ہمارے بابا کب واپس آئیں گے اختر علی کے بچوں کا اہل خانہ سے سوال
اب ہمارے گھر کی کفالت کون کرے گا ، کرن ہاشم کے اہل خانہ کرب میں مبتلا
بلدیہ ٹائون میں فیکٹری میں لگنے والی آگ نے کئی افراد کو نگل لیا۔
جن ورثا کو ان کے پیاروں کی لاشیں مل گئیں انھیں تو اب ان کی جدائی کا غم سہنا پڑرہا ہے لیکن کچھ افراد ایسے بھی ہیں جنھیں اپنے پیاروں کے بارے میں تاحال کچھ نہیں پتہ چل سکا وہ ہر پل جی رہے ہیں اور ہر پل مررہے ہیں ، ایسے ہی افراد میں کرن ہاشم اور اختر علی کے اہل خانہ بھی شامل ہیں ، فیکٹری کے سامنے اپنے پیاروں کی تصویر لیے ان کے کزن محمد علی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کرن ہاشم اورنگی ٹائون کی رہائشی اور غیر شادی شدہ ہے ، اس کی عمر 24 برس ہے ، والد کے انتقال کے بعد سے گھر کی کفالت کی ذمے داری اس نے اپنے کاندھوں پر اٹھائی تھی۔
چار بہنوں میں وہی سب سے بڑی تھی اور ایک چھوٹا بھائی جوکہ ابھی تعلیم حاصل کررہا ہے ، انھوں نے بتایا کہ کرن کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہوپارہی ہیں ، تمام اسپتالوں میں انھوں نے معلومات حاصل کیں لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا ، ایدھی سرد خانے میں لاشیں بھی دیکھیں لیکن وہ شناخت نہیں کرسکے۔
اختر علی کے کزن کامل نے بتایا کہ اختر علی بلدیہ ٹائون کے رہائشی اور 4 بچوں کے باپ ہیں ، ان کا کوئی بھائی نہیں اور والدہ کا انتقال ہوچکا ہے ، ان کے کاندھوں پر باپ اور اہلیہ سمیت 3 بچوں کی کفالت کی ذمے داری تھی لیکن اختر کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ، انھوں نے کہا کہ اب ان کے گھر کے ذمے داریاں کون نبھائے گا ، تین روز گزرگئے ہیں گھر میں کہرام مچا ہوا ہے اور بچے بار بار اپنے باپ کو پکار کر اہل خانہ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے بابا کب واپس آئیں گے لیکن اس کا اہل خانہ کے پاس کوئی جواب نہیں ہے ۔
جن ورثا کو ان کے پیاروں کی لاشیں مل گئیں انھیں تو اب ان کی جدائی کا غم سہنا پڑرہا ہے لیکن کچھ افراد ایسے بھی ہیں جنھیں اپنے پیاروں کے بارے میں تاحال کچھ نہیں پتہ چل سکا وہ ہر پل جی رہے ہیں اور ہر پل مررہے ہیں ، ایسے ہی افراد میں کرن ہاشم اور اختر علی کے اہل خانہ بھی شامل ہیں ، فیکٹری کے سامنے اپنے پیاروں کی تصویر لیے ان کے کزن محمد علی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کرن ہاشم اورنگی ٹائون کی رہائشی اور غیر شادی شدہ ہے ، اس کی عمر 24 برس ہے ، والد کے انتقال کے بعد سے گھر کی کفالت کی ذمے داری اس نے اپنے کاندھوں پر اٹھائی تھی۔
چار بہنوں میں وہی سب سے بڑی تھی اور ایک چھوٹا بھائی جوکہ ابھی تعلیم حاصل کررہا ہے ، انھوں نے بتایا کہ کرن کے بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہوپارہی ہیں ، تمام اسپتالوں میں انھوں نے معلومات حاصل کیں لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا ، ایدھی سرد خانے میں لاشیں بھی دیکھیں لیکن وہ شناخت نہیں کرسکے۔
اختر علی کے کزن کامل نے بتایا کہ اختر علی بلدیہ ٹائون کے رہائشی اور 4 بچوں کے باپ ہیں ، ان کا کوئی بھائی نہیں اور والدہ کا انتقال ہوچکا ہے ، ان کے کاندھوں پر باپ اور اہلیہ سمیت 3 بچوں کی کفالت کی ذمے داری تھی لیکن اختر کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ، انھوں نے کہا کہ اب ان کے گھر کے ذمے داریاں کون نبھائے گا ، تین روز گزرگئے ہیں گھر میں کہرام مچا ہوا ہے اور بچے بار بار اپنے باپ کو پکار کر اہل خانہ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمارے بابا کب واپس آئیں گے لیکن اس کا اہل خانہ کے پاس کوئی جواب نہیں ہے ۔