اسلام آباد کا شہری 22 برس بعد گھر کے باہر سے ٹرانسفارمر ہٹانے کی قانونی جنگ جیت گیا

شہری کے گھر کے باہر 2000ء میں ٹرانسفارمر نصب ہوا، آئیسکو نے ہٹانے پر پیسے مانگے اور نیپرا نے درخواست مسترد کردی تھی

(فوٹو : فائل)

اسلام آباد کا شہری 22 برس بعد اپنے گھر کے باہر نصب ٹرانسفارمر ہٹانے کی قانونی جنگ جیت گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق دارالحکومت میں اپنی نوعیت کے منفرد کیس میں عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ماہ کے اندر شہری کے گھر کے باہر نصب ٹرانسفارمر ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے آئیسکو پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ بنیادی حقوق متاثر ہونے پر آئیسکو شہری کو ایک لاکھ روپے جرمانہ اداکرے، سی ڈی اے اور آئیسکو ٹرانسفارمر کے لیے نئی جگہ کا انتخاب کریں، 30 روز میں ٹرانسفارمر کو نئی جگہ منتقل کرکے رپورٹ ڈپٹی رجسٹرار ہائی کورٹ کے پاس جمع کرائی جائے۔


یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے جی ٹین کے رہائشی محمد یونس ملک کی درخواست پر جاری کیا، شہری نے ایک سال قبل ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ درخواست گزار اوورسیز پاکستانی ہے اور بیرون ملک کام کرتا ہے، بیرون ملک ہونے پر آئیسکو نے 2000ء میں اس کے گھرکے باہر ہیوی ٹرانسفارمرنصب کردیا، ٹرانسفارمر عین گھر کے باہر لگنے سے گھر والوں کو خطرہ ہے۔

عدالت کے مطابق آئیسکو نے ٹرانسفارمر ہٹانے کے لیے چارجز مانگے، چارجز مانگنے پر سائل کی درخواست پر وفاقی محتسب نے آئیسکو کو مسئلہ حل کرنے کا حکم دیا ، نیپرا نے 27 دسمبر 2018ء کو سائل کی درخواست مسترد کردی ، آئیسکو نے بتایا ٹرانسفارمر سی ڈی اے کے منظور شدہ پلان کے مطابق نصب کیا گیا۔

عدالتی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ آئیسکو اپنا پلان عدالت میں پیش نہ کرسکا، بتایا گیا پلان 1980ء میں منظور ہوا جس وقت آئیسکو موجودنہ تھا، سی ڈی اے نے بتایا مذکورہ ٹرانسفارمر کی تنصیب سی ڈٖی اے پلان کی خلاف ورزی ہے۔
Load Next Story