شرح سود میں مسلسل اضافہ ترقی پذیر ممالک کیلیے تباہ کن ہوگا عالمی بینک
سخت مانیٹری اور مالی پالیسیوں سے مہنگائی کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی، رپورٹ
عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں مسلسل اضافے سے ترقی پذیر ممالک کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔
بدلتی عالمی اقتصادی صورت حال کے بارے میں عالمی بینک کی جانب سے جاری حالیہ ریسرچ پیپر میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جاری مہنگائی میں اضافے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں کیے جانے والے اضافے سے عالمی کساد بازار بڑھنے کاامکان ہے اور یہ تسلسل برقرار رہنے سے ابھرتی مارکیٹوں اور ترقی پذیر ممالک کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔
عالمی بینک کے مطابق عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہونے کے نتیجے میں مزید ممالک کو کساد بازاری کا سامنا ہوسکتا ہے۔ امریکا، چین اور یورو زون جیسی 3 بڑی معیشتیں بہت تیزی سے معاشی سست روی کا شکار ہورہی ہیں اور اگلے ایک سال کے دوران عالمی معیشت کے متاثر ہونے سے کساد بازاری کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر شرح سود میں اضافے کا سلسلہ برقرار رہنے کا امکان ہے جبکہ متعلقہ سیاسی اقدامات سے بھی مہنگائی کو کووڈ 19 کی وبا سے قبل کی سطح پر لانا ممکن نہیں ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی میں کمی لانے کے لیے مرکزی بینکوں کو شرح سود میں مزید اضافہ کرنا ہوگا، مگر ایسا کرنے سے مالیاتی مارکیٹ مزید دباوٴ کا شکار ہوگی جس سے 2023ء میں عالمی جی ڈی پی 0.5 یا 0.4 فیصد رہ سکتا ہے، جو کہ عالمی کساد بازاری کا اشارہ ہوگا۔
عالمی بینک کے مطابق حالیہ سخت مانیٹری اور مالی پالیسیوں سے مہنگائی کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی، مگر اس کے باعث عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہوجائے گی۔
بدلتی عالمی اقتصادی صورت حال کے بارے میں عالمی بینک کی جانب سے جاری حالیہ ریسرچ پیپر میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جاری مہنگائی میں اضافے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں کیے جانے والے اضافے سے عالمی کساد بازار بڑھنے کاامکان ہے اور یہ تسلسل برقرار رہنے سے ابھرتی مارکیٹوں اور ترقی پذیر ممالک کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔
عالمی بینک کے مطابق عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہونے کے نتیجے میں مزید ممالک کو کساد بازاری کا سامنا ہوسکتا ہے۔ امریکا، چین اور یورو زون جیسی 3 بڑی معیشتیں بہت تیزی سے معاشی سست روی کا شکار ہورہی ہیں اور اگلے ایک سال کے دوران عالمی معیشت کے متاثر ہونے سے کساد بازاری کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر شرح سود میں اضافے کا سلسلہ برقرار رہنے کا امکان ہے جبکہ متعلقہ سیاسی اقدامات سے بھی مہنگائی کو کووڈ 19 کی وبا سے قبل کی سطح پر لانا ممکن نہیں ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی میں کمی لانے کے لیے مرکزی بینکوں کو شرح سود میں مزید اضافہ کرنا ہوگا، مگر ایسا کرنے سے مالیاتی مارکیٹ مزید دباوٴ کا شکار ہوگی جس سے 2023ء میں عالمی جی ڈی پی 0.5 یا 0.4 فیصد رہ سکتا ہے، جو کہ عالمی کساد بازاری کا اشارہ ہوگا۔
عالمی بینک کے مطابق حالیہ سخت مانیٹری اور مالی پالیسیوں سے مہنگائی کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی، مگر اس کے باعث عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہوجائے گی۔