لائف انشورنس مارکیٹ میں بڑی گنجائش موجود ہے جاوید احمد
محدود بچتوں اورلاعلمی کے باعث عوام میں انشورنس کرانے کا رجحان بہت کم ہے، جاوید احمد
KARACHI:
پاکستان کی بیمہ زندگی کی مارکیٹ میں وسیع گنجائش موجود ہے جس سے صحت مند مسابقت، عوامی شعور کی بیداری اور بچتوں کے رحجان کو عام کرکے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
یہ بات جوبلی لائف انشورنس کے چیف ایگزیکٹو جاوید احمد نے ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ جاوید احمد نے بتایاکہ ایس ای سی پی کی جانب سے تمام انشورنس کمپنی کواگرچہ تکافل ونڈو قائم کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن عدالت عالیہ میں اس فیصلے کوچیلنج کردیا گیاہے تاہم جوبلی لائف انشورنس عدالتی فیصلے اورمتعلقہ ریگولیشنز کے بعد تکافل ونڈو قائم کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ تمام تر چیلنجزاور مشکلات کے باوجود جوبلی لائف نے گزشتہ 5 سال کی مختصر مدت میں بہترین کارکردگی کے ساتھ اوسط سالانہ 41 فیصدکی ریکارڈ افزائش حاصل کی جبکہ نئے کاروبارمیں45فیصدکی گروتھ ہوئی، اس عرصے میں پورے سیکٹر کی افزائش25 فیصد رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں اپنے نمائندوں کے موثر نیٹ ورک کے ذریعے کمپنی کے بزنس کو مزید بڑھایا جارہا ہے، اپنے نیٹ ورک کے علاوہ کمپنی ملک کے 11بڑے بینکوں کی برانچوں کے ذریعے بھی اپنی پراڈکٹس فروخت کی جارہی ہیں ، اس لحاظ سے جوبلی لائف انشورنس ملک میں وسیع نیٹ ورک رکھنے والی کمپنی شمار کی جاتی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف بڑے شہروں بلکہ چھوٹے شہروں تک پہنچ کو یقینی بنایا گیا ہے، 1996میں لائف انشورنس کا بزنس شروع کرنے والی نیوجوبلی انشورنس کمپنی اب ملک بھر میں اپنا وسیع نیٹ ورک رکھنے والی کمپنی بن چکی ہے، پاکستان میں بچتوں کا رحجان خطے میں سب سے کم ہے جس کی وجہ سے ملک میں انشورنس کرانے کا رحجان بھی خاصا کم ہے، دوسری جانب عوام میں آگہی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ انشورنس کے حقیقی فوائد کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نجی شعبے میں کام کرنیوالی کمپنیوں میں جوبلی لائف انشورنس کا مارکیٹ شیئر27فیصد ہوچکا ہے، کمپنی کے صارفین میں کارپوریٹ صارفین کی تعداد سب سے زیادہ ہے جبکہ انفرادی افراد میں بھی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو انشورنس سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے چاروں فنڈز نے صارفین کو بہترین ریٹرن دیے ہیں، ایگریسو فنڈ کا ریٹرن39فیصد، مینیج فنڈ نے 13 فیصد، سیکیورڈ فنڈنے9فیصد جبکہ نان انٹرسٹ فنڈ نے13فیصد ریٹرن دیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ جوبلی لائف انشورنس کے ڈیلی یونٹ کا ریٹرن افراط زر کی شرح سے زیادہ رہتا ہے جس کی وجہ سے صارفین کوان کی سرمایہ کاری پر کرنسی کی قدر میں کمی اور افراط زرکی شرح میں اضافے سے ہونیوالے نقصانات سے تحفظ فراہم کیاجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی نے آئندہ 5 سال کیلیے گروتھ کی موجودہ شرح کو برقرار رکھنے کا پلان بنایا ہے اور امید ہے کہ کمپنی 41فیصد کی اوسط سالانہ شرح سے ترقی کرتی رہے گی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی ورک فورس کو باقاعدہ ٹریننگ فراہم کرتے ہیں اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق صارفین کو خدمات فراہم کرنے کیلیے تیار رہیں، جوبلی لائف انشورنس کمپنی پاکستان میں اسٹاک ایکس چینج میںلسٹڈ کمپنی ہے جس کی58فیصد شیئر ہولڈنگ آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیولپمنٹ کے پاس ہے، سال 2013 میں جوبلی لائف انشورنس کمپنی کا بعدازٹیکس منافع 70فیصد بڑھ کر 94 کروڑ 10 لاکھ روپے ہوگیا،کمپنی کی فی حصص آمدنی بڑھ کر 15.01 روپے ہوگئی، کمپنی نے شیئر ہولڈرز کو سال کے دوران 60 فیصدنقد منافع جبکہ15فیصد بونس شیئر دیے۔
پاکستان کی بیمہ زندگی کی مارکیٹ میں وسیع گنجائش موجود ہے جس سے صحت مند مسابقت، عوامی شعور کی بیداری اور بچتوں کے رحجان کو عام کرکے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
یہ بات جوبلی لائف انشورنس کے چیف ایگزیکٹو جاوید احمد نے ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ جاوید احمد نے بتایاکہ ایس ای سی پی کی جانب سے تمام انشورنس کمپنی کواگرچہ تکافل ونڈو قائم کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن عدالت عالیہ میں اس فیصلے کوچیلنج کردیا گیاہے تاہم جوبلی لائف انشورنس عدالتی فیصلے اورمتعلقہ ریگولیشنز کے بعد تکافل ونڈو قائم کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ تمام تر چیلنجزاور مشکلات کے باوجود جوبلی لائف نے گزشتہ 5 سال کی مختصر مدت میں بہترین کارکردگی کے ساتھ اوسط سالانہ 41 فیصدکی ریکارڈ افزائش حاصل کی جبکہ نئے کاروبارمیں45فیصدکی گروتھ ہوئی، اس عرصے میں پورے سیکٹر کی افزائش25 فیصد رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں اپنے نمائندوں کے موثر نیٹ ورک کے ذریعے کمپنی کے بزنس کو مزید بڑھایا جارہا ہے، اپنے نیٹ ورک کے علاوہ کمپنی ملک کے 11بڑے بینکوں کی برانچوں کے ذریعے بھی اپنی پراڈکٹس فروخت کی جارہی ہیں ، اس لحاظ سے جوبلی لائف انشورنس ملک میں وسیع نیٹ ورک رکھنے والی کمپنی شمار کی جاتی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف بڑے شہروں بلکہ چھوٹے شہروں تک پہنچ کو یقینی بنایا گیا ہے، 1996میں لائف انشورنس کا بزنس شروع کرنے والی نیوجوبلی انشورنس کمپنی اب ملک بھر میں اپنا وسیع نیٹ ورک رکھنے والی کمپنی بن چکی ہے، پاکستان میں بچتوں کا رحجان خطے میں سب سے کم ہے جس کی وجہ سے ملک میں انشورنس کرانے کا رحجان بھی خاصا کم ہے، دوسری جانب عوام میں آگہی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ انشورنس کے حقیقی فوائد کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نجی شعبے میں کام کرنیوالی کمپنیوں میں جوبلی لائف انشورنس کا مارکیٹ شیئر27فیصد ہوچکا ہے، کمپنی کے صارفین میں کارپوریٹ صارفین کی تعداد سب سے زیادہ ہے جبکہ انفرادی افراد میں بھی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو انشورنس سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے چاروں فنڈز نے صارفین کو بہترین ریٹرن دیے ہیں، ایگریسو فنڈ کا ریٹرن39فیصد، مینیج فنڈ نے 13 فیصد، سیکیورڈ فنڈنے9فیصد جبکہ نان انٹرسٹ فنڈ نے13فیصد ریٹرن دیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ جوبلی لائف انشورنس کے ڈیلی یونٹ کا ریٹرن افراط زر کی شرح سے زیادہ رہتا ہے جس کی وجہ سے صارفین کوان کی سرمایہ کاری پر کرنسی کی قدر میں کمی اور افراط زرکی شرح میں اضافے سے ہونیوالے نقصانات سے تحفظ فراہم کیاجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی نے آئندہ 5 سال کیلیے گروتھ کی موجودہ شرح کو برقرار رکھنے کا پلان بنایا ہے اور امید ہے کہ کمپنی 41فیصد کی اوسط سالانہ شرح سے ترقی کرتی رہے گی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی ورک فورس کو باقاعدہ ٹریننگ فراہم کرتے ہیں اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق صارفین کو خدمات فراہم کرنے کیلیے تیار رہیں، جوبلی لائف انشورنس کمپنی پاکستان میں اسٹاک ایکس چینج میںلسٹڈ کمپنی ہے جس کی58فیصد شیئر ہولڈنگ آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیولپمنٹ کے پاس ہے، سال 2013 میں جوبلی لائف انشورنس کمپنی کا بعدازٹیکس منافع 70فیصد بڑھ کر 94 کروڑ 10 لاکھ روپے ہوگیا،کمپنی کی فی حصص آمدنی بڑھ کر 15.01 روپے ہوگئی، کمپنی نے شیئر ہولڈرز کو سال کے دوران 60 فیصدنقد منافع جبکہ15فیصد بونس شیئر دیے۔