لوڈشیڈنگ کا حل پاور پلانٹس میں مقامی کوئلے کا استعمال قرار

PQEPCL کے پلانٹ کو تھر کے کوئلے سے 50 فیصد پیداوار پر چلایا جا سکتا ہے، سیف کاظمی

بجلی کی طلب و رسد کا فرق 6500 میگا واٹ تک پہنچ گیا، 10 تا 15 گھنٹے لوڈشیڈنگ (فوٹو : انٹرنیٹ)

پاکستان میں بجلی کی طلب و رسد کا فرق 6500 میگا واٹ تک پہنچ گیا جس کی وجہ سے ملک بجلی کے تاریخی بحران سے گزر رہا ہے اور مختلف شہروں میں 10سے 15 گھنٹوں کی طویل لوڈشیڈنگ روز کا معمول بن چکی ہے۔

موسم گرما کے دوران بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے اور طویل لوڈشیڈنگ کا خاتمہ صرف مقامی ایندھن سے بجلی کی پیداوار کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ پاور پلانٹس کو چلانے کے لیے درآمدی ایندھن کی قلت کی وجہ سے ملک میں بجلی کی عدم فراہمی کے اثرات بڑھتے جارہے ہیں اور طلب و رسد کا فرق بڑھنے کے ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔

انٹرمارکیٹ سیکیوریٹیز لمیٹیڈ کے ہیڈ آف انویسٹمنٹ سید سیف کاظمی کے مطابق اس بدترین بحران کا ایک موثر حل کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس میں درآمدی کوئلے کی جگہ مقامی کوئلے کا استعمال ہے۔


انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پی کیو ای پی سی ایل) میں تھر کے کوئلے کی بلینڈنگ ایک مثال ہے۔ حکومت سندھ نے ایس ای سی ایم سی کے ذریعے فزیبلیٹی اسٹڈی کے لیے جرمنی مشاورتی فرم Fichtner GmbH KG & Co کی خدمات حاصل کیں۔

اس فزیبلیٹی اسٹڈی کے نتائج کے مطابق پی کیو ای پی سی ایل کے پلانٹ کو صرف تھر کا کوئلہ استعمال کرکے 50 فیصد پیداواری گنجائش پر چلایا جاسکتا ہے جبکہ درآمدی کوئلے کے ساتھ 20 فیصد بلینڈنگ کی جائے تو یہ پلانٹ 85 فیصد پیداواری گنجائش پر چل سکتا ہے۔

سید سیف کاظمی کے مطابق یہ ایک بہت مثبت پیش رفت ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت مقامی کوئلے کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے کے ہدف کو حاصل کر سکتی ہے۔

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے بھی حال ہی میں کہا ہے کہ ملک میں نئے بجلی گھر صرف اس صورت میں ہی لگائیں گے جبکہ انہیں مقامی وسائل پر چلایا جائے۔
Load Next Story