طبی فضلے سے مختلف مصنوعات کی تیاری کا انکشاف جان لیوا بیماریاں پھیلنے کا خدشہ
90فیصد سے زائد نجی وسرکاری اسپتالوں کاطبی فضلہ بلدیہ عظمیٰ کےانسی نیریٹر پلانٹ میں سائنسی بنیادوں پرتلف نہیں کیا جاتا
کراچی میں 90 فیصد سے زائد نجی وسرکاری اسپتالوں کا طبی فضلہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے انسی نیریٹر پلانٹ میں سائنسی بنیادوں پر تلف کیے جانے کے بجائے ری سائیکل ہوکر مختلف مصنوعات میں استعمال کیا جارہا ہے۔
اسپتالوں میں طبی فضلہ کھلے عام فروخت کیاجارہا ہے جہاں اس کچرے کو دوبارہ کارآمد بنا کر بڑے پیمانے پر بچوں کے کھلونے، پلاسٹک کی ٹنکیاں، پلاسٹک کی بوتلیں، بالٹیاں، تھلییاں، سرنجز اور دیگر مصنوعات تیار کی جارہی ہیں، طبی فضلے میں پلاسٹک سے تیار کی جانیوالی ڈرپس سیٹ، سرنجز، بلڈ بیگ، اور دیگر پلاسٹک کا سامان شامل ہے جس کو تلف کرنے کی بجائے مارکیٹ میں فروخت کیاجارہا ہے، طبی فضلے کو ری سائیکل کرکے استعمال کیے جانے کے باعث ہیپاٹائٹس بی، سی ، ایڈز اور دیگر جاں لیوا بیماریاں پھیلنے کے خطرات بڑھ رہے ہیں، سول اسپتال، جناح اسپتال ، عباسی اسپتال اور دیگر نجی وسرکاری اسپتالوں میں طبی فضلے کو جلانے کے بجائے فروخت کرنے کا انکشاف ہواہے، کراچی میں1400اسپتال، کلینک، میٹرنٹی ہومز، بلڈ بینک اور لیبارٹریز قائم ہیں، ان میں سے صرف130اسپتال اور دیگر ہیلتھ سینٹرز بلدیہ عظمیٰ کراچی سے رجسٹر ہیں اور ماہانہ فیس ادا کرکے اسپتال کا طبی فضلہ یومیہ کے ایم سی کے محکمہ سالڈ ویسٹ کی انتظامیہ کے حوالے کیا جاتا ہے جہاں انسی نیریٹر پلانٹ میں سائنسی بنیادوں پرتلف کیاجاتا ہے۔
متعلقہ افسران نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے انسی نیریٹر پلانٹ میں ایک گھنٹے کے دوران ایک ٹن طبی فضلہ تلف کرنے کی استعداد ہے جبکہ یومیہ صرف 1.5 ٹن فضلہ مختلف اسپتالوں سے وصول کیا جاتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اپنے اسپتالوں کی انتظامیہ اسپتال کا فضلہ محکمہ سولڈ ویسٹ کے حوالے کرنے کے بجائے فروخت کردیتی ہے، متعلقہ ادارے نے کئی بار کوشش کی کہ عباسی شہید اسپتال، کے آئی ایچ ڈی، گذدر اسپتال ، سوبھراج اسپتال ، اسپینسر آئی اسپتال اور دیگر اسپتالوں کو رجسٹر کیا جائے تاہم ان اسپتالوں کی انتظامیہ نے سرد مہری کا اظہار کرتے ہوئے جواب دیا کہ اسپتالوں کا فضلہ آؤٹ سورس کردیا گیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ صرف سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد، ایس آئی یو ٹی اور دیگر چند سرکاری اسپتال اپنا فضلہ جلانے کیلیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حوالے کرتے ہیں، جناح اسپتال اور سول اسپتال کے انسی نیریٹر پلانٹ کئی عرصے سے خراب پڑے ہیں اوران اسپتالوں سے نکلنے والے طبی فضلہ کھلے عام فروخت کیاجارہا ہے، ذرائع کے مطابق ان اسپتالوں کے طبی فضلے کی فروخت میں اسپتال انتظامیہ بھی ملوث ہوتی ہے جو اپنے کارندوں کے ذریعے یہ کام کراتی ہے جس سے یومیہ لاکھوں روپے کی آمدن ہوتی ہے۔
اسپتالوں میں طبی فضلہ کھلے عام فروخت کیاجارہا ہے جہاں اس کچرے کو دوبارہ کارآمد بنا کر بڑے پیمانے پر بچوں کے کھلونے، پلاسٹک کی ٹنکیاں، پلاسٹک کی بوتلیں، بالٹیاں، تھلییاں، سرنجز اور دیگر مصنوعات تیار کی جارہی ہیں، طبی فضلے میں پلاسٹک سے تیار کی جانیوالی ڈرپس سیٹ، سرنجز، بلڈ بیگ، اور دیگر پلاسٹک کا سامان شامل ہے جس کو تلف کرنے کی بجائے مارکیٹ میں فروخت کیاجارہا ہے، طبی فضلے کو ری سائیکل کرکے استعمال کیے جانے کے باعث ہیپاٹائٹس بی، سی ، ایڈز اور دیگر جاں لیوا بیماریاں پھیلنے کے خطرات بڑھ رہے ہیں، سول اسپتال، جناح اسپتال ، عباسی اسپتال اور دیگر نجی وسرکاری اسپتالوں میں طبی فضلے کو جلانے کے بجائے فروخت کرنے کا انکشاف ہواہے، کراچی میں1400اسپتال، کلینک، میٹرنٹی ہومز، بلڈ بینک اور لیبارٹریز قائم ہیں، ان میں سے صرف130اسپتال اور دیگر ہیلتھ سینٹرز بلدیہ عظمیٰ کراچی سے رجسٹر ہیں اور ماہانہ فیس ادا کرکے اسپتال کا طبی فضلہ یومیہ کے ایم سی کے محکمہ سالڈ ویسٹ کی انتظامیہ کے حوالے کیا جاتا ہے جہاں انسی نیریٹر پلانٹ میں سائنسی بنیادوں پرتلف کیاجاتا ہے۔
متعلقہ افسران نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے انسی نیریٹر پلانٹ میں ایک گھنٹے کے دوران ایک ٹن طبی فضلہ تلف کرنے کی استعداد ہے جبکہ یومیہ صرف 1.5 ٹن فضلہ مختلف اسپتالوں سے وصول کیا جاتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اپنے اسپتالوں کی انتظامیہ اسپتال کا فضلہ محکمہ سولڈ ویسٹ کے حوالے کرنے کے بجائے فروخت کردیتی ہے، متعلقہ ادارے نے کئی بار کوشش کی کہ عباسی شہید اسپتال، کے آئی ایچ ڈی، گذدر اسپتال ، سوبھراج اسپتال ، اسپینسر آئی اسپتال اور دیگر اسپتالوں کو رجسٹر کیا جائے تاہم ان اسپتالوں کی انتظامیہ نے سرد مہری کا اظہار کرتے ہوئے جواب دیا کہ اسپتالوں کا فضلہ آؤٹ سورس کردیا گیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ صرف سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد، ایس آئی یو ٹی اور دیگر چند سرکاری اسپتال اپنا فضلہ جلانے کیلیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حوالے کرتے ہیں، جناح اسپتال اور سول اسپتال کے انسی نیریٹر پلانٹ کئی عرصے سے خراب پڑے ہیں اوران اسپتالوں سے نکلنے والے طبی فضلہ کھلے عام فروخت کیاجارہا ہے، ذرائع کے مطابق ان اسپتالوں کے طبی فضلے کی فروخت میں اسپتال انتظامیہ بھی ملوث ہوتی ہے جو اپنے کارندوں کے ذریعے یہ کام کراتی ہے جس سے یومیہ لاکھوں روپے کی آمدن ہوتی ہے۔