ستمبر میں روپیہ بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنیوالی کرنسی قرار
گذشتہ 13 دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 11.32 فیصد ( 24.31 روپے ) گرچکی
ستمبر میں پاکستانی کرنسی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بن گئی۔
صرف ایک ماہ قبل، اگست میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والی کرنسی قرار دیا گیا تھا۔ روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسل مسلسل تیرھویں یوم کار کو جاری رہا اور گذشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 238.91 روپے کا ہوگیا جو پیر کو 237.91 روپے کا تھا۔ 13 ایام کار میں روپے کی قدر میں مجموعی طور پر 11.32 فیصد ( 24.31 روپے ) کی کمی واقع ہوچکی ہے۔
بلوم برگ کے چیف ایمرجنگ مارکیٹس اکانومسٹ Ziad Daoud نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا، ''پاکستان کرنسی ستمبر میں اب تک بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی رہی ہے۔ کیوں؟ جی سی سی ممالک سے رقم اب تک نہیں آئی، اور موصول ہونے کی کوئی ٹائم لائن بھی نہیں ہے۔''
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق نے کہا کہ درآمدات کے لیے ڈالر کی بڑھتی ہوئی طلب روپے کی گراوٹ کا سبب بن رہی ہے۔
صرف ایک ماہ قبل، اگست میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والی کرنسی قرار دیا گیا تھا۔ روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسل مسلسل تیرھویں یوم کار کو جاری رہا اور گذشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 238.91 روپے کا ہوگیا جو پیر کو 237.91 روپے کا تھا۔ 13 ایام کار میں روپے کی قدر میں مجموعی طور پر 11.32 فیصد ( 24.31 روپے ) کی کمی واقع ہوچکی ہے۔
بلوم برگ کے چیف ایمرجنگ مارکیٹس اکانومسٹ Ziad Daoud نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا، ''پاکستان کرنسی ستمبر میں اب تک بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی رہی ہے۔ کیوں؟ جی سی سی ممالک سے رقم اب تک نہیں آئی، اور موصول ہونے کی کوئی ٹائم لائن بھی نہیں ہے۔''
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق نے کہا کہ درآمدات کے لیے ڈالر کی بڑھتی ہوئی طلب روپے کی گراوٹ کا سبب بن رہی ہے۔