صحت تعلیم اور مواصلات کی 72اسکیموں کے بجٹ میں کٹوتی
وفاق نے کٹوتی اپنے اتحادیوں کے منصوبوں کیلیے فنڈز کی فراہمی کی غرض سے کی ہے
وفاقی حکومت نے 72 ترقیاتی اسکیموں کے بجٹ میں کٹوتی کردی جب کہ ان اسکیموں کا تعلق صحت، تعلیم اور مواصلات کے شعبوں سے ہے۔
وفاقی حکومت نے یہ کٹوتی اپنی اتحادی جماعتوں کے 4 درجن کے لگ بھگ نئے منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی کی غرض سے کی ہے۔ یہ منصوبے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں اتحادیوں کی سفارش ہی پر شامل کیے گئے تھے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق ان 72 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 22 ارب 80کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جن میں گواد سیف سٹی پروجیکٹ، لائن آف کنٹرول کے ساتھ رہائش پذیر متاثرین کی آبادکاری اور ملک کے پسماندہ اضلاع کے لیے خصوصی ترقیاتی اقدام جیسی اسکیمیں بھی شامل ہیں۔
لائن آف کنٹرول کے قریب بھارتی گولہ باری سے متاثرہ افراد کی بحالی کے 30کروڑ کے بجٹ میں 20کروڑ روپے کی کٹوتی کردی گئی ہے۔ اسی طرح گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے 68کروڑ 80لاکھ کے باقی فنڈز میں 30کروڑ روپے کی کٹوتی کردی گئی ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 72ترقیاتی اسکیموں کے مختص کردہ بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔
حکومت نے قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری کے بعد اتحادی جماعتوں کی سفارش کردہ 47 اسکیمیں پی ایس ڈی پی میں شامل کی تھیں۔ حکومت کی سیاسی ترجیحات کی زد میں آنے والی بیشتر اسکیمیں بے حد اہم ہیں اور انھیں پہلے ہی فنڈز کی قلت کا سامنا تھا۔ جن ترقیاتی اسکیموں کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے ان میں سے زیادہ تر بلوچستان میں ہیں۔
وفاقی حکومت نے یہ کٹوتی اپنی اتحادی جماعتوں کے 4 درجن کے لگ بھگ نئے منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی کی غرض سے کی ہے۔ یہ منصوبے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں اتحادیوں کی سفارش ہی پر شامل کیے گئے تھے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق ان 72 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 22 ارب 80کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جن میں گواد سیف سٹی پروجیکٹ، لائن آف کنٹرول کے ساتھ رہائش پذیر متاثرین کی آبادکاری اور ملک کے پسماندہ اضلاع کے لیے خصوصی ترقیاتی اقدام جیسی اسکیمیں بھی شامل ہیں۔
لائن آف کنٹرول کے قریب بھارتی گولہ باری سے متاثرہ افراد کی بحالی کے 30کروڑ کے بجٹ میں 20کروڑ روپے کی کٹوتی کردی گئی ہے۔ اسی طرح گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے 68کروڑ 80لاکھ کے باقی فنڈز میں 30کروڑ روپے کی کٹوتی کردی گئی ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 72ترقیاتی اسکیموں کے مختص کردہ بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔
حکومت نے قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری کے بعد اتحادی جماعتوں کی سفارش کردہ 47 اسکیمیں پی ایس ڈی پی میں شامل کی تھیں۔ حکومت کی سیاسی ترجیحات کی زد میں آنے والی بیشتر اسکیمیں بے حد اہم ہیں اور انھیں پہلے ہی فنڈز کی قلت کا سامنا تھا۔ جن ترقیاتی اسکیموں کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے ان میں سے زیادہ تر بلوچستان میں ہیں۔