فٹنس مسائل کے سبب میں اپنے اہم مشن کی تکمیل سے محروم ہوگیا محمد عرفان
انجری کی وجہ سے ورلڈ ٹوئنٹی20 کے اسکواڈکا حصہ نہ بننے پر بہت افسردہ ہوں، محمد عرفان
فاسٹ بولر محمد عرفان کا کہنا ہے کہ فٹنس مسائل کے سبب میں اپنے اہم مشن کی تکمیل سے محروم ہوگیا، انٹرنیشنل ڈیبیو کے بعد میری سب سے بڑی خواہش ورلڈ ٹوئنٹی20 میں عمدہ کارکردگی سے ٹیم کو دوسری بار چیمپئن بنانا تھی، مگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا۔
''ایکسپریس ٹریبیون'' کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ملکی نمائندگی سے قبل اور بعد میں میری زندگی میں کئی مسائل آئے لیکن ان کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا،اس بار بھی ایسا ہی کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف ون ڈے ڈیبیو کے بعد ٹیم میں واپسی کیلیے بہت محنت کی، جب موقع مل گیا تو ورلڈ ٹی20 ورلڈ کپ اور 2015 کے میگا ایونٹ میں ملک کیلیے کچھ کرنے کا خواب آنکھوں میں سجایا تھا،انجری کی وجہ سے مختصر فارمیٹ کے ورلڈ کپ میں اسکواڈ کا حصہ نہ بننے پر میں بہت افسردہ ہوں، خیر جو ہونا تھا وہ ہو چکا لیکن اب بھی کچھ نہیں بگڑا،2015 کا میگا ایونٹ باقی ہے، اب میں اپنی زندگی کے تمام ارمان اسی میں پورا کرنے کا خواہشمند ہوں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی وکٹیں بھی میرے لیے سازگار ہیں، امید ہے کہ اس وقت مکمل ردھم میں ہونے کے ساتھ ملک کیلیے کوئی بڑا کارنامہ انجام دینے میں کامیاب رہوں گا۔
یاد رہے کہ31 سالہ طویل القامت پیسرنے کرکٹ کھیلنے کیلیے بہت سی تکلیفیں برداشت کی ہیں، شروع کے دنوں میں غربت کی وجہ سے کھیل سے دور رہے۔ 2007 میں کرکٹ کا آغاز کیا لیکن لمبے قد کی وجہ سے ہمیشہ فٹنس مسائل پیش آتے رہے،2010 میں انگلینڈ کیخلاف ون ڈے ڈیبیو کے بعد وہ2 سال تک سلیکٹرز کا اعتماد حاصل نہ کرپائے لیکن پھر جب موقع ملا تو ایسی دھاک بٹھائی کہ سب حیران رہ گئے، ان کا کیریئر عروج پر تھا مگر 2013 کے آغاز میں جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز کے دوران کولہے کی انجری میں مبتلا ہوگئے، سخت محنت اور پی سی بی کے تعاون سے اس مسئلے پر قابو پایا لیکن قومی ٹی20 کپ کے دوران ایک بار پھر ہپ انجری نے آلیا، جس سے وہ ابھی تک چھٹکارہ نہیں پا سکے ہیں۔
''ایکسپریس ٹریبیون'' کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ملکی نمائندگی سے قبل اور بعد میں میری زندگی میں کئی مسائل آئے لیکن ان کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا،اس بار بھی ایسا ہی کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف ون ڈے ڈیبیو کے بعد ٹیم میں واپسی کیلیے بہت محنت کی، جب موقع مل گیا تو ورلڈ ٹی20 ورلڈ کپ اور 2015 کے میگا ایونٹ میں ملک کیلیے کچھ کرنے کا خواب آنکھوں میں سجایا تھا،انجری کی وجہ سے مختصر فارمیٹ کے ورلڈ کپ میں اسکواڈ کا حصہ نہ بننے پر میں بہت افسردہ ہوں، خیر جو ہونا تھا وہ ہو چکا لیکن اب بھی کچھ نہیں بگڑا،2015 کا میگا ایونٹ باقی ہے، اب میں اپنی زندگی کے تمام ارمان اسی میں پورا کرنے کا خواہشمند ہوں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی وکٹیں بھی میرے لیے سازگار ہیں، امید ہے کہ اس وقت مکمل ردھم میں ہونے کے ساتھ ملک کیلیے کوئی بڑا کارنامہ انجام دینے میں کامیاب رہوں گا۔
یاد رہے کہ31 سالہ طویل القامت پیسرنے کرکٹ کھیلنے کیلیے بہت سی تکلیفیں برداشت کی ہیں، شروع کے دنوں میں غربت کی وجہ سے کھیل سے دور رہے۔ 2007 میں کرکٹ کا آغاز کیا لیکن لمبے قد کی وجہ سے ہمیشہ فٹنس مسائل پیش آتے رہے،2010 میں انگلینڈ کیخلاف ون ڈے ڈیبیو کے بعد وہ2 سال تک سلیکٹرز کا اعتماد حاصل نہ کرپائے لیکن پھر جب موقع ملا تو ایسی دھاک بٹھائی کہ سب حیران رہ گئے، ان کا کیریئر عروج پر تھا مگر 2013 کے آغاز میں جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز کے دوران کولہے کی انجری میں مبتلا ہوگئے، سخت محنت اور پی سی بی کے تعاون سے اس مسئلے پر قابو پایا لیکن قومی ٹی20 کپ کے دوران ایک بار پھر ہپ انجری نے آلیا، جس سے وہ ابھی تک چھٹکارہ نہیں پا سکے ہیں۔