سیلاب سے بڑا سبق ملا نقصان ملکی وسائل سے بہت زیادہ ہے احسن اقبال
آفت کا تنہا مقابلہ ممکن نہیں، مخیر حضرات اور عالمی برادری تعاون کرے، پریس کانفرنس
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیلاب ہمیں بڑا درس دے گیا ہے، جس کا نقصان ہمارے وسائل کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن سینٹر میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کوحالیہ تاریخ میں دنیا میں سب سے بڑی موسمیاتی نقصان کا سامنا ہے، جس میں 3کروڑ 30 لاکھ آبادی سیلاب سے شدید متاثر ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے نقصان کا سائز ہمارے وسائل کے مقابلے بہت بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم بھی بہت بڑا ہے ۔ اگر ہم سمجھیں کہ اس آفت کا کوئی تنہا مقابلہ کرلے گا تو یہ ممکن نہیں۔ اس وقت کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی، جہاں پہلے 20 سے 30 ملی میٹر ہوتی تھی۔ ہمارا جنوبی پنجاب،خیبرپختونخوا میں دیر،نوشہرہ،چارسدہ میں بھی سیلاب نے بری طرح متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ایک ملین سے زائد گھروں کا نقصان ہوا جب کہ 5 ہزار کلو میٹر کے قریب سڑکوں کو نقصان ہوا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 15 دن پہلے تک 14 اہم شاہراہیں جو ملکی اہم رسدگاہوں کو جوڑتی ہیں، کٹی ہوئی تھیں، ان شاہراہوں کو مسلح افواج اور دیگر اداروں نے مل کر بحال کر دیا ہے اور جو باقی رہ گئی وہ بھی آئندہ دنوں بحال ہوجائیں گی۔ سندھ میں پانی کے نکاس میں بھی سست روی ہے، سندھ میں ہزاروں ایکڑ اراضی سمندر کا منظر پیش کر رہی ہے، جہاں 230 اموات ہوئی ہیں۔
پنجاب میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن کو سیلاب نے متاثر کیا اور 54 ہلاکتیں ہوئی۔ پنجاب میں بھی ریکوری کے لیے تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنی بڑی آفت ہے اسی تیزی سے ادارے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ 15 دن پہلے 81 گرڈ سٹیشن ڈوبے تھے ان میں سے 69 بحال ہوگئے ۔ 881 فیڈرڈوب گئے ان میں سے 758 فیڈرز بحال کیے جا چکے ہیں۔ 123فیڈرز پر کام ہورہا ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق تقریباً ساڑھے 3 ہزار موبائل فون ٹاور متاثر ہوئے جن میں سے 6 سو ٹاورز کی بحالی رہ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ باقی ٹاورز کو بھی جلد بحال کیا جا ئے۔ آج وہ لمحہ ہے کہ جب ہم سب کو مل کر اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیلاب ہمیں درس دے گیا کہ ہم نے جو ندیوں،دریاؤں،نالوں میں تعمیرات کی ہیں آئندہ پانی کی گزرگاہوں کو چھوڑ دیں۔
نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن سینٹر میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کوحالیہ تاریخ میں دنیا میں سب سے بڑی موسمیاتی نقصان کا سامنا ہے، جس میں 3کروڑ 30 لاکھ آبادی سیلاب سے شدید متاثر ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے نقصان کا سائز ہمارے وسائل کے مقابلے بہت بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم بھی بہت بڑا ہے ۔ اگر ہم سمجھیں کہ اس آفت کا کوئی تنہا مقابلہ کرلے گا تو یہ ممکن نہیں۔ اس وقت کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی، جہاں پہلے 20 سے 30 ملی میٹر ہوتی تھی۔ ہمارا جنوبی پنجاب،خیبرپختونخوا میں دیر،نوشہرہ،چارسدہ میں بھی سیلاب نے بری طرح متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ایک ملین سے زائد گھروں کا نقصان ہوا جب کہ 5 ہزار کلو میٹر کے قریب سڑکوں کو نقصان ہوا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 15 دن پہلے تک 14 اہم شاہراہیں جو ملکی اہم رسدگاہوں کو جوڑتی ہیں، کٹی ہوئی تھیں، ان شاہراہوں کو مسلح افواج اور دیگر اداروں نے مل کر بحال کر دیا ہے اور جو باقی رہ گئی وہ بھی آئندہ دنوں بحال ہوجائیں گی۔ سندھ میں پانی کے نکاس میں بھی سست روی ہے، سندھ میں ہزاروں ایکڑ اراضی سمندر کا منظر پیش کر رہی ہے، جہاں 230 اموات ہوئی ہیں۔
پنجاب میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن کو سیلاب نے متاثر کیا اور 54 ہلاکتیں ہوئی۔ پنجاب میں بھی ریکوری کے لیے تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنی بڑی آفت ہے اسی تیزی سے ادارے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ 15 دن پہلے 81 گرڈ سٹیشن ڈوبے تھے ان میں سے 69 بحال ہوگئے ۔ 881 فیڈرڈوب گئے ان میں سے 758 فیڈرز بحال کیے جا چکے ہیں۔ 123فیڈرز پر کام ہورہا ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق تقریباً ساڑھے 3 ہزار موبائل فون ٹاور متاثر ہوئے جن میں سے 6 سو ٹاورز کی بحالی رہ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ باقی ٹاورز کو بھی جلد بحال کیا جا ئے۔ آج وہ لمحہ ہے کہ جب ہم سب کو مل کر اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیلاب ہمیں درس دے گیا کہ ہم نے جو ندیوں،دریاؤں،نالوں میں تعمیرات کی ہیں آئندہ پانی کی گزرگاہوں کو چھوڑ دیں۔