سرکاری جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کا انکشاف

ٹیسٹ پیپر خود محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز تیار کرتے گا، بھرتی کے لیے آئی بی اے کا نام صرف استعمال ہوگا، ذرائع

فوٹو فائل

صوبہ سندھ سندھ کی 25 سرکاری جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کی تقرریوں کے سلسلے میں بھرتی کے شروع کیے جانے والے عمل میں بعض بےقاعدگیاں سامنے آئی ہیں ۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ بےقاعدگیاں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے دیے گئے اشتہار میں مطلوبہ تجربے کے علاوہ تحریری ٹیسٹ ، تلاش کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں نکالے گئے نوٹیفیکیشن کے معاملے پر سامنے آئی ہیں۔ مزید یہ کہ ڈائریکٹر فنانس کے کی بھرتیوں کی صورت میں ان کا رپورٹنگ چینل ایکٹ کے برخلاف وائس چانسلر سے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو منتقل کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔

اسی طرح بھرتیوں کے لیے جاری ہونے اشتہار میں جامعات کے نام مخفی رکھنے کا بھی انکشاف ہوا ہے اور اشتہار میں ایپلیکیشن کے لیے دی گئی آخری تاریخ گزرتے ہی جامعات کے نام ویب سائیٹ پر جاری کردیے گئے۔

ایکسپریس کو سندھ کی ایک سرکاری یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈائریکٹر کی بھرتی کے سلسلے میں تحریری ٹیسٹ بظاہر آئی بی اے کراچی کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا گیا تاہم یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ ٹیسٹ پیپر خود محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز تیار کرکے آئی بی اے کو دے گا اور آئی بی اے کراچی کہ ذمے داریوں میں ٹیسٹ کا انعقاد، نتائج کی تیاری شامل ہوگی یوں اس پورے مرحلے میں صرف آئی بی اے کا نام استعمال ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ پیپر تھرڈ پارٹی کو آؤٹ سورس کرنے کا عمل ہی بے سود اور سوالیہ نشان بن جائے گا اور امکان ہے کہ آئی بی اے کی جانب سے ٹیسٹ پیپر نہ بنائے جانے کی صورت میں یہ ٹیسٹ پیپر کچھ من پسند امیدواروں کو شیئر بھی کردیا جائے۔

ادھر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے ذرائع نے بھی اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک ابتدائی اجلاس بھی ہوچکا ہے۔


اس سارے معاملے پر مؤقف لینے کے لیے جب آئی بی اے کے سربراہ ڈاکٹر اکبر زیدی کو فون کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب دیا اور نہ ہی ترجمان کی جانب سے کوئی وضاحت پیش کی گئی۔

واضح رہے کہ بھرتیوں کے سلسلے میں جو سمری وزیر اعلی سندھ سے منظور کرائی گئی ہے، جس میں ٹیسٹ کا ذکر نہیں ہے بلکہ ذرائع کہتے ہیں کہ یہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکریٹری کا اپنا فیصلہ ہے جبکہ امیدواروں کا انتخاب کرنے والی سرچ کمیٹی کے سامنے بھی یہ معاملہ اب تک نہیں آیا۔

ادھر سرچ کمیٹی کی تشکیل کا جو نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے اس میں بھی کمیٹی کے "ٹی آر آواز" ( ٹرم آف ریفرنسز) ظاہر نہیں کیے گئے ہیں، جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ کمیٹی کہ اس سلسلے میں کیا ذمے داریاں ہونگی ٹیسٹ اور انٹرویو کا معیار کیا ہوگا اسکروٹنی کون کرے گا، میرٹ لسٹ کیسے تیار ہوگی اور کس صورت میں متعلقہ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کو بھجوائی جائے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کی تقرری کے لیے جو سرچ کمیٹی بنائی گئی تھی اس کے نوٹیفیکیشن میں ٹی آر اووز ظاہر کیے گئے تھے علاوہ ازیں "ایکسپریس" نے اس معاملے پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کا موقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا۔ جس پر انھوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ ٹیسٹ پیپر انکا محکمہ تیار کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف ٹیسٹ کا criteria بتائیں گے کہ کس پوسٹ کے لیے کیسا ٹیسٹ پیپر ہو ہماری کوشش ہے کہ میرٹ پر اور شفاف بنیادوں پر بھرتیاں ہوں ڈائریکٹر فنانس کے رپورٹنگ چینل پر ان کا کہنا تھا کہ جو اتھارٹی تقرری کرتی ہے وہی رپورٹنگ چینل ہوتا ہے لیکن تقرری کا اختیار ادارے ہمارے ذریعے ہی یونیورسٹیز کو چلاتی ہے۔

واضح رہے کہ ڈائریکٹر فنانس کی بھرتیوں کے سلسلے میں جو اشتہار جاری ہوا ہے اس میں مطلوبہ تجربے کے معاملے پر ابہام موجود ہے، اشتہار میں تعلیمی قابلیت کے کالم میں مطلوبہ تجربہ 12 سال مانگا گیا جبکہ اسی اشتہار میں چارٹر اکاؤنٹنٹ کی تعلیمی قابلیت کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور دوسری طرف 10 سال کا تجربہ رکھنے والے ماسٹر ڈگری ہولڈر کو بھی درخواست جمع کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔

ایک ہی اشتہار میں مطلوبہ تجربہ 10 اور 12 سال لکھا گیا ہے اس معاملے پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی ابہام نہیں ہے تجربہ تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر مانگا گیا ہے ۔
Load Next Story