منچھر جھیل میں پانی کی سطح تشویشناک بند میں شگاف سے درجنوں مچھیرے پھنس گئے
شگاف سے آنے والا سیلابی ریلا دادو کی جانب رواں دواں، افراتفری میں دادو کے درجنوں گوٹھ سے لوگوں کی نقل مکانی
منچھر جھیل میں پانی کی سطح تشویشناک ہوگئی، بند میں شگاف پڑنے سے درجنوں مچھیرے پھنس گئے جو سیلابی پانی پی کر گزارا کررہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منچھر جھیل میں کٹ لگائے جانے کے بعد بھی پانی کی سطح کم نہیں ہورہی اور اب یہ خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔
جھیل کی سطح بلند ہونے سے آر ڈی 52 اور زیرو پوائنٹ پر شگاف پڑے جس کے باعث بوبک میں ماہی گیر اور درجنوں افراد پھنس گئے ہیں۔ انڈس ہائی وے ٹنڈو شہبازی ریلوے پھاٹک پر بھی کئی لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
منچھر جھیل بند کے قریب پھنسنے والے ماہی گیروں بچاؤ بند کر بیٹھ کر کسی کی مدد یا معجزے کا انتظار کررہے ہیں، جس کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو گئیں ہیں جبکہ وہ پینے کیلیے سیلابی پانی استعمال کررہے ہیں۔
مزید پڑھیے: وزیراعظم کی دادو گرڈ اسٹیشن کو سیلاب سے بچانے کی ہدایت
اُدھر چار روز قبل منچھر جھیل سے ٹوٹ کر آر بی او ڈی کو توڑ تے ہوئے سیلابی پانی نے تباہی مچادی۔ سیلابی پانی یونین کونسل خدا آباد اور یو سی مراد آباد میں داخل ہوگیا، جس کے بعد سندھ پر سترہ سال حکمرانی کرنے والے حاکم میاں یار محمد کلہوڑو کا مقبرہ بھی پانی کے گھیرے میں آگیا۔
سیلابی پانی کے سبب سیکڑوں گوٹھ خالی ہونا شروع ہوگئے۔ حکومت، منتخب نمائندے اور ضلع انتظامیہ بھی اس مشکل وقت میں مقامی افراد کے ساتھ نہیں بلکہ غائب ہے، افرا تفری کے عالم میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے لگے ہیں جس کے لیے ٹرانسپورٹ کم پڑگئی۔
عوام کی تعداد زیادہ ہونے اور مانگ بڑھنے کے سبب ٹرانسپورٹروں نے کرائے چار گنا تک بڑھا دیے جس سے مصیبتوں کے مارے لوگ مزید مصیبتوں میں مبتلا ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق سیلابی پانی دادو شہر کی جانب رواں دواں ہے اور اس کا شہر سے پانچ کلومیٹر کا فاصلہ رہ گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منچھر جھیل میں کٹ لگائے جانے کے بعد بھی پانی کی سطح کم نہیں ہورہی اور اب یہ خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔
جھیل کی سطح بلند ہونے سے آر ڈی 52 اور زیرو پوائنٹ پر شگاف پڑے جس کے باعث بوبک میں ماہی گیر اور درجنوں افراد پھنس گئے ہیں۔ انڈس ہائی وے ٹنڈو شہبازی ریلوے پھاٹک پر بھی کئی لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
منچھر جھیل بند کے قریب پھنسنے والے ماہی گیروں بچاؤ بند کر بیٹھ کر کسی کی مدد یا معجزے کا انتظار کررہے ہیں، جس کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو گئیں ہیں جبکہ وہ پینے کیلیے سیلابی پانی استعمال کررہے ہیں۔
مزید پڑھیے: وزیراعظم کی دادو گرڈ اسٹیشن کو سیلاب سے بچانے کی ہدایت
اُدھر چار روز قبل منچھر جھیل سے ٹوٹ کر آر بی او ڈی کو توڑ تے ہوئے سیلابی پانی نے تباہی مچادی۔ سیلابی پانی یونین کونسل خدا آباد اور یو سی مراد آباد میں داخل ہوگیا، جس کے بعد سندھ پر سترہ سال حکمرانی کرنے والے حاکم میاں یار محمد کلہوڑو کا مقبرہ بھی پانی کے گھیرے میں آگیا۔
سیلابی پانی کے سبب سیکڑوں گوٹھ خالی ہونا شروع ہوگئے۔ حکومت، منتخب نمائندے اور ضلع انتظامیہ بھی اس مشکل وقت میں مقامی افراد کے ساتھ نہیں بلکہ غائب ہے، افرا تفری کے عالم میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے لگے ہیں جس کے لیے ٹرانسپورٹ کم پڑگئی۔
عوام کی تعداد زیادہ ہونے اور مانگ بڑھنے کے سبب ٹرانسپورٹروں نے کرائے چار گنا تک بڑھا دیے جس سے مصیبتوں کے مارے لوگ مزید مصیبتوں میں مبتلا ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق سیلابی پانی دادو شہر کی جانب رواں دواں ہے اور اس کا شہر سے پانچ کلومیٹر کا فاصلہ رہ گیا ہے۔