ہولناک آتشزدگیصنعتی شعبے کی ساکھ وبرآمدات دائوپرلگ گئی

تحفظ کے ناکافی انتظامات کاتینجہ برآمدی آرڈرمنسوخی کی صورت میں نکل سکتا ہے،ماہرین

تحفظ کے ناکافی انتظامات کاتینجہ برآمدی آرڈرمنسوخی کی صورت میں نکل سکتا ہے،ماہرین، فوٹو : اے ایف پی

گارمنٹ فیکٹری میں ہنگامی اخراج کے راستے مسدودکرکے مزدوروں کوموت کا شکار بنانے والے فیکٹری مالکان کی وجہ سے پاکستان کے صنعتی شعبے کی ساکھ اور برآمدات دائو پر لگ گئے ہیں۔


صنعتی ماہرین کے مطابق ورکرزکے تحفظ کے ناکافی انتظامات اورغیرمحفوظ ماحول مہیاکرنے پر پاکستانی ٹیکسٹائل اورگارمنٹ انڈسٹری کوخریداروں کی جانب سے کڑی شرائط کاسامنا کرناپڑسکتاہے جس کا نتیجہ برآمدی آرڈرزکی منسوخی کی صورت میں بھی نکل سکتاہے۔ترقی یافتہ ممالک کے خریداراور ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے سماجی اورماحولیاتی تحفظ کاتقاضہ کرتے ہیں جس کے لیے ایکسپورٹرز کو بین الاقوامی سروے کمپنیوں سے سروے کرواکر بین الاقوامی سرٹیفکیشن حاصل کرناپڑتی ہیں۔

گارمنٹ فیکٹری میں بدترین آتشزدگی اورقیمتی جانی نقصان کے بعدصنعتی حلقوں میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے ناقص سوشل کمپلائنس کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل اور گارمنٹ فیکٹریوں کو نئے سرے سے انتظامات کرنا پڑسکتے ہیں جس میں غیرملکی خریداروں کی جانب سے لیبرکے تحفظ کے اقدامات پر سوالات اٹھائے جائیں گے،بدترین آتشزدگی کے واقع پرٹیکسٹائل اور گارمنٹس کی متعلقہ تجارتی انجمنوں نے چپ سادھ لی ہے اور فیکٹری مالکان کو بچانے کے لیے شفاف تحقیقات کامطالبہ کیاجارہا ہے آتشزدگی کا شکار ہونے والی فیکٹری مالکان کے نام ای سی ایل میں شامل کیے جانے اور ایف آئی آر کے اندراج کے باوجود پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے میسرز علی انٹرپرائزز کی رکنیت منسوخ نہیں کی۔
Load Next Story