سپریم کورٹ کی آئی جی سندھ کی تعیناتی کے لئے حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت

ہمیں ناموں سے کوئی مطلب نہیں ہے، ایک ہفتے کے اندر آئی جی سندھ کی تقرری کا نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کیا جائے، چیف جسٹس

وفاقی اور صوبائی حکومت کے آپس کے اختلافات سے کراچی کا امن متاثر ہورہا ہے، چیف جسٹس فوٹو: فائل

کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو آئی جی تعیناتی کے لئے 7 دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے فاضل بینچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبد الفتح ملک سے سوال کیا کہ آئی جی سندھ کی تقرری کے حوالے سے کیا ہوا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ عدالت کی جانب سے آئی جی سندھ کی تقرری کے لئے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا تھا جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ایک ہفتے کا نہیں بلکہ ایک دن کا وقت دیا گیا تھا، آئی جی سندھ تعینات کیا گیا یا نہیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل اسلم بٹ نے بتایا کہ وفاق کی جانب سے آئی جی سندھ کے لئے صوبائی حکومت کو 3 نام بھیجے گئے تھے تاہم سندھ حکومت نے اس حوالے سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔


ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ کی مرضی سے آئی جی کی تقرری کی جاتی ہے لیکن سندھ میں ایسا نہیں ہے، سندھ حکومت کی جانب سے بھی وفاق کو آئی جی سندھ کے لئے نام بھجوائے گئے تھے، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ وفاق کے ناموں سے متفق نہیں ہے کیونکہ وہ صوبے میں امن قائم نہیں کر سکتے جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ان سے استفسار کیا کہ آپ نام بتائیں کہ کس کو آئی جی سندھ مقرر کیا جائے اور جو امن قائم کرسکتا ہو۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپس کے اختلافات سے کراچی کا امن متاثر ہورہا ہے لہٰذا ابھی وزیر اعلیٰ سندھ کو فون کریں اور آئی جی سندھ کا نام مختص کریں، ہم وفاق سے سفارش کریں گے کہ اسے آئی جی تعینات کیا جائے اور پیر کو آئی جی سندھ کی تقرری کا نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کیا جائے۔

وقفہ سماعت کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ پیر تک آئی جی سندھ کے لئے حتمی نام وفاقی حکومت کو بھجوا دیا جائے گا اور آئی جی تقرری جلد از جلد عمل میں لائی جائے گی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کی صورتحال اتنی ابتر ہے اور یہاں آئی جی کے تقرر کے لئے حکومت متفق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ناموں سے کوئی مطلب نہیں ہے اور ایک ہفتے کے اندر آئی جی سندھ کی تقرری کا نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کیا جائے۔

Recommended Stories

Load Next Story