ٹیم پہلے راؤنڈ سے باہر نہ ہوجائے شعیب اختر کو خدشہ ستانے لگا
بابرہر میچ میں پرفارم نہیں کرسکتے،ورلڈکپ کی ایسے تیاری نہیں ہوتی،سابق پیسر
راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کو ٹی20 ورلڈکپ سے قبل پہلے راؤنڈ سے باہر ہونے کا خدشہ ستانے لگا۔
سابق کرکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مڈل آرڈر اچھی فارم میں نہیں ہے، اگر اوپنرز جلد رخصت ہوجائیں تو بعد میں آنے والے بیٹرز بھی ڈھیر ہوجاتے ہیں، ورلڈکپ جیتنے کیلیے ایسی تیاری نہیں ہوتی،میں امید کرتا ہوں کہ پاکستان ٹیم میگا ایونٹ کے پہلے راؤنڈ سے باہر نہ ہوجائے،میں ٹیم کے بارے میں خدشات کا شکار ہوں۔
انھوں نے کہا کہ میں ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق اور معاونین پر اسی لیے تنقید کرتا ہوں کہ مڈل آرڈر کی ترتیب درست کریں لیکن وہ کسی بات پر کان نہیں دھرتے، امید کرتا ہوں کہ پاکستان نیوزی لینڈ میں سہ ملکی سیریز اور ورلڈکپ میں بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہو، میں چاہتا ہوں کہ گرین شرٹس بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں، انھیں ہارتے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے،بابر اعظم ہر میچ میں پرفارم نہیں کرسکتے، دیگر کو بھی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: سابق آسٹریلوی کرکٹر نے ٹاپ فائیو میں بابراعظم کو دوسے نمبر پر رکھ لیا
دوسری جانب جاوید میانداد نے بابر اعظم کی کپتانی کے بیٹنگ پرفارمنس میں حائل ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے،ایک انٹرویو میں سابق کپتان نے کہا کہ اگر کپتانی کے بوجھ کی وجہ سے پاکستانی اسٹار کی بیٹنگ متاثر ہورہی ہے تو اب وقت آگیا کہ وہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ بیٹھ کر بات کریں، بابر عالمی معیار کا بیٹر ہے لیکن پی سی بی کو پوچھنا چاہیے کہ کہیں کپتانی بیٹنگ پر حاوی تو نہیں ہورہی؟ اگر ان کو لگتا ہے کہ وہ ٹیم کی قیادت اور اچھی بیٹنگ ایک ساتھ کر سکتے ہیں تو ضرور کپتان رہیں، بورڈ کو اس بارے میں سنجیدگی سے بابر سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: گرین شرٹس ہتھیار ڈالنے پر تنقید کی زد میں آگئے
انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ سب سے پہلے پاکستان کیلیے کھیلنا ہے، جب وہ یہ سوچیں گے تو خود بخود اضافی کارکردگی دکھانے کی کوشش ہوگی، کرکٹرز کو اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ اچھے کھلاڑی ہیں تب ہی پلیئنگ الیون کا حصہ ہیں۔
سابق کرکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مڈل آرڈر اچھی فارم میں نہیں ہے، اگر اوپنرز جلد رخصت ہوجائیں تو بعد میں آنے والے بیٹرز بھی ڈھیر ہوجاتے ہیں، ورلڈکپ جیتنے کیلیے ایسی تیاری نہیں ہوتی،میں امید کرتا ہوں کہ پاکستان ٹیم میگا ایونٹ کے پہلے راؤنڈ سے باہر نہ ہوجائے،میں ٹیم کے بارے میں خدشات کا شکار ہوں۔
انھوں نے کہا کہ میں ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق اور معاونین پر اسی لیے تنقید کرتا ہوں کہ مڈل آرڈر کی ترتیب درست کریں لیکن وہ کسی بات پر کان نہیں دھرتے، امید کرتا ہوں کہ پاکستان نیوزی لینڈ میں سہ ملکی سیریز اور ورلڈکپ میں بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہو، میں چاہتا ہوں کہ گرین شرٹس بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں، انھیں ہارتے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے،بابر اعظم ہر میچ میں پرفارم نہیں کرسکتے، دیگر کو بھی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: سابق آسٹریلوی کرکٹر نے ٹاپ فائیو میں بابراعظم کو دوسے نمبر پر رکھ لیا
دوسری جانب جاوید میانداد نے بابر اعظم کی کپتانی کے بیٹنگ پرفارمنس میں حائل ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے،ایک انٹرویو میں سابق کپتان نے کہا کہ اگر کپتانی کے بوجھ کی وجہ سے پاکستانی اسٹار کی بیٹنگ متاثر ہورہی ہے تو اب وقت آگیا کہ وہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ بیٹھ کر بات کریں، بابر عالمی معیار کا بیٹر ہے لیکن پی سی بی کو پوچھنا چاہیے کہ کہیں کپتانی بیٹنگ پر حاوی تو نہیں ہورہی؟ اگر ان کو لگتا ہے کہ وہ ٹیم کی قیادت اور اچھی بیٹنگ ایک ساتھ کر سکتے ہیں تو ضرور کپتان رہیں، بورڈ کو اس بارے میں سنجیدگی سے بابر سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: گرین شرٹس ہتھیار ڈالنے پر تنقید کی زد میں آگئے
انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ سب سے پہلے پاکستان کیلیے کھیلنا ہے، جب وہ یہ سوچیں گے تو خود بخود اضافی کارکردگی دکھانے کی کوشش ہوگی، کرکٹرز کو اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ اچھے کھلاڑی ہیں تب ہی پلیئنگ الیون کا حصہ ہیں۔