ایرانی شہر زاہدان میں ہنگامے 5 اہلکاروں سمیت41 افراد ہلاک
ایرانی فورس کے کمانڈر کی 15 سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی اور قتل پر مشتعل مظاہرین نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا
ایران کے شہر زاہدان میں پاسداران انقلاب، مسلح افراد اور مشتعل مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 41 افراد ہلاک ہوگئے جن میں پاسداران کے کمانڈرز سمیت 5 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ناروے میں قائم این جی او ''ایران ہیومن رائٹس'' کی جانب سے جاری بیان میں جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں دو روزسے جاری ہنگاموں میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہوگئی جس میں زیادہ تر شہری شامل ہیں۔
این جی او کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ زاہدان میں نماز جمعے کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو پاسداران انقلاب نے طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی اور مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی اور یہ سلسلہ زاہدان کے مختلف علاقوں میں تاحال جاری ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بے حجاب خواتین جسم فروش ہیں، ایرانی رکن پارلیمان
ادھر ایران کے سرکاری میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ نماز جمعے کے بعد باغی مسلح افراد نے نمازیوں کے درمیان خود کو چھپالیا اور سیکیورٹی چیک پوسٹ کے قریب پہنچ کر دھاوا بول دیا جس میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر سمیت 5 اہلکار ہلاک ہوگئے۔
دوسری جانب عالمی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ زاہدان میں ہونے والے ہنگاموں کا آغاز صوبے سیستان بلوچستان کے بندرگاہی شہر چابہار سے ہوا تھا جہاں مبینہ طور پر پولیس سربراہ نے ایک 15 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : ایران؛ مھسا امینی کی زیرحراست موت پر ہنگامے، 50 افراد ہلاک
ایران کے سرکاری میڈیا نے 15 سالہ لڑکی سے زیادتی کے واقعے کی تردید کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کو مسلح باغیوں کی سازش قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران میں پہلے ہی 22 سالہ مھسا امینی کی پولیس کے زیر حراست ہلاکت پر دو ہفتوں سے مظاہرے جاری ہے اور ان مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 92 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ناروے میں قائم این جی او ''ایران ہیومن رائٹس'' کی جانب سے جاری بیان میں جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں دو روزسے جاری ہنگاموں میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہوگئی جس میں زیادہ تر شہری شامل ہیں۔
این جی او کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ زاہدان میں نماز جمعے کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو پاسداران انقلاب نے طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی اور مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی اور یہ سلسلہ زاہدان کے مختلف علاقوں میں تاحال جاری ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بے حجاب خواتین جسم فروش ہیں، ایرانی رکن پارلیمان
ادھر ایران کے سرکاری میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ نماز جمعے کے بعد باغی مسلح افراد نے نمازیوں کے درمیان خود کو چھپالیا اور سیکیورٹی چیک پوسٹ کے قریب پہنچ کر دھاوا بول دیا جس میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر سمیت 5 اہلکار ہلاک ہوگئے۔
دوسری جانب عالمی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ زاہدان میں ہونے والے ہنگاموں کا آغاز صوبے سیستان بلوچستان کے بندرگاہی شہر چابہار سے ہوا تھا جہاں مبینہ طور پر پولیس سربراہ نے ایک 15 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : ایران؛ مھسا امینی کی زیرحراست موت پر ہنگامے، 50 افراد ہلاک
ایران کے سرکاری میڈیا نے 15 سالہ لڑکی سے زیادتی کے واقعے کی تردید کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کو مسلح باغیوں کی سازش قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران میں پہلے ہی 22 سالہ مھسا امینی کی پولیس کے زیر حراست ہلاکت پر دو ہفتوں سے مظاہرے جاری ہے اور ان مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 92 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔