مھسا امینی کی موت ایران میں مظاہرے پھوٹ پڑے دو افراد ہلاک
احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگیں
تہران کے پولیس چیف نے حجاب قانون کی خلاف ورزی پر حراست میں لی گئی لڑکی مھسا امینی کی دوران حراست موت کو 'بدقسمتی' قرار دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران میں 22 سالہ لڑکی مھسا امینی کی دوران حراست موت کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جو تین روز گزرنے کے باوجود بھی جاری ہیں۔
ایران کے مغربی صوبے اور دارالحکومت میں احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایران میں مظاہروں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں جس میں مظاہرین کو پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
عینی شاہدین نے مھسا امینی کی موت کی وجہ ایران کی اخلاقی پولیس کا تشدد قرار دیا ہے تاہم پولیس کے بریگیڈئیر جنرل حسین رحیمی نے الزامات کو مسترد کیا اور 'بزدلانہ' قرار دیا۔
مظاہرین کی جانب سے احتجاج کے دوران 'برگ بر ڈکیٹیر' کے نعرے بھی لگائے جارہے ہیں، عالمی میڈیا کے مطابق یہ نعرہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف لگایا جاتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران میں 22 سالہ لڑکی مھسا امینی کی دوران حراست موت کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جو تین روز گزرنے کے باوجود بھی جاری ہیں۔
ایران کے مغربی صوبے اور دارالحکومت میں احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایران میں مظاہروں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں جس میں مظاہرین کو پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
عینی شاہدین نے مھسا امینی کی موت کی وجہ ایران کی اخلاقی پولیس کا تشدد قرار دیا ہے تاہم پولیس کے بریگیڈئیر جنرل حسین رحیمی نے الزامات کو مسترد کیا اور 'بزدلانہ' قرار دیا۔
مظاہرین کی جانب سے احتجاج کے دوران 'برگ بر ڈکیٹیر' کے نعرے بھی لگائے جارہے ہیں، عالمی میڈیا کے مطابق یہ نعرہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف لگایا جاتا ہے۔