شیر خوار بچوں سے زیادہ ذہین طوطے
زیادہ تر کوکاٹوز کوڑے دان کا ڈھکن ہٹانے کی صلاحیت اپنے ساتھیوں سے سیکھتے ہیں
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کوکاٹوز طوطے شیر خوار بچوں سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں جو کوڑے کا ڈھکن کھولنے اوریہ عمل ایک دوسرے کو سِکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میکس پلانک انسٹیٹیوٹ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ سِڈنی کے مضافاتی علاقوں میں پائے جانے والے کوکاٹوز، میں کوڑے دان کا ڈھکن ہٹانے کی صلاحیت موجود ہے اور وہ اسے اپنے ساتھیوں کو باقاعدہ سکھاتے بھی ہیں۔
میکس پلینک اِنسٹیٹیوٹ آف اینیمل بیہیویئر کی ایک سائنس دان اور تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر باربرا کلمپ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے کوکاٹوز کے کچرے دان کا ڈھکن کھولنے کی ویڈیو پہلی بار دیکھی تو وہ بہت دلچسپ تھی۔ یہ ایک منفرد برتاؤ تھا جس کو دیکھنے کی ضرورت تھی۔
طوطوں کی ذہانت سے متاثر ہوکر جرمن محققین نے اس چیز کا مطالعہ کیا کہ ایسے کتنے طوطے ہیں جنہوں نے یہ عمل سیکھا تھا۔ اس حوالے سے تین مضافاتی علاقوں میں ٹیمیں بھیجیں گئیں جنہوں نے 44 طوطوں کی نگرانی کی۔
طوطوں کی یہ قسم اپنی ذہانت کی وجہ سے جانی جاتی ہے اور مختلف مطالعوں میں دیکھا جا چکا ہے کہ یہ طوطے انسان کے چھوٹے بچوں سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔
کوڑے دانوں کا ڈھکن اٹھاتے 160 پرندوں کی ویڈیوز کا تجزیہ کرنے اور اس عمل کے جغرافیہ پھیلاؤ کا معائنہ کرنے کے بعد ڈاکٹر باربرا کلمپ اور ان کے ساتھیوں کو یہ سمجھ آیا کہ زیادہ تر نے یہ طریقہ دیگر کو دیکھ کر سیکھا تھا۔
پرندوں کے لیے ایسا کرنا کارنامے سے کم نہیں، یہ ڈبے کا ڈھکن اپنی چونچ سے پکڑتے اور پنجے کی مدد سے کھولنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر وہ ڈھکن کو اٹھا کر پیچھے کی جانب گرا دیتے ہیں جس سے اندر کھانے پینے کی اشیا عیاں ہوجاتی ہیں۔ کوکاٹوز کے ایسا کرنے کا مقصد ڈبے میں پڑا کھانا ہوتا ہے۔
میکس پلانک انسٹیٹیوٹ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ سِڈنی کے مضافاتی علاقوں میں پائے جانے والے کوکاٹوز، میں کوڑے دان کا ڈھکن ہٹانے کی صلاحیت موجود ہے اور وہ اسے اپنے ساتھیوں کو باقاعدہ سکھاتے بھی ہیں۔
میکس پلینک اِنسٹیٹیوٹ آف اینیمل بیہیویئر کی ایک سائنس دان اور تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر باربرا کلمپ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے کوکاٹوز کے کچرے دان کا ڈھکن کھولنے کی ویڈیو پہلی بار دیکھی تو وہ بہت دلچسپ تھی۔ یہ ایک منفرد برتاؤ تھا جس کو دیکھنے کی ضرورت تھی۔
طوطوں کی ذہانت سے متاثر ہوکر جرمن محققین نے اس چیز کا مطالعہ کیا کہ ایسے کتنے طوطے ہیں جنہوں نے یہ عمل سیکھا تھا۔ اس حوالے سے تین مضافاتی علاقوں میں ٹیمیں بھیجیں گئیں جنہوں نے 44 طوطوں کی نگرانی کی۔
طوطوں کی یہ قسم اپنی ذہانت کی وجہ سے جانی جاتی ہے اور مختلف مطالعوں میں دیکھا جا چکا ہے کہ یہ طوطے انسان کے چھوٹے بچوں سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔
کوڑے دانوں کا ڈھکن اٹھاتے 160 پرندوں کی ویڈیوز کا تجزیہ کرنے اور اس عمل کے جغرافیہ پھیلاؤ کا معائنہ کرنے کے بعد ڈاکٹر باربرا کلمپ اور ان کے ساتھیوں کو یہ سمجھ آیا کہ زیادہ تر نے یہ طریقہ دیگر کو دیکھ کر سیکھا تھا۔
پرندوں کے لیے ایسا کرنا کارنامے سے کم نہیں، یہ ڈبے کا ڈھکن اپنی چونچ سے پکڑتے اور پنجے کی مدد سے کھولنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر وہ ڈھکن کو اٹھا کر پیچھے کی جانب گرا دیتے ہیں جس سے اندر کھانے پینے کی اشیا عیاں ہوجاتی ہیں۔ کوکاٹوز کے ایسا کرنے کا مقصد ڈبے میں پڑا کھانا ہوتا ہے۔