استعفا سیاسی مقاصد کیلیے تھا پی ٹی آئی رہنما نے منظوری عدالت میں چیلنج کردی

استعفوں پر اسپیکر کو مخاطب کیا، نہ نام اور تاریخ لکھی، الیکشن معطل اور سیٹ خالی کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے

استعفوں کی منظوری 2015 میں جسٹس اطہر من اللہ کے دیے گئے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، موقف (فوٹو فائل)

پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شکور شاد نے اپنے استعفے ٰ کی منظوری اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شکور شاد نے آئینی درخواست ایڈووکیٹ اختر چھینہ کے توسط سے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ میں نے قومی اسمبلی کی نشست خالی کرنے کے لیے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ممبران سے دستخط لیے گئے تھے۔


درخواست میں کہا گیا ہے کہ استعفوں پر نہ ہم نے اسپیکر کو ایڈریس کیا، نہ نام لکھا، نہ تاریخ ڈالی کیوں کہ پارٹی نے بتایا تھا کہ یہ استعفے پارٹی ڈسپلن کو برقرار رکھنے، عمران خان سے اظہار یکجہتی دکھانے اور سیاسی مقاصد کے لیے ہیں۔ ان استعفوں کی منظوری 2015 میں جسٹس اطہر من اللہ کے دیے گئے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے قرار دیا ہے استعفا رضا کارانہ، آزادمرضی اور سیٹ خالی کرنے کے مقصد کے لیے ہونا چاہیے۔ میرے استعفے کی منظوری میں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی 2015 کی رولنگ کے مطابق اسپیکر نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

رکن قومی اسمبلی شکور شاد کی جانب سے آئینی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن شیڈول کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور سیٹ خالی کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔
Load Next Story