جامعہ کراچی نے نقل اور ڈگری جعلسازی روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا

جدید طریقہ متعارف کروانے کا مقصد تھا کہ ہزاروں طلبہ پریشانی سے بچ جائیں اور ہمارے لیے بھی آسانی ہو، ناظم امتحانات

—فائل فوٹو

جامعہ کراچی نے امتحانات میں نقل کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا ہے، جس کے بعد کسی اور امیدوار کو بیٹھا کر امتحان دینا ناممکن ہوجائے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی یونیورسٹی ٹیکنالوجی کے استعمال میں ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے پرائیویٹ کالجز، ریگولر، ایکسٹرنل کے ایڈمٹ کارڈز اور مارک شیٹس پر امیدوار کی اسکین تصویر کے ساتھ جاری کرنے کا آغاز کردیا۔

پاس ہونے کے لیے نقل اور دیگر غیر قانونی ذرائع پر قابو پانے کے لیے انرولمنٹ کے وقت جمع کرائے گئے کوائف اور تصویر ہی کی بنیاد پر ایڈمٹ کارڈ اور مارک شیٹس جاری کی گئی ہیں۔ اس حوالے سے ناظم امتحانات ظفر حسین نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان اقدامات کا مقصد یہ تھا کہ کبھی کبھی کچھ طلبہ ایڈمٹ کارڈ پر تصویر تبدیل کرکے اصل امیدوار کے بجائے امتحان میں شرکت کرتے تھے اس کی روک تھام کے لیے اب کمپیوٹرائز تصویر کے ساتھ جاری کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نقل کے کلچر کو مکمل ختم کرنے کے لیے جامعہ کراچی سے وابستہ پرائیویٹ کالجز کے ایڈمٹ کارڈز اور مارک شیٹ اسکین تصویر کے ساتھ جاری کی جا رہی ہیں جبکہ ایل ایل بی، بی کام پرائیوٹ ریگولر کو آن لائن تصاویر کی شناخت کر کے کمپیوٹرائز نئی مارک شیٹس اور ایڈمٹ کارڈز مہیا کر دیے گئے ہیں تا کہ ڈیٹا میں غلطی کی گنجائش بھی مکمل ختم ہوجائے۔




 

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ انرولمنٹ کے ڈیٹا کی مدد سے تصدیق کر کے امیدوار کا کمپیوٹرائز ایڈمٹ کارڈ اور مارک شیٹ مہیا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر مینول ٹائپنگ میں جو غلطیاں ہوتی ہیں اس سے بچا جا سکے گا جبکہ جدید اور آسان طریقہ متعارف کروانے کا مقصد تھا کہ ہزاروں طلبہ پریشانی سے بچ جائیں اور ہمیں بھی پریشانی سے نجات مل جائے، اس کی مدد سے نقل کے کلچر کا بھی خاتمہ ہو جائے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ اب کوئی بھی شخص کسی کے ایڈمٹ کارڈ پر امتحان نہیں دے سکے گا کیونکہ طالب علم کی ایڈمٹ کارڈ پر پہلے سے اسکین شدہ تصویر چسپاں ہوگی جو کوئی نکال نہیں سکتا اسی طرح مارک شیٹ پر بھی وہ ہی اسکین تصویر ہوگی جو انرولمنٹ اور ایڈمٹ رکارڈ میں ہوگی۔ ناظم امتحانات ظفر حسین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مزید طریقے مستقبل میں بھی اپنائیں گے تا کہ جامعہ کا نظام مزید بہتر بنا سکیں۔
Load Next Story