خشک سالی سے دیگر علاقے بھی متاثر مٹھی میں قحط کی تباہ کاری مزید8جاں بحق
خاتون اور7بچے شامل،نوری آباد، لونی کوٹ کے دیہات میں بھی خشک سالی، قحط کے ڈیرے
ضلع تھرپارکر کے بعد سندھ کے دیگرعلاقوں میں بھی خشک سالی نے ڈیرے ڈال لیے، مٹھی میں قحط تباہ کاری جاری ہے۔
منگل کو مزید خاتون اور7بچے جاں بحق ہوگئے جس سے ہلاکتوں کی تعداد157ہو گئی ہے۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے مزید گندم نہ بھیجے جانے کے باعث منگل کو بھی 81 ہزار خاندان امدادی گندم سے محروم رہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈیپلو، ننگر پارکر اور چھاچھروسے بیمار بچے مٹھی اسپتال میں مسلسل لائے جا رہے ہیں،منگل کو بھی 14بیمار بچے مٹھی اسپتال لائے گئے،جن کاعلاج شروع کردیا گیاہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو سول اسپتال مٹھی میں آٹھ ماہ کا رحمت اللہ، ایک نومولود بچہ اور 30 سالہ خاتون مینا میگھواڑ دم توڑ گئی، چھاچھرو کے گاؤں کھیمے کاپار میں ڈھائی سالہ سمیر راہموں اور ڈیپلو کے گاؤں گنگا لکش میں 2 ماہ کا بابو لوند اور گاؤں جھرمریو میں ریلیف کیمپ میں 6 ماہ کا بچہ بورو بھیل ہلاک ہو گئے۔ مینا کو خون کی کمی کے باعث اسپتال میں لایا گیا تھا۔ ورثا نے ڈاکٹروں پر غفلت برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریضہ تڑپتی رہی، لیکن ڈاکٹر صوبائی مشیر کے پروٹوکول میں مصروف رہے، جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 21 بچوں کو اسپتال میں داخل اور 6 بچوں کو صحتیاب ہونے کے بعد ڈسچارج کیا گیا۔
اسپتال میں 80 بچے زیر علاج ہیں،جامشورو اور ٹھٹھہ اضلاع میں بھی قحط کے باعث 2 بچے زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ ضلعی انتظامیہ اب تک حدود کے تنازع میں ہی الجھی ہوئی ہے۔گوٹھ آچر کی رہائشی 8 سالہ نسرین بنت ہوت شورو اور کلو کوہر کے قریب گوٹھ پنو پالاری کی رہائشی 6 سالہ سسی بنت جام پالاری غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہو گئیں جبکہ درجنوں بچے بیمار ہیں۔ ان دیہات میں خشک سالی کے باعث درجنوں جانور بھی مرچکے ہیں۔ادھر تھر میں امداد کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف جمعیت علمائے اسلام کا ڈاکٹر خالد محمود سومروکی قیادت میںکشمیر چوک پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جبکہ بینظیر انکم سپورٹ میں رشوت طلب کیے جانے کے خلاف بھی قحط متاثرین نے مظاہرہ کیا۔ محکمہ پولیس کے کھاتوں کے مطابق لونی کوٹ کا علاقہ ضلع جامشورو کی حد ہے جبکہ محکمہ ریونیو کے مطابق لونی کوٹ ضلع ٹھٹھہ میں واقع ہے۔کوہستانی علاقوں میں 4سال سے بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کی شدید قلت ہے، کنوؤں کا پانی بھی کھارا ہو گیا۔ تھانہ بولا خان، نوری آباد، لونی کوٹ کے دیہات میں خشک سالی اور قحط نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
خشک سالی کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد بیراجی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہی ہے۔ 100 سے زائد مزید خاندان نقل مکانی کر گئے ۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر ریاض حسین خراسانی نے بھی مٹھی کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ وہ سول اسپتال مٹھی گئے اور وہاں مریض بچوں کی عیادت کی اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب مریضوں کی بھرپور مدد جاری ہے۔ دریں اثنا پاک فوج سمیت دیگر فلاحی تنظیموں کی جانب سے بھی امدادی سرگرمیاں جاری رہیں۔ موٹر وے پولیس اور سندھ پولیس کی جانب سے بھی 3 روزہ طبی کیمپ تھر اسٹیڈیم میں لگا دیا گیا ہے، جہاں مختلف امراض کے ماہر ڈاکٹر مریضوں کا مفت علاج اور دوائیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
منگل کو مزید خاتون اور7بچے جاں بحق ہوگئے جس سے ہلاکتوں کی تعداد157ہو گئی ہے۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے مزید گندم نہ بھیجے جانے کے باعث منگل کو بھی 81 ہزار خاندان امدادی گندم سے محروم رہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈیپلو، ننگر پارکر اور چھاچھروسے بیمار بچے مٹھی اسپتال میں مسلسل لائے جا رہے ہیں،منگل کو بھی 14بیمار بچے مٹھی اسپتال لائے گئے،جن کاعلاج شروع کردیا گیاہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو سول اسپتال مٹھی میں آٹھ ماہ کا رحمت اللہ، ایک نومولود بچہ اور 30 سالہ خاتون مینا میگھواڑ دم توڑ گئی، چھاچھرو کے گاؤں کھیمے کاپار میں ڈھائی سالہ سمیر راہموں اور ڈیپلو کے گاؤں گنگا لکش میں 2 ماہ کا بابو لوند اور گاؤں جھرمریو میں ریلیف کیمپ میں 6 ماہ کا بچہ بورو بھیل ہلاک ہو گئے۔ مینا کو خون کی کمی کے باعث اسپتال میں لایا گیا تھا۔ ورثا نے ڈاکٹروں پر غفلت برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریضہ تڑپتی رہی، لیکن ڈاکٹر صوبائی مشیر کے پروٹوکول میں مصروف رہے، جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 21 بچوں کو اسپتال میں داخل اور 6 بچوں کو صحتیاب ہونے کے بعد ڈسچارج کیا گیا۔
اسپتال میں 80 بچے زیر علاج ہیں،جامشورو اور ٹھٹھہ اضلاع میں بھی قحط کے باعث 2 بچے زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ ضلعی انتظامیہ اب تک حدود کے تنازع میں ہی الجھی ہوئی ہے۔گوٹھ آچر کی رہائشی 8 سالہ نسرین بنت ہوت شورو اور کلو کوہر کے قریب گوٹھ پنو پالاری کی رہائشی 6 سالہ سسی بنت جام پالاری غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہو گئیں جبکہ درجنوں بچے بیمار ہیں۔ ان دیہات میں خشک سالی کے باعث درجنوں جانور بھی مرچکے ہیں۔ادھر تھر میں امداد کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف جمعیت علمائے اسلام کا ڈاکٹر خالد محمود سومروکی قیادت میںکشمیر چوک پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جبکہ بینظیر انکم سپورٹ میں رشوت طلب کیے جانے کے خلاف بھی قحط متاثرین نے مظاہرہ کیا۔ محکمہ پولیس کے کھاتوں کے مطابق لونی کوٹ کا علاقہ ضلع جامشورو کی حد ہے جبکہ محکمہ ریونیو کے مطابق لونی کوٹ ضلع ٹھٹھہ میں واقع ہے۔کوہستانی علاقوں میں 4سال سے بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کی شدید قلت ہے، کنوؤں کا پانی بھی کھارا ہو گیا۔ تھانہ بولا خان، نوری آباد، لونی کوٹ کے دیہات میں خشک سالی اور قحط نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
خشک سالی کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد بیراجی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہی ہے۔ 100 سے زائد مزید خاندان نقل مکانی کر گئے ۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر ریاض حسین خراسانی نے بھی مٹھی کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ وہ سول اسپتال مٹھی گئے اور وہاں مریض بچوں کی عیادت کی اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب مریضوں کی بھرپور مدد جاری ہے۔ دریں اثنا پاک فوج سمیت دیگر فلاحی تنظیموں کی جانب سے بھی امدادی سرگرمیاں جاری رہیں۔ موٹر وے پولیس اور سندھ پولیس کی جانب سے بھی 3 روزہ طبی کیمپ تھر اسٹیڈیم میں لگا دیا گیا ہے، جہاں مختلف امراض کے ماہر ڈاکٹر مریضوں کا مفت علاج اور دوائیں فراہم کی جا رہی ہیں۔