چاول کی برآمدات پر بھارتی پابندیوں سے ایشیا میں تجارت مفلوج
کسی کو بھی یقین نہیں ہے کہ آنے والے مہینوں میں قیمتیں کتنی بڑھیں گی، عہدے دار
چاول کی برآمدات پر بھارت کی جانب سے پابندیوں کی وجہ سے ایشیا میں تجارت مفلوج ہو کر رہ گئی جبکہ خریدار ویت نام، تھائی لینڈ اور میانمار سے متبادل سپلائی کے لیے کوشش کررہے ہیں جہاں چاول فروخت کرنے والے قیمتوں میں اضافے کے لیے سودے روک رہے ہیں۔
برآمد کنندہ بھارت نے ٹوٹا چاول کی ترسیل پر پابندی عائد کردی اور مختلف دیگر اقسام کی برآمدات پر 20 فیصد ڈیوٹی عائد کردی کیونکہ مون سون بارشوں کی وجہ سے اوسط سے کم پیداوار کے تناظر میں ملک میں سپلائی کو بحال اور قیمتوں کو متوازن رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔
بھارت کے سب سے بڑے چاول برآمد کنندہ ستیم بالاجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہمانشو اگروال نے کہا کہ چاول کی تجارت پورے ایشیا میں مفلوج ہے، تاجر جلد بازی میں کچھ نہیں کرنا چاہتے، عالمی ترسیل میں 40فیصد سے زیادہ بھارت کا حصہ ہے، اس لیےکسی کو بھی یقین نہیں ہے کہ آنے والے مہینوں میں قیمتیں کتنی بڑھیں گی۔
خیال رہے کہ چاول 3 ارب سے زیادہ لوگوں کے لیے ایک اہم غذا ہے اور جب 2007ء میں بھارت نے برآمدات پر پابندی لگا دی تو عالمی قیمتیں تقریباً ایک ہزار ڈالر فی ٹن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
برآمد کنندہ بھارت نے ٹوٹا چاول کی ترسیل پر پابندی عائد کردی اور مختلف دیگر اقسام کی برآمدات پر 20 فیصد ڈیوٹی عائد کردی کیونکہ مون سون بارشوں کی وجہ سے اوسط سے کم پیداوار کے تناظر میں ملک میں سپلائی کو بحال اور قیمتوں کو متوازن رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔
بھارت کے سب سے بڑے چاول برآمد کنندہ ستیم بالاجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہمانشو اگروال نے کہا کہ چاول کی تجارت پورے ایشیا میں مفلوج ہے، تاجر جلد بازی میں کچھ نہیں کرنا چاہتے، عالمی ترسیل میں 40فیصد سے زیادہ بھارت کا حصہ ہے، اس لیےکسی کو بھی یقین نہیں ہے کہ آنے والے مہینوں میں قیمتیں کتنی بڑھیں گی۔
خیال رہے کہ چاول 3 ارب سے زیادہ لوگوں کے لیے ایک اہم غذا ہے اور جب 2007ء میں بھارت نے برآمدات پر پابندی لگا دی تو عالمی قیمتیں تقریباً ایک ہزار ڈالر فی ٹن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔