جسقم رہنماؤں کی ہلاکت کے خلاف سندھ کے مختلف شہروں میں دوسرے روز بھی ہڑتال
جسقم کے رہنماؤں کی ہلاکت کیخلاف خیرپور، پڈعیدن، وارہ اور نصیرآباد میں مکمل جبکہ فیض گنج اور گھوٹکی میں جزوی ہڑتال ہے
جسقم کے سابق چیئرمین بشیر خان قریشی کے بھائی مقصود قریشی اور مرکزی رہنما سلمان حسین کی ہلاکت کے خلاف اندرون سندھ کے مختلف شہروں ميں دوسرے روز بھی ہڑتال کی گئی جبکہ ممکنہ کشیدگی کے باعث سیکیورٹی سخت ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسقم رہنماؤں کی ہلاکت کے خلاف خیرپور، پڈعیدن، وارہ اور نصیرآباد میں مکمل جبکہ فیض گنج اور گھوٹکی میں جزوی ہڑتال ہے، ممکنہ کشیدگی کے باعث ان شہروں ميں پولیس تعینات کی گئی ہے جبکہ پڈعیدن ميں رینجرز بھی گشت کررہی ہے، لاڑکانہ ميں تمام بازار اور چھوٹے بڑے کاروباری مراکز صبح سے بند تھے تاہم 12 بجے کے بعد دکانيں کھلنا شروع ہوگئیں اور معمولات زندگی بحال ہوگئے جبکہ شہر ميں رینجرز اور پولیس اہم چوراہوں اور سڑکوں پر تعینات ہے۔
ہڑتال کے باعث لاڑکانہ کے نجی اسکولوں میں آج ہونے والا پرائمری انگلش کا پرچہ بھی ملتوی کردیا گیا جو اب پیر کو لیا جائے گا، پڈعیدن ميں بھی سرکاری مڈل اسکولوں کے پرچے ملتوی کردیئے گئے ہیں، کندھ کوٹ میں جی ایم سید چوک سے گھنٹہ گھر تک جسقم کارکنوں نے ریلی نکال کر مظاہرہ کیا۔
دوسری جانب پڈعیدن اور لاڑکانہ ميں گزشتہ روز کشیدگی کے دوران گاڑیوں، دکانوں اور سرکاری املاک کو جلانے اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات تاحال درج نہيں ہوسکے جبکہ کشیدگی میں زخمی ہونے والے 4 میں سے ایک کارکن کی حالت نوابشاہ اسپتال ميں تشویشناک بتائی جارتی ہے۔
اسی طرح زیریں سندھ کے شہروں کوٹری، جامشورو، مانجھند، نوابشاہ، قاضی احمد، سکرنڈ، دولت پور، شاہ پور جہانیاں، دوڑ اور باندھی میں مکمل شٹر بند ہڑتال ہے، شاہ پور چاکر میں موٹر سائیکلوں پر جسقم کے کارکنوں نے شہر کا گشت کیا، جامشورو میں تینوں جامعات بند ہیں جبکہ مہران یونیورسٹی میں سپلیمنٹری پیپر اور لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں ڈاکٹروں کی بھرتیوں کے لیے ہونے والے ٹیسٹ بھی کشیدہ صورتحال کے باعث ملتوی کردیئے گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسقم رہنماؤں کی ہلاکت کے خلاف خیرپور، پڈعیدن، وارہ اور نصیرآباد میں مکمل جبکہ فیض گنج اور گھوٹکی میں جزوی ہڑتال ہے، ممکنہ کشیدگی کے باعث ان شہروں ميں پولیس تعینات کی گئی ہے جبکہ پڈعیدن ميں رینجرز بھی گشت کررہی ہے، لاڑکانہ ميں تمام بازار اور چھوٹے بڑے کاروباری مراکز صبح سے بند تھے تاہم 12 بجے کے بعد دکانيں کھلنا شروع ہوگئیں اور معمولات زندگی بحال ہوگئے جبکہ شہر ميں رینجرز اور پولیس اہم چوراہوں اور سڑکوں پر تعینات ہے۔
ہڑتال کے باعث لاڑکانہ کے نجی اسکولوں میں آج ہونے والا پرائمری انگلش کا پرچہ بھی ملتوی کردیا گیا جو اب پیر کو لیا جائے گا، پڈعیدن ميں بھی سرکاری مڈل اسکولوں کے پرچے ملتوی کردیئے گئے ہیں، کندھ کوٹ میں جی ایم سید چوک سے گھنٹہ گھر تک جسقم کارکنوں نے ریلی نکال کر مظاہرہ کیا۔
دوسری جانب پڈعیدن اور لاڑکانہ ميں گزشتہ روز کشیدگی کے دوران گاڑیوں، دکانوں اور سرکاری املاک کو جلانے اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات تاحال درج نہيں ہوسکے جبکہ کشیدگی میں زخمی ہونے والے 4 میں سے ایک کارکن کی حالت نوابشاہ اسپتال ميں تشویشناک بتائی جارتی ہے۔
اسی طرح زیریں سندھ کے شہروں کوٹری، جامشورو، مانجھند، نوابشاہ، قاضی احمد، سکرنڈ، دولت پور، شاہ پور جہانیاں، دوڑ اور باندھی میں مکمل شٹر بند ہڑتال ہے، شاہ پور چاکر میں موٹر سائیکلوں پر جسقم کے کارکنوں نے شہر کا گشت کیا، جامشورو میں تینوں جامعات بند ہیں جبکہ مہران یونیورسٹی میں سپلیمنٹری پیپر اور لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں ڈاکٹروں کی بھرتیوں کے لیے ہونے والے ٹیسٹ بھی کشیدہ صورتحال کے باعث ملتوی کردیئے گئے ہیں۔