پاکستان کی آئی ایم ایف کو سی پیک پاور پروجیکٹس کی ادائیگیاں محدود کرنے کی یقین دہانی
ادائیگیاں محدودکرنے کی کوشش معاہدوں پر نظرثانی یا لون ری شیڈولنگ کے ذریعے کی جائیگی
پاکستان نے آئی ایم ایف کو سی پیک پاور پروجیکٹس کی کیپسٹی پیمنٹس محدود کرنے کی کوشش کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
تحریری یقین دہانی یادداشت برائے اقتصادی و مالیاتی پالیسی ( MEFP ) میں کرائی گئی ہے، جسے آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ فیسیلٹی ( EFF ) پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی گذشتہ جمعے کو جاری کردہ مشترکہ اسٹاف لیول رپورٹ کے جزو کے طور پر جاری کیا گیا ہے۔
سی پیک پاور پروجیکٹس کے حوالے سے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے لکھا ہے کہ ہم کیپسٹی پیمنٹس کو محدود کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کیوں کہ ہم پاور پرچیز ایگریمنٹس یا بینک لون کی مدت میں توسیع کے ذریعے بقایا جات ادا کریں گے۔ آئی ایم ایف نے ایک بار پھر سی پیک کیلیے اپنی مخالفت کا اظہارکیا ہے۔
اس نے اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ سی پیک کی سرمایہ کاری کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی debt sustainability کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔ آئی ایم ایف کی رائے کے برعکس، اوریجنل پلان کے مطابق، سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستانی کی اقتصادی ترقی، خوشحالی اور بیرونی ادائیگیوں کے لیے درکار برآمدات کو یقینی بنانے کے ضمن میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سی پیک کے توانائی معاہدوں پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ تیل کی بلند قیمتوں کے باعث جو رقوم اسے واپس کرنی پڑیں، ملک بجلی تیار کرنے والی کمپنیوں کو کیپسٹی چارجز کی ادائیگیوں میں پیچھے رہ گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان بجلی تیار کرنے والی چینی کمپنیوں کا 260 ارب روپے کا مقروض ہے، اور آئی ایم ایف نے چینی کمپنیوں کو ادائیگیاں سی پیک معاہدوں پر نظرثانی سے مشروط کردی تھیں۔
تحریری یقین دہانی یادداشت برائے اقتصادی و مالیاتی پالیسی ( MEFP ) میں کرائی گئی ہے، جسے آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ فیسیلٹی ( EFF ) پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی گذشتہ جمعے کو جاری کردہ مشترکہ اسٹاف لیول رپورٹ کے جزو کے طور پر جاری کیا گیا ہے۔
سی پیک پاور پروجیکٹس کے حوالے سے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے لکھا ہے کہ ہم کیپسٹی پیمنٹس کو محدود کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کیوں کہ ہم پاور پرچیز ایگریمنٹس یا بینک لون کی مدت میں توسیع کے ذریعے بقایا جات ادا کریں گے۔ آئی ایم ایف نے ایک بار پھر سی پیک کیلیے اپنی مخالفت کا اظہارکیا ہے۔
اس نے اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ سی پیک کی سرمایہ کاری کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی debt sustainability کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔ آئی ایم ایف کی رائے کے برعکس، اوریجنل پلان کے مطابق، سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستانی کی اقتصادی ترقی، خوشحالی اور بیرونی ادائیگیوں کے لیے درکار برآمدات کو یقینی بنانے کے ضمن میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سی پیک کے توانائی معاہدوں پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ تیل کی بلند قیمتوں کے باعث جو رقوم اسے واپس کرنی پڑیں، ملک بجلی تیار کرنے والی کمپنیوں کو کیپسٹی چارجز کی ادائیگیوں میں پیچھے رہ گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان بجلی تیار کرنے والی چینی کمپنیوں کا 260 ارب روپے کا مقروض ہے، اور آئی ایم ایف نے چینی کمپنیوں کو ادائیگیاں سی پیک معاہدوں پر نظرثانی سے مشروط کردی تھیں۔