مقتولہ سارہ کے اہلخانہ کا ملزم شاہنواز امیر کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ

بے ایمان لوگ معصوم لڑکیوں کو اپنا ہدف بناتے ہیں، عدالتی نظام ایسا کیا جائے کہ ہمیں جلدانصاف ملے، پریس کانفرنس

سارہ 3 بھائیوں میں سب سے چھوٹی اور پڑھنے میں قابل تھی، والد (فوٹو فائل)

صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کے قتل کیس کے سلسلے میں مقتولہ کے والد اور بھائی نے پریس کانفرنس میں مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقتولہ سارہ انعام کے والد انجینئر انعام الرحیم نے بتایا کہ سارہ تین بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی۔ 2000ء میں ہم کینیڈا چلے گئے تھے۔ سارہ پڑھنے میں قابل تھی اور اس نے اکنامکس میں ماسٹرکیا تھا۔سارہ نے یو بی ایل اور یو ایس ایڈ میں جاب کی تھی۔ اس کے علاوہ وہ ابوظبی میں بھی جاب کرتی رہی۔

یہ خبر بھی پڑھیے: سارہ قتل کیس کے ملزم شاہنواز امیر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

سارہ کے والد انجینئر انعام الرحیم نے مزید بتایا کہ شادی کے لیے رشتے آئے لیکن سارہ کی توجہ کیریئر پر تھی۔ جولائی کے آخری ہفتے میں سارہ کی شادی کا سن کر جھٹکا لگا۔ سارہ نے کہا کہ وہ 38سال کی ہے اور اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہے۔ ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز کا معلوم ہوا تو ہمارا اعتماد بحال ہوا، جب کہ قتل کے بعد اس کی ماں نے کال کرکے سارہ کی تعریفیں کیں۔


انہوں نے کہا کہ شاہنواز سارہ سے ملنے ابوظبی نہیں آتا تھا، بلکہ سارہ پاکستان آتی تھی۔ شاہنواز، سارہ سے وقتافوقتا پیسوں کا تقاضاکرتاتھا۔ بچی کے بینک اکاؤنٹس ابوظبی میں ہیں، اس لیے تفصیلات ملنے میں مشکلات ہیں۔ایسے بے ایمان لوگ معصوم لڑکیوں کو اپنا ہدف بناتے ہیں۔ ہم چاہتے تھے کہ ان کی شادی کی باقاعدہ تقریب کی جائے۔ شاہنواز کا ہمیں ایک ہی تعارف تھا کہ ایاز امیر کا بیٹا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: سارہ قتل کیس میں سینئر صحافی ایاز امیر کو بری کرنے کا حکم

انجینئر انعام رحیم نے بتایا کہ پاکستان کا عدالتی نظام ایسا کیا جائے کہ ہمیں جلدانصاف ملے ۔ ایسے لوگوں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارہ کو منصوبے کے تحت قتل کیا گیا۔ اس گھر میں شاہنواز، اس کی ماں اور میری بیٹی تھی۔ کہا جارہا ہے ایاز امیر چکوال میں تھے۔

سارہ کے بھائی فرخ انعام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سارہ کے قتل کا بہت زیادہ دکھ ہے۔ سارہ کو بے دردی سے قتل کرنے پر شاہنواز کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کہتا ہے کہ انصاف کے ساتھ ڈٹ کے کھڑے ہو جاؤ اور اپنے نفس کو انصاف پر بھاری نہ پڑنے دو۔
Load Next Story