چولستان میں بھی خشک سال لوگ نقل مکانی کرنے لگے

حالات تھرپارکر سے مختلف نہیں،12ہزار ٹوبھے بھل صفائی نہ ہونے سے گنجائش کھو بیٹھے.

حالات تھرپارکر سے مختلف نہیں،12ہزار ٹوبھے بھل صفائی نہ ہونے سے گنجائش کھو بیٹھے.

MUMBAI:
رحیم یار خان سے ملحقہ 66لاکھ ایکڑ پر پھیلے چولستان کے حالات بھی تھرپارکر سے مختلف نہیں،دو لاکھ چولستانیوں پرحکومت کی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔


ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ چند سالوں سے موسمی تغیر میں تبدیلی تھراور چولستان میں خشک سالی کی بڑی وجہ ہے،66 لاکھ ایکڑ پر پھیلے چولستان میں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کیلئے بنائے گئے چھوٹے بڑے 12 ہزار ٹوبھے کئی سالوں سے بھل صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گنجائش کھو بیٹھے ہیں، میٹھے پانی کی فراہمی کیلئے بچھائی گئی 4 بڑی پائپ لائنیں دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ناکارہ ہوکر رہ گئی ہیں،چولستان میں 1999 میں بدترین خشک سالی اور قحط سے 150 افراد اور 5 ہزار مویشی ہلاک ہوچکے ہیں، چولستان لٹریسی پروگرام کے تحت قائم سکولفنڈز کی قلت کی وجہ سے 30 مارچ 2014 سے بند ہو جائیں گے،بروقت اقدامات نہیں کیے گئے تو تھر پارکرجیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے ۔

موسمی تغیر میں تبدیلی سے صحرائی علاقوں میں موسم سرما اور گرما شدید تر ہوتا جارہا ہے،محکمہ موسمیات کے مطابق چولستان میں سالانہ 3 سے 5 انچ بارش ہوتی ہے جو حالیہ چند سالوں سے کم ہوکر 2 سے 3 انچ ریکارڈ کی گئی ہے،ایکسپریس سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی چولستان آفتاب پیرزادہ نے بتایا کہ گزشتہ روز انھوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر چولستان بھر کی رپورٹ حاصل کی ہے تاہم ملنے والی رپورٹس کے مطابق موجودہ حالات میں چولستان کو تھرپارکر جیسی صورتحال کا سامنا نہیں ہے ۔
Load Next Story