آتشزدگی کاشکارفیکٹری رجسٹرڈ ہی نہیں ہےمحکمہ محنت

اعلیٰ حکام نے ساراملبہ نچلی سطح کے افسران پرڈال کرجوائنٹ ڈائریکٹرکوبری الذمہ قرادیدیا

کراچی: آتشزدگی کا شکار ہونے والی فیکٹری کا مرکزی دروازہ جو حادثے کے بعد کھل نہ سکا۔ فوٹو: ایکسپریس

آتشزدگی کا شکار گارمنٹس فیکٹری 15 سال گذرجانے کے باوجود فیکٹریزایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہی نہیں ہے۔

جبکہ اعلیٰ حکام نے روایتی طور پرسارا ملبہ نچلی سطح کے افسران پر ڈالتے ہوئے محنت کشوں کے حفاظتی قوانین پر عمل درآمد کرنے کے براہ راست ذمے دار جوائنٹ ڈائریکٹر کو بری الذمے قرار دیدیا ہے، محکمہ محنت کے ڈائریکٹر لیبر ویسٹ ڈویژن کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیم نے آتشزدگی کے بعد دو مرتبہ فیکٹری کا دورہ کیا تاہم ریسکیو آپریشنز کی وجہ سے حقائق اکٹھے نہیں کیے جاسکے ہیں۔


رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ علی انٹرپرائزز نامی گارمنٹس فیکٹری کو 1934 کے فیکٹریز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہیں کیاگیا ہے، قوانین کے مطابق فیکٹری انتظامیہ نے کام شروع کرنے سے قبل فیکٹریز ایکٹ کے تحت فیکٹری کا انتظام سنبھالنے کا خط محکمہ محنت کو دیناتھا اس کے علاوہ فیکٹری کے مستحکم ہونے کی سند،کام شروع کرنے کا نوٹس اور ان تمام کاموں کی منظوری محکمہ محنت سے حاصل نہیں کی گئی۔

دریں اثنا محکمہ محنت کی جانب سے آتشزدگی کا شکار ہونے والی فیکٹری میں محنت کشوں کے حقوق اور تحفظ کے قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے کی اطلاعات کے بعد سارا ملبہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور لیبر آفیسر پر ڈال کر انھیں معطل کردیا گیا ہے جبکہ طویل عرصے سے جوائنٹ ڈائریکٹر آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ سینٹر سرفراز احمد اعوان کو اس سلسلے میں بری الذمہ قرار دیدیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق محکمہ محنت کے تحت آنے والا یہ ادارہ بنیادی طور پر ہرچھ ماہ بعد فیکٹری کا معائنہ کرنے کا پابند ہے اور وہاں مزدوروں کے تحفظ کیلیے بنائے گئے بین الاقوامی اور ملکی قوانین کے نفاذ کی براہ راست ذمے داری اس ادارے پر عائد ہوتی ہے۔
Load Next Story