کالعدم تحریک طالبان سمیت دیگر عسکریت پسند گروپوں سے بھی بات کی جائے مولانا فضل الرحمٰن

مذاکراتی عمل سے مطمئن نہیں اس لئے ہم اس کا حصہ بھی نہیں ہیں۔

مذاکرات کے لئے فوج کو آمادہ کرنا ضروری ہے ، سربراہ جے یو آئی، فوٹو: فائل

KARACHI:

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مذاکرات کو ترجیح دینا اچھی بات ہے لیکن کالعدم تحریک طالبان سمیت دیگر عسکریت پسند گروپوں سے بھی بات کی جانی چاہیئے۔



ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل کو ترجیح دینا اچھی بات ہے، مذاکرات میں ایک طرف اسٹیک ہولڈرز ہیں اور دوسری جانب نان اسٹیک ہولڈرز ہیں، مذاکراتی عمل سے مطمئن نہیں اس لئے ہم اس کا حصہ بھی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان سمیت دیگر عسکریت پسند گروپوں سے بھی مذاکرات ہونے چاہیئیں، تحریک طالبان سے مذکرات کے بجائے عسکریت پسندوں سے مذکرات کا لفظ استعمال کیا جانا چاہیئے۔


جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ مذاکرات کے لئے فوج کو آمادہ کرنا ضروری ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اگر قبائلی جرگے کو ذمہ داری سونپی جائے تو مذاکراتی عمل اور بھی زیادہ موثرہوسکتا ہے۔

Load Next Story