جولئیس سیزر
عظیم سپاہی اور ریاست کار جولیئس سیزر کی فتوحات نے سلطنت روما کو 500 سال تک تحفظ فراہم کیے رکھا
عظیم سپاہی اور ریاست کار جولیئس سیزر کی فتوحات نے سلطنت روما کو 500 سال تک تحفظ فراہم کیے رکھا اور رومن قوانین، روایات اور زبان کو یورپ بھر میں پھیلایا۔سیزر کے کارنامے اس قدر دور رس تھے کہ اس کا نام رومن شہنشاہوں کے لیے ایک لقب بن گیا۔ حتیٰ کہ جرمن ''قیصر'' اور روس ''زار'' بھی سیزر کی ہی بدلی ہوئی صورتیں ہیں۔ جولیئس سیزر نے ایام جوانی میں اپنی عسکری مہارت اور قابلیت کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا۔ وہ 12 جولائی 100 ق م میں پیدا ہوا۔ اس کا بچپن سیاسی تربیت حاصل کرتے ہوئے گزرا۔ ایک پرانے اور بااثر گھرانے میں جنم لینے اور ذاتی سحر انگیزی اور انتظامی مہارتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ رومن حکومت میں تیزی سے ترقی کرتا گیا۔
جولیئس سیزر اپنی عمر کے چوتھے عشرے کی ابتدا میں روم کے ہیڈ مجسٹریٹس کی مجلس کا رکن منتخب ہوا۔ سیزر نے یہ محسوس کرتے ہوئے سینٹ کے اختیارات گھٹانا شروع کردیئے کہ روم کی جمہوری حکومت کی طاقت اور جواز کا عہد عروج گزر چکا ہے۔ 59 قبل مسیح میں اس نے پومپے اور کراسس کے ساتھ مل کر پہلی سہ رکنی مجلس تشکیل دی۔ تینوں نے اپنے سابقہ معاہدے کے تحت حکومت کے مختلف حصوں کی ذمہ داری اور سلطنت کے حصول کا اختیار سنبھال لیا۔ سیزر کے علاقے میں شمالی اٹلی، جنوبی فرانسیسی ساحل اور ایڈریاٹک کے اس پار کے سلاوک علاقے بھی شامل تھے۔ سیزر کو اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ تقریباً 20 ہزار سپاہی بھی ورثہ میں ملے جنہیں اس نے فوراً اضافی علاقے حاصل کرنے اور دفاعی بفر زونز بڑھانے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔آئندہ سترہ برس کے دوران سیزر نے باقی ماندہ گال کو فتح کرنے کے لیے اپنی فوج کی رہنمائی کی۔ یوں سارا بیلجیئم اور فرانس جبکہ جرمنی، ہالینڈ اور سوئٹزر لینڈ کے کچھ حصے اس کے اختیار میں آگئے۔ بحیثیت مجموعی رومن فوجیوں کی تعداد کافی کم تھی لیکن سیزر جانتا تھا کہ فرانس کے کیلٹک قبائل اس کے خلاف متحد نہیں ہوں گے۔ اس کی حکمت عملی سادہ اور کسی بھی بڑی جدت و اختراع سے عاری تھی۔ نئے تصورات کی بجائے اس نے اپنے سپاہیوں کو جنگی مہارت اورانہیں لڑنے پر آمادہ کرنے کی اپنی قابلیت پر ہی بھروسہ کیا۔
ایک مصنف کے مطابق، سیزر نے اپنے انداز قیادت کو یوں بیان کیا:''صورت حال نازک تھی اور کوئی وسائل دستیاب نہ تھے۔ سیزر نے ایک سپاہی کی کمر پر لٹکی ہوئی ڈھال اتاری اور اگلی صفوں کی جانب گیا۔ اس نے ہر دستے کے سالار کو نام لے کر مخاطب کیا اور چیخ چیخ کر فوجیوں کے حوصلے بڑھائے، انہیں آگے بڑھنے اور پھیل جانے کا حکم دیا تاکہ وہ اپنی تلواروں کو زیادہ آسانی کے ساتھ استعمال کرسکتے۔ افراتفری کے باوجود ہر شخص اپنے کمانڈر کی نظروں کے سامنے ایڑی چوٹی کا زور لگا دینا چاہتا تھا۔''
تب سیزر نے باقی ماندہ جرمن پر توجہ مرکوز کی، دریائے رائن کو عبور کیا اور جرمنوں کی جانب سے علاقہ واپس لینے کی ہر کوشش ناکام بنائی۔ 56ق م میں سیزر نے انگلش چینل پار کر کے 800 بحری جہازوں کے ساتھ برطانیہ پر حملہ کیا۔ دو ہزار سال بعد دوسری عالمی جنگ سے پہلے کبھی بھی انگلش چینل میں اتنی بڑی مہم جوئی نہ ہوئی۔ برطانیہ پر سیزر کے حملے نے مقامی قوم کو ایک سو سال بعد سلطنت روم میں شامل کرنے کی بنیاد فراہم کردی تھی۔ سیزر کی وسیع فتوحات نے روم میں اس کی شہرت کو چار چاند لگادیئے۔ چنانچہ سینیٹ کے باقی دو ارکان کو خدشہ لاحق ہوگیا کہ کہیں وہ اکیلا ہی اقتدار کا مالک نہ بن جائے۔ 49 ق م میں سینیٹ نے سیزر کو ایک نجی شہری کی حیثیت میں واپس روم جانے کا حکم دیا۔ اس کی بجائے سیزر نے اپنے سپاہیوں کے ہمراہ دریائے روبیکون پارکیا اور مخالفین سے سول جنگ شروع کردی۔ ایک بہتر تربیت یافتہ اور تجربہ کار آرمی کی مدد سے سیزر نے 66 روز میں جزیرہ نما اطالیہ پار کیا اور پومپے اور سینیٹ کو جلا وطن کردیا۔ تب سیزر نے پومپے کے سپاہیوں کا سپین میں تعاقب کیا اور انہیں لڑائی میں شکست دی۔ البتہ پومپے سمیت فوج کا ایک بڑا حصہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
سیزر نے یونان میں بھی اپنی مہم جوئی جاری رکھی اور 48 ق م میں فارسالوس کے مقام پر ایک فیصلہ کن جنگ لڑی۔ دشمن کے مقابلے میں اس کی فوج آدھی تھی۔ سیزر نے پہلے تو دشمن کے گھڑ سوار دستے کا ایک حملہ پسپا کیا اور پھر اپنی قیادت میں فوج لے کر جوابی حملہ کیا اور پومپے کی فوج کا صفایا کردیا۔ دشمن کے 6 ہزار جبکہ سیزر کے 1200 آدمی مارے گئے۔ تاہم پومپے اپنی بچی کھچی فوج کے ساتھ ایک مرتبہ پھر بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ یومپے مصر آمد کے کچھ ہی عرصہ بعد قتل ہوگیا لیکن پھر بھی سیزر نے اس کی باقی ماندہ فوج کا تعاقب اور صفایا کیا۔ ساتھ ہی اس کا کلیوپیڑا کے ساتھ افیئر شروع ہوگیا۔ سیزر نے کلیوپیڑا کی کئی مہربانیوں کے صلے میں اس کے دشمن پونٹس کے بادشاہ فارناسس کو 47 ق م میں شکست دی۔ سیزر نے انکساری کا مظاہرہ کیے بغیر اپنی فتح کی اطلاع یوں دی: ''میں آیا، میں نے دیکھا اور میں نے فتح کر لیا۔''
سیزر نے ایک آخری کامیاب مہم کے ساتھ اپنی عسکری مہم جوئیوں کو انجام تک پہنچادیا جس کے نتیجہ میں شمالی افریقہ اور سپین پوری طرح اس کے اختیار میں آگئے۔ جب وہ گھر واپس آیا تو رومنوں نے اسے تاحیات مطلق العنان فرمانروا اور آئندہ عشرے کے لیے قونصل قرار دیا۔ سیزر نے ایک وسیع اصلاحی پروگرام شروع کیا جس میں رومن قانون کو پوری طرح نافذ کرنا اور میونسپل گورنمنٹوں کا نظام قائم کرنا شامل تھا۔ اس نے اپنے سپاہیوں کو انعاماً جاگیریں اور مختلف حلیفوں کو رومن شہریت دینے کا پروگرام بھی تشکیل دیا۔
روم واپسی کے بعد ایک سال سے بھی پہلے سیزر کو ایک شخص نے قتل کردیا جو اس کے اختیارات سے خوفزدہ اور نالاں تھا۔ سیزر نے قاتل کاسیئس کو خانہ جنگی ختم ہونے کے بعد بھی اقتدار میں رکھنے کی فیاضی دکھائی تھی اور ایک سابق مخلص ماتحت بروٹس قاتلوں کا سرغنہ تھا۔ سیزر خود تو مارچ 44 ق۔م میں مرگیا لیکن اس کی سلطنت اور اثر باقی رہا۔
(سو عظیم جرنیل از مائیکل لی لاننگ)
جولیئس سیزر اپنی عمر کے چوتھے عشرے کی ابتدا میں روم کے ہیڈ مجسٹریٹس کی مجلس کا رکن منتخب ہوا۔ سیزر نے یہ محسوس کرتے ہوئے سینٹ کے اختیارات گھٹانا شروع کردیئے کہ روم کی جمہوری حکومت کی طاقت اور جواز کا عہد عروج گزر چکا ہے۔ 59 قبل مسیح میں اس نے پومپے اور کراسس کے ساتھ مل کر پہلی سہ رکنی مجلس تشکیل دی۔ تینوں نے اپنے سابقہ معاہدے کے تحت حکومت کے مختلف حصوں کی ذمہ داری اور سلطنت کے حصول کا اختیار سنبھال لیا۔ سیزر کے علاقے میں شمالی اٹلی، جنوبی فرانسیسی ساحل اور ایڈریاٹک کے اس پار کے سلاوک علاقے بھی شامل تھے۔ سیزر کو اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ تقریباً 20 ہزار سپاہی بھی ورثہ میں ملے جنہیں اس نے فوراً اضافی علاقے حاصل کرنے اور دفاعی بفر زونز بڑھانے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔آئندہ سترہ برس کے دوران سیزر نے باقی ماندہ گال کو فتح کرنے کے لیے اپنی فوج کی رہنمائی کی۔ یوں سارا بیلجیئم اور فرانس جبکہ جرمنی، ہالینڈ اور سوئٹزر لینڈ کے کچھ حصے اس کے اختیار میں آگئے۔ بحیثیت مجموعی رومن فوجیوں کی تعداد کافی کم تھی لیکن سیزر جانتا تھا کہ فرانس کے کیلٹک قبائل اس کے خلاف متحد نہیں ہوں گے۔ اس کی حکمت عملی سادہ اور کسی بھی بڑی جدت و اختراع سے عاری تھی۔ نئے تصورات کی بجائے اس نے اپنے سپاہیوں کو جنگی مہارت اورانہیں لڑنے پر آمادہ کرنے کی اپنی قابلیت پر ہی بھروسہ کیا۔
ایک مصنف کے مطابق، سیزر نے اپنے انداز قیادت کو یوں بیان کیا:''صورت حال نازک تھی اور کوئی وسائل دستیاب نہ تھے۔ سیزر نے ایک سپاہی کی کمر پر لٹکی ہوئی ڈھال اتاری اور اگلی صفوں کی جانب گیا۔ اس نے ہر دستے کے سالار کو نام لے کر مخاطب کیا اور چیخ چیخ کر فوجیوں کے حوصلے بڑھائے، انہیں آگے بڑھنے اور پھیل جانے کا حکم دیا تاکہ وہ اپنی تلواروں کو زیادہ آسانی کے ساتھ استعمال کرسکتے۔ افراتفری کے باوجود ہر شخص اپنے کمانڈر کی نظروں کے سامنے ایڑی چوٹی کا زور لگا دینا چاہتا تھا۔''
تب سیزر نے باقی ماندہ جرمن پر توجہ مرکوز کی، دریائے رائن کو عبور کیا اور جرمنوں کی جانب سے علاقہ واپس لینے کی ہر کوشش ناکام بنائی۔ 56ق م میں سیزر نے انگلش چینل پار کر کے 800 بحری جہازوں کے ساتھ برطانیہ پر حملہ کیا۔ دو ہزار سال بعد دوسری عالمی جنگ سے پہلے کبھی بھی انگلش چینل میں اتنی بڑی مہم جوئی نہ ہوئی۔ برطانیہ پر سیزر کے حملے نے مقامی قوم کو ایک سو سال بعد سلطنت روم میں شامل کرنے کی بنیاد فراہم کردی تھی۔ سیزر کی وسیع فتوحات نے روم میں اس کی شہرت کو چار چاند لگادیئے۔ چنانچہ سینیٹ کے باقی دو ارکان کو خدشہ لاحق ہوگیا کہ کہیں وہ اکیلا ہی اقتدار کا مالک نہ بن جائے۔ 49 ق م میں سینیٹ نے سیزر کو ایک نجی شہری کی حیثیت میں واپس روم جانے کا حکم دیا۔ اس کی بجائے سیزر نے اپنے سپاہیوں کے ہمراہ دریائے روبیکون پارکیا اور مخالفین سے سول جنگ شروع کردی۔ ایک بہتر تربیت یافتہ اور تجربہ کار آرمی کی مدد سے سیزر نے 66 روز میں جزیرہ نما اطالیہ پار کیا اور پومپے اور سینیٹ کو جلا وطن کردیا۔ تب سیزر نے پومپے کے سپاہیوں کا سپین میں تعاقب کیا اور انہیں لڑائی میں شکست دی۔ البتہ پومپے سمیت فوج کا ایک بڑا حصہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
سیزر نے یونان میں بھی اپنی مہم جوئی جاری رکھی اور 48 ق م میں فارسالوس کے مقام پر ایک فیصلہ کن جنگ لڑی۔ دشمن کے مقابلے میں اس کی فوج آدھی تھی۔ سیزر نے پہلے تو دشمن کے گھڑ سوار دستے کا ایک حملہ پسپا کیا اور پھر اپنی قیادت میں فوج لے کر جوابی حملہ کیا اور پومپے کی فوج کا صفایا کردیا۔ دشمن کے 6 ہزار جبکہ سیزر کے 1200 آدمی مارے گئے۔ تاہم پومپے اپنی بچی کھچی فوج کے ساتھ ایک مرتبہ پھر بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ یومپے مصر آمد کے کچھ ہی عرصہ بعد قتل ہوگیا لیکن پھر بھی سیزر نے اس کی باقی ماندہ فوج کا تعاقب اور صفایا کیا۔ ساتھ ہی اس کا کلیوپیڑا کے ساتھ افیئر شروع ہوگیا۔ سیزر نے کلیوپیڑا کی کئی مہربانیوں کے صلے میں اس کے دشمن پونٹس کے بادشاہ فارناسس کو 47 ق م میں شکست دی۔ سیزر نے انکساری کا مظاہرہ کیے بغیر اپنی فتح کی اطلاع یوں دی: ''میں آیا، میں نے دیکھا اور میں نے فتح کر لیا۔''
سیزر نے ایک آخری کامیاب مہم کے ساتھ اپنی عسکری مہم جوئیوں کو انجام تک پہنچادیا جس کے نتیجہ میں شمالی افریقہ اور سپین پوری طرح اس کے اختیار میں آگئے۔ جب وہ گھر واپس آیا تو رومنوں نے اسے تاحیات مطلق العنان فرمانروا اور آئندہ عشرے کے لیے قونصل قرار دیا۔ سیزر نے ایک وسیع اصلاحی پروگرام شروع کیا جس میں رومن قانون کو پوری طرح نافذ کرنا اور میونسپل گورنمنٹوں کا نظام قائم کرنا شامل تھا۔ اس نے اپنے سپاہیوں کو انعاماً جاگیریں اور مختلف حلیفوں کو رومن شہریت دینے کا پروگرام بھی تشکیل دیا۔
روم واپسی کے بعد ایک سال سے بھی پہلے سیزر کو ایک شخص نے قتل کردیا جو اس کے اختیارات سے خوفزدہ اور نالاں تھا۔ سیزر نے قاتل کاسیئس کو خانہ جنگی ختم ہونے کے بعد بھی اقتدار میں رکھنے کی فیاضی دکھائی تھی اور ایک سابق مخلص ماتحت بروٹس قاتلوں کا سرغنہ تھا۔ سیزر خود تو مارچ 44 ق۔م میں مرگیا لیکن اس کی سلطنت اور اثر باقی رہا۔
(سو عظیم جرنیل از مائیکل لی لاننگ)