روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر مسلسل گراوٹ کا شکار
انٹر بینک میں ڈالر کی قدر 2.49روپے کی کمی سے 229.63روپے کی سطح پر بند
یورپین یونین کی جانب سے ریلیف فنڈ کی مد میں پاکستان کو 235ملین ڈالر فراہم کرنے اور دو روزہ وقفے کے بعد خام تیل کی عالمی قیمت میں دوبارہ کمی جیسے عوامل کے باعث جمعرات کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ مزید تگڑا ثابت ہوا۔
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 232، 231 اور 230روپے سے نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ 233، 232 اور 231روپے سے گھٹ کر 230روپے کی سطح پر آگئے۔
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد 2.49روپے کی کمی سے 229.63روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3روپے کی کمی سے 230روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا چارج سنبھالتے ہی پاکستانی روپیہ کو مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار، مارکیٹ فورسز کی بنیاد پر ایکس چینج ریٹ کا نظام جاری رکھنے اور معیشت کے بگاڑ کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے قوانین میں تبدیلی کے عندیے سے ڈالر کی تنزلی جاری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت کو درپیش چیلنجز کے باوجود تجارت و صنعتی حلقوں کو نئے وزیر خزانہ سے وابستہ امیدوں نے روپیہ کے مقابلے میں ڈالر چت کیا ہے کیونکہ بزنس کمیونٹی کو توقع ہے کہ نئے وزیر خزانہ اپنے وسیع تجربے کے باعث معیشت کو بھنور سے نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور یہی وجہ ہے کہ اسحاق ڈار کی وزیر خزانہ کے لیے نامزدگی کے بعد سے ڈالر کی نسبت روپیہ مستحکم ہوتا جا رہا ہے۔
بیرونی دنیا بھی سیلاب کی تباہ کاریوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کی مدد کے لیے کھڑی ہوگئی ہے جس سے مارکیٹ سینٹیمنٹ بہتر ہوگئے ہیں۔
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 232، 231 اور 230روپے سے نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ 233، 232 اور 231روپے سے گھٹ کر 230روپے کی سطح پر آگئے۔
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد 2.49روپے کی کمی سے 229.63روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3روپے کی کمی سے 230روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا چارج سنبھالتے ہی پاکستانی روپیہ کو مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار، مارکیٹ فورسز کی بنیاد پر ایکس چینج ریٹ کا نظام جاری رکھنے اور معیشت کے بگاڑ کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے قوانین میں تبدیلی کے عندیے سے ڈالر کی تنزلی جاری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت کو درپیش چیلنجز کے باوجود تجارت و صنعتی حلقوں کو نئے وزیر خزانہ سے وابستہ امیدوں نے روپیہ کے مقابلے میں ڈالر چت کیا ہے کیونکہ بزنس کمیونٹی کو توقع ہے کہ نئے وزیر خزانہ اپنے وسیع تجربے کے باعث معیشت کو بھنور سے نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور یہی وجہ ہے کہ اسحاق ڈار کی وزیر خزانہ کے لیے نامزدگی کے بعد سے ڈالر کی نسبت روپیہ مستحکم ہوتا جا رہا ہے۔
بیرونی دنیا بھی سیلاب کی تباہ کاریوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کی مدد کے لیے کھڑی ہوگئی ہے جس سے مارکیٹ سینٹیمنٹ بہتر ہوگئے ہیں۔