چنیوٹ پنچایت سے ونی کی گئی لڑکی سے اجتماعی زیادتی درخت کیساتھ برہنہ باندھ دیا
نواحی علاقہ ماور بھٹیاں کے رہائشی 22 سالہ ثناء اللہ ولد نور نے20سالہ بلقیس دختر ملا سے گزشتہ ماہ بھاگ کر شادی کی تھی۔
پنچایت کے فیصلے پر ونی قراردی گئی لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی گئی جس کے بعد برہنہ حالت میں درخت کے ساتھ باندھ دیا گیا ۔
نواحی علاقہ ماور بھٹیاں کے رہائشی 22 سالہ ثناء اللہ ولد نور نے20سالہ بلقیس دختر ملا سے گزشتہ ماہ بھاگ کر شادی کی تھی، بلقیس کے اہل خانہ نے پنچایت بلائی ،لڑکی کے والد ملا کی سربراہی میں بلائی جانیوالی پنچایت میں علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ثناء اللہ کی بہن صاحب بی بی کو بلقیس کے بھائی زاہد کے ساتھ ونی کردیا جائے ، پنچایت کے حکم سے چھ مسلح افراد نے یکم مارچ کو صاحب بی بی کو اسلحہ کی نوک پر گھر سے اُٹھایا اور بھری پنچائیت میں حافظ قاسم سے اس کا نکاح پڑھوا کر زاہد کے ساتھ ونی کردیا ،پانچ دن مسلسل زاہد کے ساتھ گزارنے کے بعد زاہد نے صاحب بی بی کو طلاق دے دی اورپھر پنچائتی فیصلے پر اس کا نکاح زاہد کے ماموں نور احمد سے کرادیا ،پانچ مارچ سے پندرہ مارچ تک نوراحمد کی منکوحہ رہنے والی صاحب بی بی کو پندرہ مارچ کے رات نوراحمد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک حویلی میں لے گیا ۔
جہاں اسے چار افراد اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ، بعدازاں اسے برہنہ حالت میں حویلی کے باہر درخت سے باندھ کراس کے گھر والوں اطلاع دی کہ ہماری لڑکی کو واپس کرو ورنہ اس کے ساتھ اس سے بھی بُرا سلوک کیا جائے گا صاحب کو برہنہ بندھا دیکر اہل دیہہ اکٹھے ہوگئے اور منت سماجت کرکے صاحب بی بی کو آزاد کرایا ،صاحب بی بی کو اس کے بھائیوں نے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جہاں اس کے بیان کے بعد میڈیکل کرانے اور مقدمہ درج کرانے کا حکم دیا گیا ۔صاحب بی بی کے اہل خانہ کے مطابق انہو ںنے ہر موقع پر پولیس کو اطلاع دی لیکن پولیس نے کاروائی کرنے کی بجائے انہیںبلقیس کو واپس کرانے پر زور دیا ۔ تھانہ محمد والا کے ایس ایچ او عبیداللہ کلیار کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں گے ۔
نواحی علاقہ ماور بھٹیاں کے رہائشی 22 سالہ ثناء اللہ ولد نور نے20سالہ بلقیس دختر ملا سے گزشتہ ماہ بھاگ کر شادی کی تھی، بلقیس کے اہل خانہ نے پنچایت بلائی ،لڑکی کے والد ملا کی سربراہی میں بلائی جانیوالی پنچایت میں علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ثناء اللہ کی بہن صاحب بی بی کو بلقیس کے بھائی زاہد کے ساتھ ونی کردیا جائے ، پنچایت کے حکم سے چھ مسلح افراد نے یکم مارچ کو صاحب بی بی کو اسلحہ کی نوک پر گھر سے اُٹھایا اور بھری پنچائیت میں حافظ قاسم سے اس کا نکاح پڑھوا کر زاہد کے ساتھ ونی کردیا ،پانچ دن مسلسل زاہد کے ساتھ گزارنے کے بعد زاہد نے صاحب بی بی کو طلاق دے دی اورپھر پنچائتی فیصلے پر اس کا نکاح زاہد کے ماموں نور احمد سے کرادیا ،پانچ مارچ سے پندرہ مارچ تک نوراحمد کی منکوحہ رہنے والی صاحب بی بی کو پندرہ مارچ کے رات نوراحمد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک حویلی میں لے گیا ۔
جہاں اسے چار افراد اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ، بعدازاں اسے برہنہ حالت میں حویلی کے باہر درخت سے باندھ کراس کے گھر والوں اطلاع دی کہ ہماری لڑکی کو واپس کرو ورنہ اس کے ساتھ اس سے بھی بُرا سلوک کیا جائے گا صاحب کو برہنہ بندھا دیکر اہل دیہہ اکٹھے ہوگئے اور منت سماجت کرکے صاحب بی بی کو آزاد کرایا ،صاحب بی بی کو اس کے بھائیوں نے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جہاں اس کے بیان کے بعد میڈیکل کرانے اور مقدمہ درج کرانے کا حکم دیا گیا ۔صاحب بی بی کے اہل خانہ کے مطابق انہو ںنے ہر موقع پر پولیس کو اطلاع دی لیکن پولیس نے کاروائی کرنے کی بجائے انہیںبلقیس کو واپس کرانے پر زور دیا ۔ تھانہ محمد والا کے ایس ایچ او عبیداللہ کلیار کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں گے ۔