فکسنگ کیس کے تانے بانے بنگلادیش لیگ سے ملنے لگے
آصف آفریدی نے ایک ٹیسٹ کرکٹر کو’’آفر‘‘ کی تھی،رپورٹ ہونے پر پی سی بی نے تحقیقات شروع کیں،ذرائع
آصف آفریدی فکسنگ کیس کے تانے بانے بنگلادیش لیگ سے ملنے لگے جب کہ معطل اسپنر نے گزشتہ برس ایک ٹیسٹ کرکٹر کو ''آفر'' کی تھی۔
پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر گذشتہ دنوں اسپنر آصف آفریدی کو معطل کر دیا تھا، اس کیس کے حوالے سے مزید حقائق بھی واضح ہونے لگے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ آصف کی شکایت سب سے پہلے گذشتہ برس ایک ٹیسٹ کرکٹر نے بورڈ سے کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپنر نے قائد اعظم ٹرافی کے دوران بنگلادیش لیگ جوائن کرنے کی پیشکش کر دی تھی، ساتھ ہی بعض میچز میں کسی اور کے لیے بھی ''کھیلنے'' کا اشارہ دیا تھا، مذکورہ کرکٹر نے خود کو امین قرار دیتے ہوئے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ساتھ پی سی بی کو بھی معاملے کی رپورٹ کر دی، اس پر تحقیقات شروع ہوئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ برس کے اواخر میں ٹرافی فائنل کے دوران اینٹی کرپشن یونٹ نے آصف آفریدی کا موبائل فون بھی تحویل میں لے لیا تھا، وہ ویڈیو بیان میں جرم کا اعتراف کر چکے تاہم ان کا کہنا تھا کہ غلطی صرف مشکوک رابطے کی بورڈ کو رپورٹ کرنا نہ تھی، انھیں بنگلادیش لیگ سے کسی نے آفر کی تھی کہ آ کر کھیلو، چند میچز میں ہم جو کہیں وہ کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: اسپنر آصف آفریدی کرپشن کے الزام میں معطل
آصف کے مطابق ساتھی کرکٹر کو فکسنگ پر آمادہ کرنے کا کوئی ارادہ نہ تھا، حیران کن طور پر اس کے باوجود ان کو کوئی سزا نہیں دی گئی،پی ایس ایل ڈرافٹ میں پہلے ہی اسپنر کا نام شامل اور ملتان سلطانز نے انھیں منتخب بھی کر لیا تھا،البتہ اس وقت تک آصف آفریدی کے حوالے سے اطلاعات کرکٹ سرکل میں گردش کرنے لگی تھیں،اسی لیے ملتان سلطانز نے انھیں اپنے ابتدائی 8 میچز میں موقع نہیں دیا، پھر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیخلاف پہلی بار آزمایا۔
ذرائع کے مطابق ملتان کی انتظامیہ نے کسی تنازع سے بچنے کیلیے آصف کو باہر بٹھایا تھا لیکن پی سی بی کی جانب سے کوئی ایکشن نہ لیے جانے پر پھر5 میچز میں آزمایا جس میں انھوں نے 15.50 کی اوسط سے 8 وکٹیں حاصل کیں، حیران کن طور پر آسٹریلیا سے ہوم سیریز کے اسکواڈ میں بھی آصف آفریدی شامل رہے مگر انھیں کسی میچ میں نہیں کھلایا گیا، پی سی بی نے ہی انھیں افغان لیگ کیلیے این او سی دیا جبکہ کے پی ایل کھیلنے کی بھی اجازت دی۔
مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کیخلاف کرکٹر خالد لطیف نے اپیل واپس لے لی
اس حوالے سے جواز یہ دیا جاتا ہے کہ اسپنر کے ساتھ موجود دیگر کرکٹرز کو بھی بے نقاب کرنے کیلیے ان کو کھیلنے دیا گیا اور اس دوران نظر رکھی گئی، ایک ٹیم کے سابق ٹیسٹ کرکٹر کوچ کا نام بھی مشکوک افراد کی فہرست میں شامل ہے، ان سے کچھ عرصے قبل ایک اہم ذمہ داری واپس بھی لی گئی تھی، بعض حلقوں کے مطابق گذشتہ سال شکوک سامنے آنے کے بعد بھی آصف آفریدی کے حوالے سے کے پی ایل میں اطلاعات سامنے آئیں،اگر وہ نہیں رکے تو واضح ہے کہ انھیں بلیک میل کیا جا رہا ہے، اس کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
آصف کو پی سی بی نے تحریری جواب دینے کیلیے 14دن کا وقت دیا تھا۔ یاد رہے کہ بورڈ کے ترجمان پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ کیس کی تحقیقات جاری ہونے کے سبب کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر گذشتہ دنوں اسپنر آصف آفریدی کو معطل کر دیا تھا، اس کیس کے حوالے سے مزید حقائق بھی واضح ہونے لگے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ آصف کی شکایت سب سے پہلے گذشتہ برس ایک ٹیسٹ کرکٹر نے بورڈ سے کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپنر نے قائد اعظم ٹرافی کے دوران بنگلادیش لیگ جوائن کرنے کی پیشکش کر دی تھی، ساتھ ہی بعض میچز میں کسی اور کے لیے بھی ''کھیلنے'' کا اشارہ دیا تھا، مذکورہ کرکٹر نے خود کو امین قرار دیتے ہوئے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ساتھ پی سی بی کو بھی معاملے کی رپورٹ کر دی، اس پر تحقیقات شروع ہوئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ برس کے اواخر میں ٹرافی فائنل کے دوران اینٹی کرپشن یونٹ نے آصف آفریدی کا موبائل فون بھی تحویل میں لے لیا تھا، وہ ویڈیو بیان میں جرم کا اعتراف کر چکے تاہم ان کا کہنا تھا کہ غلطی صرف مشکوک رابطے کی بورڈ کو رپورٹ کرنا نہ تھی، انھیں بنگلادیش لیگ سے کسی نے آفر کی تھی کہ آ کر کھیلو، چند میچز میں ہم جو کہیں وہ کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: اسپنر آصف آفریدی کرپشن کے الزام میں معطل
آصف کے مطابق ساتھی کرکٹر کو فکسنگ پر آمادہ کرنے کا کوئی ارادہ نہ تھا، حیران کن طور پر اس کے باوجود ان کو کوئی سزا نہیں دی گئی،پی ایس ایل ڈرافٹ میں پہلے ہی اسپنر کا نام شامل اور ملتان سلطانز نے انھیں منتخب بھی کر لیا تھا،البتہ اس وقت تک آصف آفریدی کے حوالے سے اطلاعات کرکٹ سرکل میں گردش کرنے لگی تھیں،اسی لیے ملتان سلطانز نے انھیں اپنے ابتدائی 8 میچز میں موقع نہیں دیا، پھر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیخلاف پہلی بار آزمایا۔
ذرائع کے مطابق ملتان کی انتظامیہ نے کسی تنازع سے بچنے کیلیے آصف کو باہر بٹھایا تھا لیکن پی سی بی کی جانب سے کوئی ایکشن نہ لیے جانے پر پھر5 میچز میں آزمایا جس میں انھوں نے 15.50 کی اوسط سے 8 وکٹیں حاصل کیں، حیران کن طور پر آسٹریلیا سے ہوم سیریز کے اسکواڈ میں بھی آصف آفریدی شامل رہے مگر انھیں کسی میچ میں نہیں کھلایا گیا، پی سی بی نے ہی انھیں افغان لیگ کیلیے این او سی دیا جبکہ کے پی ایل کھیلنے کی بھی اجازت دی۔
مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کیخلاف کرکٹر خالد لطیف نے اپیل واپس لے لی
اس حوالے سے جواز یہ دیا جاتا ہے کہ اسپنر کے ساتھ موجود دیگر کرکٹرز کو بھی بے نقاب کرنے کیلیے ان کو کھیلنے دیا گیا اور اس دوران نظر رکھی گئی، ایک ٹیم کے سابق ٹیسٹ کرکٹر کوچ کا نام بھی مشکوک افراد کی فہرست میں شامل ہے، ان سے کچھ عرصے قبل ایک اہم ذمہ داری واپس بھی لی گئی تھی، بعض حلقوں کے مطابق گذشتہ سال شکوک سامنے آنے کے بعد بھی آصف آفریدی کے حوالے سے کے پی ایل میں اطلاعات سامنے آئیں،اگر وہ نہیں رکے تو واضح ہے کہ انھیں بلیک میل کیا جا رہا ہے، اس کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
آصف کو پی سی بی نے تحریری جواب دینے کیلیے 14دن کا وقت دیا تھا۔ یاد رہے کہ بورڈ کے ترجمان پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ کیس کی تحقیقات جاری ہونے کے سبب کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔