جامعات میں تقرری کا اختیار وائس چانسلرز سے لیکر وزیر اعلیٰ سندھ کو منتقل

جامعات کے ایکٹ کے تحت وائس چانسلرز کو بھرتیوں سے روکتے ہوئے بھرتیوں کو مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت سے مشروط کردیا ہے

—فائل فوٹو

حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے سرکاری جامعات کی خود مختاری کو چیلنج کرتے ہوئے صوبے کی تمام یونیورسٹیز میں بھرتیوں کا اختیار وائس چانسلرز سے لے لیا ہے۔

جامعات کے ایکٹ کے تحت وائس چانسلرز کو بھرتیوں کے حاصل اختیارات سے روکتے ہوئے بھرتیوں کو مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت سے مشروط کردیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اب گریڈ 1 سے 22 تک کسی بھی بھرتی کے لیے مجاز اتھارٹی سے اجازت ضروری ہوگی کوئی بھی یونیورسٹی اس کے بغیر بھرتی یا تقرری نہیں کرسکتی۔

اس سلسلے میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ریٹائر سیکشن افسر کمال احمد کی جانب سے سیکریٹری یو اینڈ بی کی ہدایت ہر ایک آرڈر جاری کیا گیا ہے جس میں سندھ کی 27 سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے کہا گیا کہ اب وہ گریڈ 1 سے 22 تک کسی بھی آسامی پر مستقل یا کنٹریکٹ پر تقرری نہیں کرسکتے بلکہ اس سے قبل انھیں مجاز اتھارٹی وزیر اعلی سندھ سے اجازت لینے ہوگی۔

"اندرون سندھ میں قائم ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس حکم نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب ایک خاکروب کی بھرتی کی فائل بھی اپروول کے لیے سی ایم صاحب کے پاس جایا کرے گی جو خود وزیر اعلی کے شایان شان نہیں ہے لیکن موجودہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اگر مزید کچھ روز اس پوسٹ پر رہے تو شاہد ہمیں اسی قسم کے فیصلے سننے کو ملیں گے"

یاد رہے کہ اسی طرح کا ایک حکم نامہ کچھ سال قبل اسی محکمے کی جانب سے جاری کیا گیا تھا تاہم اس میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر گریڈ کے ملازمین کی بھرتیوں کو میں مجاز اتھارٹی کی اجازت سے مشروط کیا گیا تھا یہ پہلی بار ہے کہ گریڈ 1 سے 16 تک کہ غیر تدریسی ملازمین کو بھی اب اس حکم نامے کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔


واضح رہے کہ اس حکم نامے کے بعد اب سندھ کے وائس چانسلرز جامعات میں خاکروب، چپراسی ،نائب قاصد اور سیکیورٹی گارڈز تک کی بھرتیاں بھی خود نہیں کرسکیں گے بلکہ ان نچلے گریڈز کہ بھرتیوں سے قبل بھی جامعات کو کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ سے اجازت لینی ہوگی۔

اس قسم کے حکم ناموں کے اجراء سے سرکاری جامعات اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کے مابین فاصلے مزید بڑھ رہے ہیں مذکورہ سیکریٹری پہلے ہی سندھ کی تین سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کو جبری رخصت پر بھجواچکے ہیں جس میں سے دو وائس چانسلرز عدالت سے حکم امتناعی لے کر واپس آگئے جبکہ ایک تیسرے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کو لیاری یونیورسٹی سے رخصت کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا اظہار مذمت

دوسری جانب انجمن اساتذہ جامعہ کراچی (فپواسا) کے صدر صدر فپواسہ پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے کہا کہ فپواسا ایسے اقدامات کو جامعات کی خود مختاری پر براہ رائے حملہ تصور کرتی ہے اور اسے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے 1973 کے آئین کی روح کے خلاف عمل قرار دیتی ہے۔

فپواسا سندھ چیپٹر کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایسی اطلاعات کا سخت نوٹس لیا جانا چاہیے جس کے مطابق حکومت سندھ نے تمام پبلک سیکٹر جامعات کو یکم ستمبر 2022 کو ایک مراسلہ لکھا ہے اور تجویز کیا کہ گریڈ 1 تا 22 کی ریکروٹمنٹ چاہے ریگولر ہو یا کنٹریکٹ ، چیف منسٹر کی پیشگی منظوری کے بغیر نہ کی جایئں۔
انہوں نے کہا کہ اساتذہ، غیر تدریسی عملہ ، آفیسرز کسی بھی ایسے عمل کو قبول نہیں کریں گے جو انسانی حقوق کی نفی کرتا ہو اور شہریوں کو حصول روزگار جیسے حق میں رکاوٹ ہو، جامعات میں تمام حلقے ایسی مذموم سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

 
Load Next Story