محکمہ تعلیم اسکول سطح پر انتظامی اور ٹیچنگ کیڈر علیحدہ کرنے کا فیصلہ

سبجیکٹ اسپیشلسٹ اور ڈرائنگ ٹیچربھی امتحان پاس کرنے کے بعد ڈی او،ای ڈی اواورڈائریکٹراسکولز مقررہوسکیں گے

سبجیکٹ اسپیشلسٹ اور ڈرائنگ ٹیچربھی امتحان پاس کرنے کے بعد ڈی او،ای ڈی اواورڈائریکٹراسکولز مقررہوسکیں گے

صوبائی محکمہ تعلیم نے کراچی سمیت سندھ بھرمیں اسکول کی سطح پرانتظامی کیڈراورٹیچنگ کیڈرکوعلیحدہ کرنے اورآئندہ مقابلے کاامتحان پاس کرنے والے اساتذہ کوہی ڈائریکٹراسکولز سمیت دیگراہم اسامیوں پر تعینات کرنے کافیصلہ کیاہے۔


اساتذہ کوانتظامی اسامیوں پر تعیناتی کے لیے پبلک سروس کمیشن کاٹیسٹ پاس کرنالازمی ہوگا،اس حوالے سے باقاعدہ سمری وزیراعلیٰ سندھ کو بھجوادی گئی ہے ،یہ بات صوبائی سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہونے اپنے دفترمیں اخبارنویسوں کوبتائی، سیکریٹری تعلیم کاکہناتھاکہ سندھ ہائی کورٹ کے جج مظہرعلی مظہرنے بھی ایک کیس میں انتظامی عہدوں پر تقرری کے خواہشمند اساتذہ کومقابلے کے امتحان سے گزارنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعداسکول کی سطح پر مینجمنٹ کیڈربنانے جبکہ مینجمنٹ اورٹیچنگ کیڈرکوعلیحدہ کرنے کی سمری منظوری کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کوبھجوادی گئی ہے،سمری کی منظوری کے بعد صرف وہ اسکول ٹیچراے ڈی او، ڈی اواورڈائریکٹراسکولز بن سکے گاجومقابلے کاامتحان پاس کریں گے اوران اسامیوں پر اساتذہ کی تعیناتیاں مقابلے کاامتحان پاس کرنے سے مشروط کردی گئی ہیں ۔

یہ امتحان سندھ پبلک سروس کمیشن لے گا،صوبائی سیکریٹری تعلیم کاکہنا تھاکہ اے ڈی اوکی سطح کاامتحان الگ ہوگا،ڈی اوکی سطح کاالگ اورڈائریکٹر اسکولز کے لیے علیحدہ امتحان لیاجائے گا،اس کے علاوہ ان اسامیوں پر ڈی ایم جی گروپ اورسیکریٹریٹ گروپ کے افسران بھی تعینات ہوسکیں گے ،یہ تمام تعیناتیاں میرٹ پر کی جائیں گی ،مزیدبراں سبجیکٹ اسپیشلسٹ اور ڈرائنگ ٹیچربھی امتحان پاس کرنے کے بعد ڈی او،ای ڈی او اور ڈائریکٹر اسکولز مقررہوسکیں گے ،انھوں نے بتایاکہ مینجمنٹ کاتجربہ نہ ہونے اورسیاسی تقرریوں کے سبب اسکول کی تعلیم تباہ حال ہے تاہم ہم ایسا نظام بنارہے ہیں جس میں سب کچھ میرٹ پر ہوگا،انھوں نے کہا کہ سمری منظورہونے کے بعدسندھ کے تمام اضلاع میں نئے ڈائریکٹراسکولز کی تعیناتیاں کی جائیں گی ،ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ چھٹی پر گئے ہوئے ڈائریکٹراسکولز کراچی جعلی بھرتیاں کرنے اورکروانے والوں کے خلاف نرم گوشہ رکھتے ہیں اورملوث افرادکے خلاف موثرکارروائی نہیں کرسکے لہذااب انھیں تبدیل کردیاجائے گا۔
Load Next Story