سندھ یونیورسٹی جامشورو کی طالبہ کے قتل کا معمہ حل شوہر ملوث نکلا
ماجدہ نے دو سال قبل زاہد سولنگی سے پسند کی شادی کی، گھریلو ناچاکی پر شوہر نے قتل کیا
سندھ کے علاقے نوری آباد کے نزدیک سے ملنے والی جامشورو یونیورسٹی کی طالبہ کی تشدد زدہ لاش کا معمہ حل ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کوٹری میں نوری آباد کے نزدیک سے خاتون کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی، جس کو ضابطے کی کارروائی کے بغیر ہی دفنایا گیا۔ مقتولہ سندھ یونیورسٹی جامشورو کے انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ اینڈ دیزائن فائن آرٹس میں فائنل ایئر کی طالبہ تھی، جس کی لاش گوٹھ غلام جاکرو سے ملی تھی۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کی تو اس کارروائی میں مقتولہ ماجدہ عباسی کا شوہر زاہد سولنگی ملوث نکلا، جس نے واردات چھپانے کے لیے اے ایس آئی اور ہیڈ محرر کو ساتھ ملا کر لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کروایا۔
مقتولہ کے گرفتار شوہر نے قتل کا اعتراف کیا اور بتایا کہ گھریلو جھگڑے کے دوران ماجدہ کو قتل کیا، پولیس کے ساتھ مل کر ضابطے کی کارروائی رکوائی اور پھر مقتولہ کی تدفین کردی۔
پولیس کے مطابق مقتولہ ماجدہ نے دو سال قبل زاہد سولنگی سے پسند کی شادی کی تھی، زاہد سولنگی نے لوہے کی راڈیں سر پر مار کر لڑکی کو قتل کیا اور پھر لاش کو نوری آباد کے قریب پھینک دیا تھا۔
مقتولہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے بغیر سپردخاک کرنے پر اے ایس آئی غلام سرور قریشی اور ہیڈ محرر ڈاکر حسین گوپانگ کو معطل کیا گیا اور غفلت برتنے پر دونوں اہلکاروں کے خلاف باقاعدہ نوری آباد تھانے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کوٹری میں نوری آباد کے نزدیک سے خاتون کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی، جس کو ضابطے کی کارروائی کے بغیر ہی دفنایا گیا۔ مقتولہ سندھ یونیورسٹی جامشورو کے انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ اینڈ دیزائن فائن آرٹس میں فائنل ایئر کی طالبہ تھی، جس کی لاش گوٹھ غلام جاکرو سے ملی تھی۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کی تو اس کارروائی میں مقتولہ ماجدہ عباسی کا شوہر زاہد سولنگی ملوث نکلا، جس نے واردات چھپانے کے لیے اے ایس آئی اور ہیڈ محرر کو ساتھ ملا کر لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کروایا۔
مقتولہ کے گرفتار شوہر نے قتل کا اعتراف کیا اور بتایا کہ گھریلو جھگڑے کے دوران ماجدہ کو قتل کیا، پولیس کے ساتھ مل کر ضابطے کی کارروائی رکوائی اور پھر مقتولہ کی تدفین کردی۔
پولیس کے مطابق مقتولہ ماجدہ نے دو سال قبل زاہد سولنگی سے پسند کی شادی کی تھی، زاہد سولنگی نے لوہے کی راڈیں سر پر مار کر لڑکی کو قتل کیا اور پھر لاش کو نوری آباد کے قریب پھینک دیا تھا۔
مقتولہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے بغیر سپردخاک کرنے پر اے ایس آئی غلام سرور قریشی اور ہیڈ محرر ڈاکر حسین گوپانگ کو معطل کیا گیا اور غفلت برتنے پر دونوں اہلکاروں کے خلاف باقاعدہ نوری آباد تھانے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔