وزیراعظم کے ریلیف کے تحت بجلی کا بل جمع کرانے والے شہری رل گئے

ریلیف شدہ بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں کی حکومتی پالیسی صارفین کے لئے درد سر بن گئی

فوٹو: ایکسپریس

حکومت کی طرف سے صرف ریلیف شدہ بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں کی حکومتی پالیسی صارفین کے لئے درد سر بن گئی ہے.

ایکسپریس نیوز کے مطابق بجلی کے بل جمع کروانے کے لئے مردوں وخواتین اور بزرگ شہری صبح سویرے ہی نیشنل بینکوں کے باہر پہنچ کر دن بھر لمبی لائنوں میں کھڑے ہوکر تصحیح شدہ بل جمع کروانے پر مجبور ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے نئے شاہی آرڈر نے ہمیں ذلیل ورسوا کر کے رکھ دیا ہے، ہمیں پہلے لیکسو کے دفاتر میں لمبی لمبی لائنوں میں لگ کر بجلی کے بلوں کو ٹھیک کروانا پڑتا ہے۔

صارفین کا کہنا ہے کہ بعد ازاں بل جمع کروانے کے لئے مسلم کمرشل ، الائیڈ بینک، بینک آف پنجاب سمیت دوسرے بینکوں اور پوسٹ آفسز میںجاتے ہیں تو بتایا جاتا ہے کہ تصحیح شدہ بل صرف نیشنل بینک کی برانچوں میں ہی جمع ہوتے ہیں۔


این بی پی میں لمبی لائن میں موجود ادھیڑ عمرخاتون نے بتایا کہ پچھلے تین گھنٹوں سے لائن میں لگی ہوں،نہیں جانتی میری باری کب آئے گی، لائن میں موجود دیگر افراد کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو ذلیل وخوار کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

صارفین کا کہنا ہے کہ اگر نیشنل بینک میں بل جمع ہو سکتے ہیں تودوسرے بینکوں میں بل جمع کروانے کی ہمیں کیوں سہولت نہیں دی جا رہی۔

اس حوالے سے ایکسپریس نے نیشنل بینک کی چند برانچز میں بل جمع کرنے والے ملازمین سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ہم صبح نو سے بینک کے اوقات ختم ہونے کے بعد بھی بینک کے اندر داخل ہونے والے شہریوں کے ہزاروں کی تعداد میں بل جمع کرتے ہیں۔

عملے کا کہنا ہے کہ بلوں کی ٹوٹل کیلکولیشن کرتے کرتے ہمیں رات دس بج جاتے ہیں اور ہم یہ پریکٹس کوئی ایک دن سے نہیں بلکہ ایک ماہ سے کر رہے ہیں۔
Load Next Story