حکومت خاموشی سے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانا چاہتی ہے چوہدری نثار علی
مذاکرات سبوتاژ کرنیوالے گروپوں کے خلاف کارروائی کا سوچ رہے ہیں اوراس حوالے سے جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے،وزیرداخلہ
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مذاکرات سبوتاژ کرنے والے گروپوں کے خلاف سوچ رہے ہیں اور اس حوالے سے جلد کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔
اسلام آباد میں نادرا کے نومنتخب بورڈ اراکین سے غیر رسمی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثارکا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لئے جگہ کا کوئی مسئلہ نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی ڈیڈلاک ہے، براہ راست مذاکرات کا سنجیدہ مرحلہ شروع ہونے والا ہے اور دونوں کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خاموشی سے بہتر انداز میں تمام معاملات آگے بڑھانا چاہتی ہے، مذاکرات سبوتاژ کرنے والے گروپوں کے خلاف کارروائی کا سوچ رہے ہیں اور اس حوالے سے جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ دہشت گردی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا ناکوں کے ذریعے دہشت گردی نہیں رک سکتی، ملک میں امن کے قیام کے لئے مؤثر نظام لا رہے ہیں اور اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لئے کمپیوٹرائز نظام قائم کیا جارہا ہے۔
چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ نادرا میں پہلے 36 ڈائریکٹر جنرل تھے جن کی تعداد کم کرکے 24 کردی گئی ہے جبکہ نادرا میں ڈیپوٹیشن پر لائے گئے 10 افسر بھی واپس کردیئے گئے ہیں، گزشتہ 8 سال سے نادرا کا روکا گیا آڈٹ شروع کرادیا ہے اور اب تک ساڑھے 17 ہزار اہلکاروں کی اسکروٹنی ہوچکی ہے جن میں 350 افراد ایسے پائے گئے جو دراصل نادرا کے ملازمین ہی نہیں لیکن انہیں تنخواہیں دی جارہی ہیں تاہم ان کی تلاش کا عمل شروع کردیا گیا ہے، اب تک 13 افسران ایسے ہیں جن کی ڈگریاں جعلی ہیں جبکہ غیر قانونی شناختی کارڈ رکھنے والے 18 ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا میں 5 سل کے دوران ملازمین میں بے انتہا اضافہ کیا گیا، 17 ہزار ملازمین کے باوجود دوسرے محکموں سے ملازمین ادارے میں لائے گئے اور بیرون ملک موجود اپنوں کو نوازا گیا تاہم اب ادارے کے بیرون ملک تعیناتی کے لئے افسر میرٹ پر لائیں گے اور غیر قانونی بھرتیاں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
اسلام آباد میں نادرا کے نومنتخب بورڈ اراکین سے غیر رسمی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثارکا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لئے جگہ کا کوئی مسئلہ نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی ڈیڈلاک ہے، براہ راست مذاکرات کا سنجیدہ مرحلہ شروع ہونے والا ہے اور دونوں کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خاموشی سے بہتر انداز میں تمام معاملات آگے بڑھانا چاہتی ہے، مذاکرات سبوتاژ کرنے والے گروپوں کے خلاف کارروائی کا سوچ رہے ہیں اور اس حوالے سے جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ دہشت گردی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا ناکوں کے ذریعے دہشت گردی نہیں رک سکتی، ملک میں امن کے قیام کے لئے مؤثر نظام لا رہے ہیں اور اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لئے کمپیوٹرائز نظام قائم کیا جارہا ہے۔
چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ نادرا میں پہلے 36 ڈائریکٹر جنرل تھے جن کی تعداد کم کرکے 24 کردی گئی ہے جبکہ نادرا میں ڈیپوٹیشن پر لائے گئے 10 افسر بھی واپس کردیئے گئے ہیں، گزشتہ 8 سال سے نادرا کا روکا گیا آڈٹ شروع کرادیا ہے اور اب تک ساڑھے 17 ہزار اہلکاروں کی اسکروٹنی ہوچکی ہے جن میں 350 افراد ایسے پائے گئے جو دراصل نادرا کے ملازمین ہی نہیں لیکن انہیں تنخواہیں دی جارہی ہیں تاہم ان کی تلاش کا عمل شروع کردیا گیا ہے، اب تک 13 افسران ایسے ہیں جن کی ڈگریاں جعلی ہیں جبکہ غیر قانونی شناختی کارڈ رکھنے والے 18 ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا میں 5 سل کے دوران ملازمین میں بے انتہا اضافہ کیا گیا، 17 ہزار ملازمین کے باوجود دوسرے محکموں سے ملازمین ادارے میں لائے گئے اور بیرون ملک موجود اپنوں کو نوازا گیا تاہم اب ادارے کے بیرون ملک تعیناتی کے لئے افسر میرٹ پر لائیں گے اور غیر قانونی بھرتیاں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔