بڑھتا  درجہ حرارت  دل کے مریضوں  کی حالت مزید خراب کرسکتا ہے تحقیق

محققین نے بڑھتے درجہ حرارت کے ساتھ کمزور مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے ٹیلی مانیٹرنگ ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال پر زور دیا

(فوٹو: فائل)

ایک نئی تحقیق کے مطابق فرانس میں 2019 کی ہیٹ ویو کے درمیان گرم درجہ حرارت کا تعلق دل بند ہونے کے عارضے میں مبتلا افراد میں وزن میں کمی سے پایا گیا ہے۔

جرنل ای ایس سی ہارٹ فیلیئر میں شائع ہونے والی تحقیق میں عالمی درجہ حرارت کے شدید ہونے کے ساتھ کمزور مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے ٹیلی مانیٹرنگ ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال پر زور دیا گیا۔

فرانس کے مونپےلیے یونیورسٹی ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف فانسوا روبِل نے ایک بیان میں کہا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں درجہ حرارت اور ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کے وزن کے درمیان تعلق دیکھا گیا ہے۔

محققین کے مطابق ان مریضوں میں سامنے آنے والی وزن کی کمی ممکنہ طور پر فشار خون کو کم کرتی ہے اور گردوں کو ناکارہ کرتی ہے جو زندگی کے لیے خطرناک ہے۔


ڈاکٹر روبِل کا کہنا تھا کہ مستقبل میں بڑھتے درجہ حرارت کی پیشگوئیوں کے پیشِ نظر معالجین اور مریضوں کو وزن کم ہونے کی صورت میں ڈائیوریٹکس کی خوراکیں کم کردینے کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔

ڈائیوریکٹس(جن کو واٹر ٹیبلٹس بھی کہا جاتاہے) وہ ادویہ ہوتی ہیں جو جسم سے پانی اور نمک کو زیادہ مقدار میں نکالتی ہے تاکہ رگوں اور شریانوں میں دوڑتے خون میں کمی لائی جاسکے۔

چونکہ دل مؤثر انداز میں خون کو ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کے جسم میں گردش نہیں کراپاتا، یہ ادویہ سانس پھولنے اور پھیپھڑوں، ٹانگوں اور پیٹ میں مادے کے جمع ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔

تحقیق میں ان مریضوں میں وزن بڑھنے کا تعلق سانس گھٹنے سے دیکھا گیا اور اسی وجہ سے انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تاکہ انہیں ڈائیوریٹکس دی جاسکیں اور زیادہ پیشاب آنے کی صورت میں ان کے سانس گھٹنے اور سوجن میں کمی ہوسکے۔

محققین کے مطابق ہیٹ ویو کے دوران ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کا وزن ممکنہ طور پر تبدیل ہوسکتا ہے۔
Load Next Story