توہین عدالت کاقانون وزیراعظم کوبچانے کیلیے لایاگیاماہرین
صدر چوہدری ذوالفقارنے بل منظورہونے پراپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کیا،
وکلارہنمائوںاورآئینی ماہرین نے توہین عدالت کے حوالے سے پاس ہونے بل کوبدنیتی پرمبنی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ سپریم کورٹ اس قانون اورآئینی ترمیم پرجوڈیشل ریویوکرسکتی ہے کیونکہ یہ قوانین ذاتی مفادکیلیے تیارکیے گئے ہیں، توہین عدالت کاقانون وزیراعظم راجاپرویزاشرف کوبچانے کیلیے لایاگیاہے جوبنیادی حقوق کے منافی ہے،
ان خیالات کااظہار سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی نائب صدر عمرانہ پروین بلوچ،سابق سیکریٹری لاہور ہائیکورٹ باررانا اسداﷲ خان،اظہرصدیق ایڈووکیٹ،آفتاب باجوہ،ممبر پاکستان بارکونسل حامد خان،لاہوربارایسوسی ایشن کے صدر چوہدری ذوالفقارنے بل منظورہونے پراپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کیا،
ماہرین نے کہاکہ توہین عدالت بل 2012بدنیتی پرمبنی ہے کیونکہ نئے وزیراعظم کو12جولائی کیلیے سپریم کورٹ نے بلایاہے تواس وزیراعظم کی قربانی دینے سے قبل یہ نیاقانون بنایاگیاہے،اسی قانون کے تحت یوسف رضاگیلانی کوسزاہوچکی ہے اور وہ نااہل ہوچکے ہیں ۔
ان خیالات کااظہار سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی نائب صدر عمرانہ پروین بلوچ،سابق سیکریٹری لاہور ہائیکورٹ باررانا اسداﷲ خان،اظہرصدیق ایڈووکیٹ،آفتاب باجوہ،ممبر پاکستان بارکونسل حامد خان،لاہوربارایسوسی ایشن کے صدر چوہدری ذوالفقارنے بل منظورہونے پراپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کیا،
ماہرین نے کہاکہ توہین عدالت بل 2012بدنیتی پرمبنی ہے کیونکہ نئے وزیراعظم کو12جولائی کیلیے سپریم کورٹ نے بلایاہے تواس وزیراعظم کی قربانی دینے سے قبل یہ نیاقانون بنایاگیاہے،اسی قانون کے تحت یوسف رضاگیلانی کوسزاہوچکی ہے اور وہ نااہل ہوچکے ہیں ۔