحکام کوکال کی،ڈاکٹررضوان نے ڈپٹی کمشنر اور چیف کمشنر کے بار بار رابطوں کے باوجودجواب نہیں دیا۔

ابتدائی رپورٹ میں مقتول ایڈیشنل جج کے ریڈرخالد نون کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ رفاقت اعوان کوچھوٹی داڑھی والے حملہ آور نے قتل کیا، جو جج کومارنے کے بعد موقع سے فرارہوگیا، ڈیوٹی چارٹ کے مطابق 35 اہلکارڈیوٹی پرہونے چاہئے تھے مگر وہ غائب تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچہری میں تجاوزات بہت بڑھ چکی ہیں اور داخلے لئے 22 چھوٹے بڑے راستے ہیں جب کہ کچہری میں کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب نہیں تھا اور واک تھروگیٹس خراب تھے۔

مجاہد شیردل نے اپنی رپورٹ میں تجویزدی ہے کہ ضلع کچہری کوفوری جوڈیشل کمپلکس منتقل کیاجائے ورنہ پھر دوبارہ دہشت گرد کارروائی کرسکتے ہیں۔ چیف کمشنر جواد پال نے ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ وزارت داخلہ کوارسال کردی ہے۔
Load Next Story