پلیجو ہاؤس سے امن کا سفر شروع
ایاز لطیف پلیجو کی کوششوں سے لیاری میں گینگ وار کے خاتمے کی امید
کراچی کے علاقے لیاری میں امن قائم کرنے کا ایک مرحلہ پچھلے دنوں حیدرآباد میں طے ہوا، جس کا سہرا قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو کے سر ہے۔
وہ پہلے بھی پیپلز پارٹی سے مایوس ہو کر قوم پرستوں سے لیاری میں قیامِ امن کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل پر لیاری کا رخ کرچکے ہیں۔ ایاز لطیف پلیجو کی لیاری میں سرگرمیوں نے پیپلز پارٹی کو اس وقت دوبارہ پیپلز امن کمیٹی کے لوگوں سے رابطہ کرنے پر مجبور کردیا تھا اور پھر انتخابات کے بعد گینگ وار کے گروپوں کے سربراہ کے بجائے چند لوگ پارٹی کے راہ نما کہلانے لگے، لیکن گذشتہ سال لیاری میں پیپلز امن کمیٹی اور پی پی پی کے ضلعی جنرل سیکریٹری ظفر بلوچ کے قتل کے بعد شروع ہونے والی گینگ وار کو آپریشن، ڈی جی رینجرز اور پولیس کی بارہا کوششوں اور سخت بیانات کے باوجود ختم نہیں کیا جاسکا۔ وہاں سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے اور لیاری والوں کو پھر ایاز لطیف پلیجو کی یاد ستائی تو انہوں نے بھی مایوس نہیں کیا۔ پہلے خلیجی ملک سے اور پھر لندن پہنچ کر بھی عزیر جان بلوچ نے لیاری میں امن کے لیے ایاز لطیف پلیجو سے بات چیت کی۔
ان کے گروپ سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے ثانیہ ناز بلوچ بھی ایک وفد کے ساتھ حیدرآباد پہنچیں اور ایاز لطیف پلیجو کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ بعدازاں رابطہ کرنے پر بابا لاڈلا گروپ کی جانب سے بھی ایک بااختیار نمائندہ وفد حیدرآباد بھیجا گیا۔ مارچ کے پہلے ہفتے میں ان وفود سے ملاقاتوں کے بعد مختلف نکات پر اتفاق رائے ہو گیا جسے بعد میں نو نکاتی معاہدے کی شکل دے دی گئی۔ اس سے پہلے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پریس کانفرنس کر کے اس کی تفصیلات بیان کی جاتیں، غفاری زکری کے بھائی کے قتل کے بعد لیاری ایک بار پھر میدان جنگ بن گیا۔ خواتین اور بچوں سمیت بیس افراد کی ہلاکت کے بعد لیاری میں جاری گینگ وار کے خاتمے اور قیام امن کے لیے عُزیر بلوچ اور بابا لاڈلا گروپ نے ایاز لطیف پلیجو سے رابطہ کیا۔ انہوں نے فوری طور پر دونوں گروپوں کا اجلاس طلب کر کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کا اعلان کیا۔ عزیر بلوچ گروپ کی رکن سندھ اسمبلی ثانیہ بلوچ، عدنان بلوچ، عارف بلوچ اور لیاقت اسکانی اور بابا لاڈلا گروپ کے عبدالمجید سر بازی، ماما نثار بلوچ، امید علی بلوچ اور عبدالرشید بلوچ لیاری سے حیدرآباد پہنچے اور پلیجو ہاؤس میں ایاز لطیف پلیجو سے ملاقات کی۔ اس دوران لندن میں موجود عزیر بلوچ اور لیاری میں بابا لاڈلا سے ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا جس کے بعد ایاز لطیف پلیجو کی سربراہی میں لیاری اتحاد کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
اس میں دونوں گروپوں کی جانب سے اجلاس میں موجود افراد سمیت انور سومرو اور مظہر راہوجو شامل ہوں گے جب کہ مزید افراد کو مشاورت کے بعد شامل کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ نو نکاتی معاہدے کو بھی حتمی شکل دی گئی جس میں پہلا نکتہ یہ رکھا گیا کہ اب لیاری میں کسی بھی گروپ کے لیے کوئی بھی علاقہ نو گو ایریا نہیں رہے گا۔ کسی بھی معاملے پر شکایت کمیٹی کے آگے رکھی جائے گی۔ لیاری میں امن، ترقی، تعلیم اور روزگار کے لیے مل کر کام کیا جائے گا۔ لیاری سے نقل مکانی کرنے والوں سے واپس آنے کی اپیل کی جائے گی۔ کمیٹی لیاری میں بسنے والے تمام لوگوں اور زبانیں بولنے والوں کا تحفظ کرے گی۔ اس موقع پر حکومت سندھ مطالبہ کیا گیا کہ لیاری میں شہید ہونے والوں کے ورثا کو بیس، بیس لاکھ روپے دیے جائیں۔ کراچی میں شفاف ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جائے، لیاری اتحاد کمیٹی تمام شہدا کے گھروں پر جا کر فاتحہ خوانی کرے گی جب کہ کمیٹی نے ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، وزیر اعلی سندھ اور وفاقی وزیر داخلہ سے گذارش بھی کی کہ وہ جرائم کے خاتمے کے لیے لیاری کا دورہ کریں اور اس کمیٹی سے ملاقات کر کے مسائل کے حل کے لیے تجاویز سنیں۔ اجلاس میں لیاری میں نو نکاتی امن معاہدے کے تحت دونوںگروپوں کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا جس کی توثیق عزیر جان بلوچ اور بابا لاڈلا نے ٹیلیفون پر کی۔ ایاز لطیف پلیجو نے لیاری اتحاد کمیٹی کے تمام اراکین کی موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاری میں امن کے قیام کے لیے خود پر اعتماد کرنے پر دونوں گروپوں کے چیف صاحبان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اجلاس کی تمام تر تفصیلات، اتحاد کمیٹی کے قیام اور نو نکاتی معاہدے سے متعلق صحافیوں کو آگاہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کیا جائے، لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے اور ایم این اے شاہ جہاں بلوچ پر مقدمات ختم کیے جائیں۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف، جے یو پی سمیت دیگر جماعتوں سے بھی لیاری میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر ثانیہ ناز بلوچ نے کہا کہ لیاری کے لوگ صرف امن چاہتے ہیں۔ اس لڑائی میں اب تک سیکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں، لیاری پی پی پی کا گڑھ ذوالفقار علی بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو کی نشانی ہے، لیاری میں قیام امن کے لیے حکومت سندھ کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں صرف جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہی ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جائے۔ بابا لاڈلا گروپ کے عبدالمجید سر بازی نے کہاکہ سیاسی مفادات کے لیے لیاری کے نوجوانوں کو آپس میں لڑوایا گیا، لیکن اب وہ کسی بھی سازش کا حصّہ نہیں بنیں گے اور صرف امن کے لیے کام کریں گے۔ آئندہ ہفتے لیاری اتحاد کمیٹی کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو، کراچی جاکر کمیٹی کے اجلاس میں لیاری میں امن کے لیے کمیٹی کی تشکیل اور دونوں گروپوں کے اس سلسلے میں اقدامات کا جائزہ بھی لیں گے۔ وہ اپنے دورے میں لیاری میں لوگوں سے ملاقات بھی کریں گے۔
وہ پہلے بھی پیپلز پارٹی سے مایوس ہو کر قوم پرستوں سے لیاری میں قیامِ امن کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل پر لیاری کا رخ کرچکے ہیں۔ ایاز لطیف پلیجو کی لیاری میں سرگرمیوں نے پیپلز پارٹی کو اس وقت دوبارہ پیپلز امن کمیٹی کے لوگوں سے رابطہ کرنے پر مجبور کردیا تھا اور پھر انتخابات کے بعد گینگ وار کے گروپوں کے سربراہ کے بجائے چند لوگ پارٹی کے راہ نما کہلانے لگے، لیکن گذشتہ سال لیاری میں پیپلز امن کمیٹی اور پی پی پی کے ضلعی جنرل سیکریٹری ظفر بلوچ کے قتل کے بعد شروع ہونے والی گینگ وار کو آپریشن، ڈی جی رینجرز اور پولیس کی بارہا کوششوں اور سخت بیانات کے باوجود ختم نہیں کیا جاسکا۔ وہاں سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے اور لیاری والوں کو پھر ایاز لطیف پلیجو کی یاد ستائی تو انہوں نے بھی مایوس نہیں کیا۔ پہلے خلیجی ملک سے اور پھر لندن پہنچ کر بھی عزیر جان بلوچ نے لیاری میں امن کے لیے ایاز لطیف پلیجو سے بات چیت کی۔
ان کے گروپ سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے ثانیہ ناز بلوچ بھی ایک وفد کے ساتھ حیدرآباد پہنچیں اور ایاز لطیف پلیجو کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ بعدازاں رابطہ کرنے پر بابا لاڈلا گروپ کی جانب سے بھی ایک بااختیار نمائندہ وفد حیدرآباد بھیجا گیا۔ مارچ کے پہلے ہفتے میں ان وفود سے ملاقاتوں کے بعد مختلف نکات پر اتفاق رائے ہو گیا جسے بعد میں نو نکاتی معاہدے کی شکل دے دی گئی۔ اس سے پہلے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پریس کانفرنس کر کے اس کی تفصیلات بیان کی جاتیں، غفاری زکری کے بھائی کے قتل کے بعد لیاری ایک بار پھر میدان جنگ بن گیا۔ خواتین اور بچوں سمیت بیس افراد کی ہلاکت کے بعد لیاری میں جاری گینگ وار کے خاتمے اور قیام امن کے لیے عُزیر بلوچ اور بابا لاڈلا گروپ نے ایاز لطیف پلیجو سے رابطہ کیا۔ انہوں نے فوری طور پر دونوں گروپوں کا اجلاس طلب کر کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کا اعلان کیا۔ عزیر بلوچ گروپ کی رکن سندھ اسمبلی ثانیہ بلوچ، عدنان بلوچ، عارف بلوچ اور لیاقت اسکانی اور بابا لاڈلا گروپ کے عبدالمجید سر بازی، ماما نثار بلوچ، امید علی بلوچ اور عبدالرشید بلوچ لیاری سے حیدرآباد پہنچے اور پلیجو ہاؤس میں ایاز لطیف پلیجو سے ملاقات کی۔ اس دوران لندن میں موجود عزیر بلوچ اور لیاری میں بابا لاڈلا سے ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا جس کے بعد ایاز لطیف پلیجو کی سربراہی میں لیاری اتحاد کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
اس میں دونوں گروپوں کی جانب سے اجلاس میں موجود افراد سمیت انور سومرو اور مظہر راہوجو شامل ہوں گے جب کہ مزید افراد کو مشاورت کے بعد شامل کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ نو نکاتی معاہدے کو بھی حتمی شکل دی گئی جس میں پہلا نکتہ یہ رکھا گیا کہ اب لیاری میں کسی بھی گروپ کے لیے کوئی بھی علاقہ نو گو ایریا نہیں رہے گا۔ کسی بھی معاملے پر شکایت کمیٹی کے آگے رکھی جائے گی۔ لیاری میں امن، ترقی، تعلیم اور روزگار کے لیے مل کر کام کیا جائے گا۔ لیاری سے نقل مکانی کرنے والوں سے واپس آنے کی اپیل کی جائے گی۔ کمیٹی لیاری میں بسنے والے تمام لوگوں اور زبانیں بولنے والوں کا تحفظ کرے گی۔ اس موقع پر حکومت سندھ مطالبہ کیا گیا کہ لیاری میں شہید ہونے والوں کے ورثا کو بیس، بیس لاکھ روپے دیے جائیں۔ کراچی میں شفاف ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جائے، لیاری اتحاد کمیٹی تمام شہدا کے گھروں پر جا کر فاتحہ خوانی کرے گی جب کہ کمیٹی نے ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، وزیر اعلی سندھ اور وفاقی وزیر داخلہ سے گذارش بھی کی کہ وہ جرائم کے خاتمے کے لیے لیاری کا دورہ کریں اور اس کمیٹی سے ملاقات کر کے مسائل کے حل کے لیے تجاویز سنیں۔ اجلاس میں لیاری میں نو نکاتی امن معاہدے کے تحت دونوںگروپوں کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا جس کی توثیق عزیر جان بلوچ اور بابا لاڈلا نے ٹیلیفون پر کی۔ ایاز لطیف پلیجو نے لیاری اتحاد کمیٹی کے تمام اراکین کی موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاری میں امن کے قیام کے لیے خود پر اعتماد کرنے پر دونوں گروپوں کے چیف صاحبان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اجلاس کی تمام تر تفصیلات، اتحاد کمیٹی کے قیام اور نو نکاتی معاہدے سے متعلق صحافیوں کو آگاہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کیا جائے، لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے اور ایم این اے شاہ جہاں بلوچ پر مقدمات ختم کیے جائیں۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف، جے یو پی سمیت دیگر جماعتوں سے بھی لیاری میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر ثانیہ ناز بلوچ نے کہا کہ لیاری کے لوگ صرف امن چاہتے ہیں۔ اس لڑائی میں اب تک سیکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں، لیاری پی پی پی کا گڑھ ذوالفقار علی بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو کی نشانی ہے، لیاری میں قیام امن کے لیے حکومت سندھ کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں صرف جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہی ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جائے۔ بابا لاڈلا گروپ کے عبدالمجید سر بازی نے کہاکہ سیاسی مفادات کے لیے لیاری کے نوجوانوں کو آپس میں لڑوایا گیا، لیکن اب وہ کسی بھی سازش کا حصّہ نہیں بنیں گے اور صرف امن کے لیے کام کریں گے۔ آئندہ ہفتے لیاری اتحاد کمیٹی کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو، کراچی جاکر کمیٹی کے اجلاس میں لیاری میں امن کے لیے کمیٹی کی تشکیل اور دونوں گروپوں کے اس سلسلے میں اقدامات کا جائزہ بھی لیں گے۔ وہ اپنے دورے میں لیاری میں لوگوں سے ملاقات بھی کریں گے۔